سیلاب:درجنوں دیہات زیر آب،لوگوں کی نقل مکانی

سیلاب:درجنوں دیہات زیر آب،لوگوں کی نقل مکانی
کیپشن: Floods: Dozens of villages under water, displacement of people

ایک نیوز :بھارتی آبی جارحیت کے بعدسیلابی ریلے کے باعث ضلع جھنگ کے 40سے زائد دیہات ڈوب گئے۔اہل علاقہ نے نقل مکانی شروع کردی۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والاکے مقام پر سیلاب کے پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائےستلج میں پانی کی سطح35سالہ تاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ گئی، ہیڈگنڈاسنگھ والاکےمقام پرپانی کابہاؤ121000کیوسک ہوگیا،ہیڈگنڈاسنگھ والاپرپانی25فٹ سےبھی اوپرچلاگیا،تمام دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

قصور دریائے ستلج گاؤں ولے والہ میں حاجی نور بھٹی کے زرعی فارم کے پاس بند ٹوٹ گیا ہے،  قریبی فصلیں زیر آب،گاؤں کلچہ مہ دونا کی نہر میں دریائے ستلج کا پانی داخل ہوگیا،اہل علاقہ کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا مقام پر  دیہات کو جانیوالے راستے زیر آب آگئے۔یہاں پر بسنے والے لوگ امداد کے منتظر ہیں۔بھیکھی ونڈ گاوں ، فتحی والا ، ماہی والا سمیت متعدد گاوں مکمل زیر آب آگئے۔

ذرائع کےمطابق دریائےستلج میں پانی کی سطح35سالہ تاریخ کی بلندترین سطح پرپہنچ گئی،دریائےستلج میں ہیڈگنڈاسنگھ والاکےمقام پرپانی کابہاؤ121000کیوسک ہوگیا،ہیڈگنڈاسنگھ والاپرپانی25فٹ سےبھی اوپرچلاگیا،پانی سےدرجنوں دیہات متاثر،ہرطرف کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔
ذرائع کےمطابق مبوکے،چھانٹ،نگر،مستےکی،دونا،دھوپ سڑی،فتی والا،ماہی والاکازمینی راستہ منقطع ہوگیا۔کمال پور،گٹی کلنجر،بھکی ونڈ،حاکووالا،کالوواڑاورآہلنی والاکازمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا،لوگ دفاعی بندپرپناہ لینےپرمجبور،ریسکیواہلکاروں کی سروس سست روی کاشکار ہوگئی۔

گنڈا سنگھ والا مقام پر 50 سے زائد گاوں مکمل طور پر زیر آب آگئے۔بیس سے زائد گاوں کو جانیوالے راستے بھی زیر آب آگئے۔لوگ اپنے گھروں میں محسور ہو کر رہ گئے۔اپنی مددآپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔

سیلاب متاثرین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیا جا رہا سب اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں، گھروں میں کھانے کیلئے  کچھ نہیں ہے۔تمام دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ دیہات کو جانیوالے راستے زیر آب آگئے۔یہاں پر بسنے والے لوگ امداد کے منتظر ہیں۔بھیکھی ونڈ گاؤں مکمل زیر آب آگیا ہے۔

دریائے ستلج گنڈاسنگھ کے مقام پر  ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری
 نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کااپنی ٹیم کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ ضلع جھنگ کادورہ،سیلابی پانی داخل ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے انتظامات کاجائزہ بھی لیا۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا جھنگ اور دیگر علاقو ں میں زیر آب دیہات کا فضائی دورہ ، زیر آب علاقوں کی صورتحال دیکھ کر فوری ہدایات جاری کیں ۔
 محسن نقوی کی جھنگ کی انتظامیہ اور سرکاری محکموں کو امدادی سرگرمیاں تیزکرنے کی ہدایت،دریائے چناب کے اطراف میں سیلاب زدہ دیہات میں ریلیف کا عمل تیز کرنے کا حکم دیدیا۔

  بھارت کی جانب سے دریا ستلج میں چھوڑا گیا دوسرا سب سے بڑا سیلابی ریلا آبادیوں میں داخل ہوگیا،فصلیں ڈوب گئیں،تمام دیہات زیر آب سمیت بھیکھی ونڈ گاؤں مکمل زیر آب آگیا ہے۔دیہات کو جانیوالے راستے بھی زیر آب آگئے ہیں۔

بہاولنگر میں بھک پتن کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔دریائے ستلج میں پانی کا اخراج 19ہزار کیوسک ہے،ہیڈ سلمانگی 31 ہزار کے قریب آمد ہے،علاقہ مکینوں نے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ڈسٹرکٹ آفیسر ریسکیو کا کہنا ہے کہ ریسکیو کی جانب سے 8 کیمپ لگا دیئے گئے ہیں۔

ادھر دریائے ستلج کے پانی سےقصورمیں  پتن، چندا سنگھ ، دھوپ سڑی سمیت دیگر علاقوں کی فصلیں ڈوب گئی،سینکڑوں ایکڑ مکئی کی تیار فصل میں پانی داخل ہونے سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پتن کا راستہ بھی منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔لاکھوں کاسامان پانی میں بہہ گیا۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-12/news-1689149364-9908.mp4

دوسری جانب ایری گیشن پاکپتن کے مطابق ہیڈ سلیمانکی سے پانی کا اخراج 71 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا۔پاکپتن میں پانی دریا کنارے واقع دیہاتوں میں داخل ہونےلگا،دیہاتی پریشان۔

دیہاتیوں کاکہنا ہے کہ سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آچکی،فصلیں تباہ ہورہی ہیں۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-12/news-1689150479-7060.mp4

پاکپتن کےڈپٹی کمشنر امتیاز احمد خاں کھچی کی زیر صدارت ممکنہ سیلاب کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا،اجلاس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر طارق ولایت، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو رانا محمد عمر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل مکرم سلطان،اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن نعیم بشیر سمیت متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔دریائے ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ انہار دریائے ستلج سے پیدا ہونے والی ممکنہ سیلابی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے حفاظتی پشتوں کی انسپکشن ومضبوطی کا عمل مسلسل جاری رکھے۔تمام متعلقہ محکموں کے سربراہان ضلع بھر میں کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے باہمی رابطہ استوار رکھتے ہوئے لوگوں کو فوری مدد پہنچانے کے لئے الرٹ رہیں۔سیلاب میں فلڈ ریلیف کیمپس اور ضروری انتظامات ہیلتھ کوریج، ادویات کا وافر اسٹاک، سانپ کے کاٹنے کی ویکسین، جانوروں کا چارہ، ونڈہ اور دیگر اقدامات کیے جائیں۔

ڈپٹی کمشنر  نے مزید کہا کہ میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ انہار سے مربوط کوارڈینیشن رکھی جائے۔سیلاب سے نمٹنے کے حوالے سے پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہدایات کے مطابق ریسکیو 1122 ہنگامی صورت حال میں فوری مدد پہنچانے کے لئے ہائی الرٹ رہے۔ممکنہ سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضلع بھر میں 12 فلڈریلیف کیمپس قائم کردیے گئے ہیں ان میں تحصیل پاکپتن میں 9اور عارفوالہ میں 3ریلیف کیمپس شامل ہیں۔ہر طرح کی صورت میں ضلعی انتظامیہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہردم تیار ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ

این ای او سی اپ ڈیٹ کے مطابق اگلے 24-48 گھنٹوں کے دوران دریائے ستلج میں  گنڈا سنگھ والا میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع،ملحق نشیبی علاقے ممکنہ اثرات کے زیرِ اثر آسکتے ہیں.

علاوہ ازیں ملک کے مختلف شہروں میں تیز ہوا، آندھی گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے. شہروں کی فہرست  جاری کردی گئی ہے۔

سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے والی ریسکیو کی بوٹس خراب

قصور میں  دریائے ستلج کے سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے والی ریسکیو کی متعدد بوٹس خراب ہوگئیں،دریا کے پار دیہاتوں میں پھنسے افراد کو پٹرول نہ ہونے پر بھی ریسکیو نہ کیا گیا۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پھنسے خاندان کے افراد اشارے کرتے، آوازیں دیتے رہے مگر ریسکیو اہلکار پٹرول کم ہونے کا کہتے رہے۔سیلاب سے متاثرہ افراد نے اپنے پرائیویٹ بیڑے پر زندگیوں کو خطرہ میں ڈال کر نقل مکانی شروع کر دی۔پرائیویٹ بیڑے پر افراد کے ہجوم و سازو سامان سے بیڑہ ڈوبنے کے بھی امکانات بہت زیادہ ہیں۔

ڈپٹی کمشنرقصور کا کہنا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں کی شکایات موصول ہوئی ہیں، کارروائی کریں گے۔

پنجاب کے دریاؤں،ڈیموں،بیراجوں میں پانی کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ