این اے 127 اور پی پی160میں پیپلزپارٹی نے پیسوں کی منڈی لگالی،ویڈیووائرل

لاہور :این اے 127اور پی پی 160میں پیپلزپارٹی کھلے عام ووٹ خریدنے لگی
کیپشن: لاہور :این اے 127اور پی پی 160میں پیپلزپارٹی کھلے عام ووٹ خریدنے لگی

ویب ڈیسک:این اے 127 اور پی پی160میں پیپلزپارٹی نے پیسوں کی منڈی لگالی؟ووٹر کو 2500روپے میں خریدنے کی کوشش،’’ایک نیوز‘‘نے کھوج لگالی۔فوٹیج بھی وائرل ہو گئی۔

’’ایک نیوز‘‘کے مطابق پیپلزپارٹی نے فی ووٹ کی قیمت2500 روپے لگائی۔:پیپلزپارٹی کے میاں سعیدکھلے عام ووٹ خریدنے کیلئے پیسے بانٹ رہے تھے ۔پیسے دیتے وقت ووٹرز سے شناختی کارڈ اور حلف بھی لیے جانے کا انکشاف ہوا ۔ووٹرز کو رکشوں پر انتخابی دفاتر میں لایا گیا۔

ذرائع کے مطابق ووٹوں کی خریدوفروخت قینچی کے قریب میاں مصباح الرحمان کے انتخابی دفتر پر کی گئی۔

ذرائع کے مطابق این اے 127سے لیگی امیدوار عطا اللہ تارڑ بھی رہنمائوں اور کارکنوں کے ساتھ پہنچے اور کارکنوں کی لائنوں میں لگنے اور پیسے وصول کرنے کی ویڈیو بھی بنائی۔

این اے 127سے لیگی امیدوار عطا تارڑ کا موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  ہم نے میڈیا کو ساتھ لے جا کر لوگوں کو موقع سے پکڑا۔ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اپنی ٹرانسپورٹ پر لایا جا رہا تھا۔لوگ جوق در جوق لائے جا رہے ہیں۔قرآن پر ہاتھ رکھوا کر ووٹ پیپلزپارٹی کو دینے کا حلف لیا جا رہا تھا۔ووٹر زکو سورۃ یاسین پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیکر ووٹ خریدا جارہا تھا۔ ووٹرزکے شناختی کارڈ اپنے پاس رکھ کر ووٹ خریدا جارہا ہے۔ہم نے یہاں سے کچھ ٹیب پکڑے ہیں جن میں ریکارڈ موجود ہے۔میرے پاس پیپلزپارٹی کی جانب سے ووٹ خریدنے کےثبوت موجود ہیں۔کوٹ لکھپت تھانے میں موجود ہیں،رنگے ہاتھوں پکڑے گئے افراد بھی یہاں ہیں۔4ٹیبلٹس ہمارے قبضے میں موجود ہیں،اس کے علاوہ وہاں سپارے بھی تھے۔

عطا تارڑ کاکہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر نے ہماری شکایت پر پیر کو نوٹس لینے کا کہا ہے۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر لاہور کے پاس اس وقت بھی میرا وکیل بیٹھا ہوا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر خود نوٹس لیں،اس کام کو فوری روکا جائے۔ پیپلزپارٹی نے این اے 127میں رشوت کا بازار گرم کررکھا ہے ۔اب پیپلزپارٹی پر لاہور میں اعتبار کون کرے گا؟ لیول پلیئنگ فیلڈ کا رونا رونے والے خود ایسا کررہے ہیں۔میں لاہور کے کسی وڈیرے کو اجارہ داری قائم نہیں کرنے دوں گا۔

لیگی امیدوار عطا اللہ تارڑ کاکہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کو درخواست دی لیکن انہوں نے فوری نوٹس نہیں لیا۔ جب کسی اتھارٹی نے کارروائی نہ کی تو میں نے خود چھاپہ مارنا مناسب سمجھا۔قانونی طور پر مستند ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ایسا کرنے والوں کا گراؤنڈپر ووٹ بینک موجود نہیں ہے۔ اگرالیکشن کمیشن نےپیر تک ایکشن نہ لیاتو میں عدالت جاؤں گا۔ووٹ خریدنے والوں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔گیٹ کھلے تھے،لوگ جوق در جوق وہاں آ رہے تھے ۔