کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت کا عمل آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت کا عمل آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری
ایک نیوز نیوز:اسلام آباد،وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں اتفاق پایا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر اسٹیئرنگ کمیٹی بنائے جائیگی، اجلاس کے دوران ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانےکی باضابطہ منظوری دیدی گئی۔

قومی سلامتی کا چھٹا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، شرکا میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم کے معاون خصوصی اویس نورانی سمیت وزرا، ارکان اسمبلی اور دیگر شامل ہوئے۔ اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، محمود خان اچکزئی، سردار عبدالمالک، خالد مقبول صدیقی، کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور دیگر حکام موجود تھے۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی قومی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جبکہ عسکری قیادت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو ملکی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کیساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا، شرکا کو بریفنگ ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور نے دی جبکہ آرمی چیف نے ارکان کے تمام سوالات کے جواب دیئے۔
عسکری قیادت نے بریفنگ میں اب تک بات چیت کے ہونے والے ادوار سے متعلق بتایا اور کہا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری کے ساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر مذاکرات کر رہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
اجلاس میں پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا، طے کیا گیا کہ ایک پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں صرف پارلیمانی ممبران شامل ہوں گے، یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کی نگرانی کرے گی۔
عسکری قیادت نے ملک کو داخلی و خارجہ سطح پر لاحق خطرات سے آگاہ کیا، اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔
اجلاس کے شرکا نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات آئین کے تحت اور پارلیمان کی نگرانی میں ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایک ’پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی‘ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جو آئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔ اجلاس کے شرکا نے اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔
اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عمل داری یقینی ہوئی۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ اجلاس نے سانحہ اے پی ایس سمیت دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اس کے خلاف کارروائی کے دوران شہید ہونے والوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا ریاست پاکستان اپنے شہدا کی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین و محافظ تھی، ہے اور رہے گی۔
اجلاس نے بہادر قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا اُن کی قربانیوں اورکلیدی حمایت سے شدید مشکلات اور مصائب کے بعد امن واستحکام کی منزل حاصل ہوئی۔
اجلاس کو بتایا گیا سکیورٹی فورسز کی موثراور عملی کارروائیاں کلیر، ہولڈ، تعمیر اور اختیارات کی سول انتظامیہ کو منتقلی‘ کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
اجلاس نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوش حالی کے لیے پختہ عزم پر کار بند ہے۔
اعلامیے کے مطابق افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کر رہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔
اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عمل درآمددستور پاکستان کی حدود قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا۔
اجلاس نے ’نیشنل گرینڈ ریکنسائلیشن ڈائیلاگ‘ کی اہمیت کی تائید کرتے ہوئے قرار دیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 22 جون کو وزیراعظم ہاؤس میں پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔ اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کو ملکی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور تدارک کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا گیا اجلاس کو پاکستان اور افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کے شرکاء کو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو اس تمام پس منظر سے باخبر کیا گیا جس میں بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہوا۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔ حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کر رہی ہے۔ حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیفراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائےگا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ امید ہے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔ پاکستانی قوم اور افواج کی قربانیوں سے ریاستی عمل داری اور امن کی بحالی ہوئی۔ آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔