حاملہ خاتون کی ویڈیو بنانے والی نرس کیخلاف کارروائی نہ ہوسکی

ہسپتال میں حاملہ خاتون ہراساں، انکوائری رپورٹ
کیپشن: ہسپتال میں حاملہ خاتون ہراساں، انکوائری رپورٹ

ایک نیوز نیوز: میانوالی کے سکینہ گائنی وارڈ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈلیوری روم میں انچارج نرس نے مریضہ کی ویڈیو بنائی گئی اور ہراساں کیا  گیا۔

رپورٹ کے مطابق انکوائری رپورٹ میں خاتون کو ہراساں کرنا اور  ویڈیو بنانا ثابت ہو گیا ہے لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود نہ تو نرس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی نہ ہی محکمانہ کاروائی ہو سکی ہے۔  میانوالی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے گائینی وارڈ سکینہ ڈلیوری روم میں انچارج نرس رفعت بتول نے حاملہ خاتون کو ہراساں کرتے ہوئے نہ صرف اپنے موبائل سے ویڈیو بنائی بلکہ انتہائی سخت جملے  بھی کسے۔ نرس کی جانب سے کہا گیا کہ ،، اللہ کرے تمہارا بچہ پیٹ میں مر جائے ،، کہتے ہوئے سخت اذیت دی ۔ خاتون کے ہاں اسی دن بیٹا پیدا ہوا تاہم متاثرہ خاتون کے شوہر نے ہیلتھ انتظامیہ سے شکایت کر ڈالی۔ تین رکنی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں نرس کا جرم ثابت بھی ہوا لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود مذکورہ نرس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی سامنے نہیں کی گئی جس پر متاثرہ خاتون کا شوہر درخواست گزار شدید اذیت کا شکار ہوا جبکہ درخواست گزار کے مطابق زبردستی صلح کے لیے اسے مختلف طریقوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے۔ درخواست گزار نے وزیراعلی پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ سے داد رسی کی اپیل کی ہے۔