190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی

 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی
کیپشن:  190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی

ایک نیوز:بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پراہم پیش رفت،لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہو گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے درخواست پرسماعت کی نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز عدالت میں پیش نہ ہوئے، نیب نےسماعت ملتوی کرنے کی استدعا  کی۔

پراسیکیوٹر نیب  نے کہا کیس مقرر ہونے سے متعلق معلوم نہیں ہو سکا، امجد پرویز نہیں آ سکے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت کی درخواست ہے ہر ہفتے آٹومیٹک مقرر ہوتی ہے۔آج ہم بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل سنیں گے۔ضمانت کی درخواست پر آپ ایسے نہ کریں، تفتیشی افسر کہاں ہے؟تفتیشی افسر کیوں موجود نہیں، کیا اسکے وارنٹ جاری کریں؟ 

عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ 460 بلین کی رقم منتقلی کیلئے سپریم کورٹ نے اکاؤنٹ کھولا تھا۔23 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے رقم حکومتِ پاکستان کو واپس بھیج دی۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس رقم کے کوئی بینیفشری نہیں ہیں۔

جسٹس طارق جہانگیر ی نے کہا کہ یہ رقم جرم سے حاصل کردہ تھی کیا کس وجہ سے منجمند ہوئی؟ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ مشکوک رقم تھی جسے بعد میں کلیئر کر دیا گیا۔

فاضل جج نے کہا کہ این سی اے اور ملک ریاض کے درمیان معاہدے پر وزیراعظم کا معاون کیوں دستخط کر رہا ہے؟ کیا اس 171 ملین پاؤنڈز کی رقم سے 460 بلین کی رقم پوری ہو گئی؟ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں پیسہ نہیں آیا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ لوٹ کر کھا گئے لیکن انہوں نے ایک دھیلا نہیں لیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے کہاکہ یہ تو این سی اے اور ملک ریاض کا پرائیویٹ معاہدہ تھا۔یہ معاملہ کابینہ کے سامنے اور وزیراعظم کی منظوری کیسے آ گئی؟ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ این سی اے نے کابینہ کی منظوری کی شرط رکھی تھی۔شہزاد اکبر نے کابینہ کے سامنے ایک نوٹ رکھا اور کابینہ نے منظوری دیدی۔بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم منظوری دی کہ پیسہ واپس پاکستان آ جائے۔کابینہ میں سے صرف بانی پی ٹی آئی کو ملزم بنا دیا گیا، سمجھ نہیں آتی یہ ریفرنس کیسے بنا دیا گیا۔القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، اسکے ٹرسٹیز ہیں۔ملک ریاض نے سوہاوہ میں یونیورسٹی کیلئے 458 کنال زمین فراہم کی۔458 کنال زمین پہلے زلفی بخاری اور پھر ٹرسٹ کے نام منتقل کی گئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بشریٰ بی بی کی بھی ضمانت کی درخواست دائر ہے؟ سردارلطیف کھوسہ نے کہا کہ نہیں، بشریٰ بی بی کے تو وارنٹ ہی جاری نہیں کیے گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اچھا صرف بانی پی ٹی آئی گرفتار ہیں، بشری بی بی نہیں ہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔ملک ریاض نے زمین لے کر دی پھر یونیورسٹی تعمیر کر کے دی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کوئی رقم اکاؤنٹس میں منتقل نہیں کی گئی؟ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ نہیں، ملک ریاض نے پہلے زمین لے کر دی پھر خود ہی تعمیر بھی کر کے دی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے استفسار کیا کہ سٹوڈنٹس وہاں پر پڑھ رہے ہیں؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ جی بالکل سٹوڈنٹس پڑھ رہے ہیں۔بانی پی ٹی آ ئی کے بنائے گئے ادارے سٹیٹ آف دی آرٹ ہیں۔صرف شوکت خانم پر سالانہ 9 ارب روپے کے اخراجات ہوتے ہیں۔لوگوں کا اعتماد ہے اس لیے وہ اُنہیں فنڈز دیتے ہیں۔القادر یونیورسٹی بانی پی ٹی آئی کا کوئی پہلا منصوبہ نہیں ہے۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ 29 اپریل کو نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز دلائل دیں گے۔