سعودی اور اماراتی حکمرانوں نے بائیڈن کا فون سننے سے انکار

سعودی اور اماراتی حکمرانوں نے بائیڈن کا فون سننے سے انکار
نیویارک:ایک معروف امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی فون کال سننے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جب صدر بائیڈن کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کی کوشش کی تو دونوں سربراہان نے امریکی صدر کی کال لینے سے انکار کر دیا۔
یہ کوشش ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے جب امریکا یوکرین کے لیے عالمی سطح پر حمایت بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور تیل کی عالمی قیمت کو قابو میں رکھنے کے لیے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے۔
اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے اور امریکی حکام نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن زید النہیان نے گزشتہ چند ہفتوں میں امریکی صدر کی جانب سے بات کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔
وال سٹریٹ جرنل نے سعودی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے امریکا سے یمن کی جنگ میں مدد، سویلین جوہری پروگرام میں معاونت اور شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے امریکا میں قانونی استثنیٰ کے مطالبات کیے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو امریکا میں چند مقدمات کا سامنا ہے جن میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا مقدمہ بھی شامل ہے۔
اپنی انتخابی مہم میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خمیازہ ادا کرنے پر مجبور کریں گے۔
کچھ دن قبل بھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایکی امریکی جریدے دی اٹلانٹک کو انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر امریکی صدر کو اُن کے بارے میں غلط فہمی ہے تو اُنہیں اِس کی کوئی پرواہ نہیں۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق متحدہ عرب امارات کے بھی یمن میں موجود ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں حالیہ میزائل حملوں کے جواب میں امریکی ردعمل پر تحفظات ہیں۔