جماعت اسلامی کا 29 اکتوبر کو امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کا اعلان

جماعت اسلامی کا 29 اکتوبر کو امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کا اعلان
کیپشن: Jamaat-e-Islami announced a protest outside the US embassy on October 29

ایک نیوز: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے فلسطین پر اسرائیلی بمباری کیخلاف 29 اکتوبر کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور کے علاقے منصورہ میں پریس کانفرنس  کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اٹھارہ دن ہوگئے ہیں غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے، لوگ بارود میں جل رہے ہیں اب تک پانچ ہزار سے زائد مسلمان فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، فلسطین میں دو ہزار خواتین و بچے بھی شہدا میں شامل ہیں، آٹھ لاکھ بہتر ہزار لوگ گھر تباہ ہونے سے مہاجر بن گئے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ چار سو مسلمان غزہ میں شہید کردیے گئے۔ غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے، سکول و ہسپتالوں پر اسرائیلی تین سو بیس حملے کئے گئے، جنازوں کا کندھا دینے کےلئے مائیں بہنیں تو ہیں بچے بغیر کفن کے دفن کیے جا رہے ہیں، غزہ میں پانی بند کھانا ختم اور لوگ بڑی تعداد میں ملبے تلے موجود ہیں۔ زندہ لوگوں کو نکالنے کا کوئی انتظام نہیں۔ 

انہوں ںے کہا کہ مظالم میں نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ سو فیصد ملوث ہے، سات اکتوبر کو امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دینے کااعلان کیا، بائیڈن نے اسرائیل میں جاکر دھمکی دی۔ جنگی اسلحہ 3.8 بلین کا فراہم کیا تو مشرق وسطیٰ کےلئے 14ارب ڈالر اسرائیل  کو دیا گیا، امریکہ نے دو بحری بیڑے اسرائیل بھیج دئیے۔ سلامتی کونسل میں فلسطین پر قرار دادوں کو ویٹو کر دیا، امریکہ نے ویت نام افغانستان عراق پر جنگ مسلط کی اور ایران پر پابندیاں لگا دیں اسلامی دنیا کو تقسیم کرکے فتنہ برپا کیا، کشمیر پر بھارت نے جو قبضہ کیا تو امریکہ اس میں ملوث ہے، غزہ میں ایک اور غرناطہ دیکھ رہے ہیں۔ اگر خاموش رہے تو اسرائیل کا ساتھ دینا ہے، اس وقت تک نہ بولیں گے جب تک غزہ ملبے کا ڈھیر نہ بن جائے۔ 

امیرجماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے لوگ کریں تو کیا کریں۔ ان کے پاس تین آپشن  ہیں۔ یہودیوں کی غلامی قبول، اپنا وطن اسرائیل کے حوالے کریں یا مزاحمت کریں تو انہوں نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیاہے۔ ہمارے حکمرانوں نے غزہ کا ساتھ دینے کا اعلان نہیں کیا کاش وہ جواب دیتے، کوئی تو صلاح الدین ایوبی یا محمود غزنوی بنتا لیکن عالم اسلام میں قبرستان جیسی خاموشی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 29 اکتوبر کو اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے کے سامنے غزہ مارچ کا اعلان کیا ہے، قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ غزہ مارچ میں شرکت کرکے اس بات کا ثبوت دے کہ غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکہ سے مطالبہ کریں گے کہ اسرائیل کو کنٹرول کرے غزہ کا محاصرہ ختم کرکے راستے کھولے، امریکی سفارت خانے کے سامنے غزہ مارچ تاریخی ہوگا لہذا سب مسلمان غزہ کو بچانے کےلئے سفاکیت کے خلاف میدان میں نکلیں۔ 

انہوں نے انکشاف کیا کہ سفارت کاروں سےملاقاتیں کررہے ہیں لیکن پاکستان امریکی ڈر سے کوئی بھی بات نہیں کررہا، او آئی سی سربراہان کے بجائے کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تو فیصلہ اسرائیلی سفارت خانوں کو ملک سے نکالنے کااعلان ہوتا اور دہشت گرد ریاست کے خلاف مہم کا آغاز کرتے، سوشل کے بعد اقتصادی بائیکاٹ بھی کیاجاتا لیکن او آئی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے خط پتہ نہیں کہاں لکھا ہے۔

سراج الحق نے اعلان کیا کہ ایک کروڑ لوگوں کے دستخط پر مبنی خط یو این او کو لکھیں گے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے، انتیس اکتوبر کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے تاریخی غزہ مارچ میں سب شریک ہوں۔ ہم فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ مارچ کریں گے تو احتجاج کے دوران ہی آئندہ کا لائحہ عمل بتائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت فلسطین کے ساتھ ہوتی تو شاباش دیتا لیکن وہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کررہی، پاکستان ایٹمی پاور و اسلامی ملک ہے اگر وہ ہی اسرائیل کے خلاف کام نہیں کررہا تو ہم کام کریں گے غزہ کو بچانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں گے، پاکستان کمزور ملک نہیں حکمران کمزور ہیں۔ ایمان کا مسئلہ ہے کہ ہم نے نیٹو و روس کو افغانستان میں دیکھا جب شکست سے دوچار ہوئی تو ایمان دیکھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو مصر پھر سعودی عرب شام ترکی اور پھر ایران کے بعد پاکستان کی بھی باری آئے گی، غزہ مارچ میں تمام سیاسی لیڈر شپ کو دعوت دیتا ہوں فلسطین قومی کانفرنس میں بھی سب کو دعوت دی، غزہ پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک موقف اپنانا چاہیے۔ قومی القدس کمیٹی میں بھی سب سیاسی جماعتوں کو شامل کیا۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ چھیاسی لاکھ اسرائیل اور دو ارب مسلمان ہیں، عالم اسلام تین کروڑ مربع میل پر محیط ہیں وسائل و اسلحہ کی کمی نہیں مسئلہ عزم و ارادہ کا ہے، نگران حکومت سے قبل بھی ن لیگ کی حکومت رہی کیا وہ اپنے ساتھ خاص لوگ لائے ہیں۔