بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے پر دریائے ستلج میں نچلےدرجے کاسیلاب

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے پر دریائے ستلج میں نچلےدرجے کاسیلاب
کیپشن: بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے پر دریائے ستلج میں نچلےدرجے کاسیلاب

ایک نیوز :بھارت کی جانب سے 95  ہزار کیوسک سے زائد پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج میں نچلےدرجےکے سیلاب کا خطرہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق قصور، ساہیوال، اوکاڑہ،پاکپتن، وہاڑی، بہاولپوراوربہاولنگر سمیت پنجاب کے 7 اضلاع متاثر ہونےکا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔گنڈا سنگھ والا میں سیلاب سے سینکڑوں ایکڑ کھڑی فصلیں برباد ہوگئیں جبکہ  بستیاں پانی میں گِھر گئیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والاکے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد اور اخراج 57 ہزار 380کیوسک ہے جب کہ راوی اور چناب سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا ہےکہ تمام صورتحال کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور  ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے تلوارپوسٹ کےفلڈریلیف کیمپ اور گنڈا سنگھ والا بارڈر کا دورہ کیا، انہوں نے دریائے ستلج کے قریب میں موجود آبادیوں کے فوری انخلا کا حکم دیا ہے۔اس کے علاوہ لوگوں کے ساتھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

الرٹ کے باوجود گنڈاسنگھ والا میں سیلابی پانی میں پھنسے افراد مدد کیلئے پکارتے رہے مگر ریسکیو اہلکار نہ پہنچ سکے ۔اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقام کی طرف منتقل ہونا شروع کردیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق بھارت نے فیروزپور کےمقام سے بھی73ہزار 418کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا  تھا۔

بھارتی آبی جارحیت کے بعد دریائے چناب میں سیلابی پانی کا ریلا چنیوٹ کے مقام سے گزررہا ہے ۔جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 62 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کی خصوصی ہدایات:

ڈی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی کنٹرول روم میں سٹاف کو ہمہ وقت الرٹ رکھا جائے۔ تمام متعلقہ محکمہ جات تازہ ترین صورت حال سے اتھارٹیز کو آگاہ رکھیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیم کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔ ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے لیے مشینری و دیگر آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ ریسکیو آپریشن کے لیے پٹرول اور ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں اسٹاک ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نشیبی علاقوں میں شہریوں کو  ممکنہ سیلابی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ فلڈ ریلیف کیمپس میں خوراک، پینے کے صاف پانی و دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ میڈیکل کیمپس میں ادویات کی دستیابی کو وافر مقدار میں یقینی بنایا جائے۔ 

بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کے لیے مناسب جگہ اور خوراک کا بندوبست کیا جائے۔ نشیبی علاقوں میں خوراک کے گوادموں کو محفوظ کیا جائے۔ شہری دریاؤں اور نہروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔

سیلاب کا خطرہ: مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال، اعدادوشمار جاری:

 بھارت کی جانب سے سیلابی پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر پانی کی تازہ صورتحال کے اعدادوشمار جاری کردیے گئے ہیں۔دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح 78892 کیوسک ہے۔ خانیکی کے مقام پر 79258 کیوسک پانی کی سطح ہے جبکہ قادر آباد کے مقام پر پانی کی سطح 87439 کیوسک ہے۔

اسی طرح تریموں کے مقام پر پانی کی سطح 37542 کیوسک ہے۔ پنجند کے مقام پر 7777 کیوسک پانی کی سطح ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح 35430 کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح 28014 کیوسک ہے۔

بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح 13395 کیوسک ہے۔ سدھنائی کے مقام پر پانی کی سطح 7233 کیوسک ہے۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا مقام پر پانی کی سطح 35480 کیوسک ہے جبکہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح 11846 کیوسک ہے اسلام کے مقام پر پانی کی سطح 3597 کیوسک ہے۔ 

بتایا گیا ہے کہ دریائے ستلج میں گزشتہ روز چھوڑا جانیوالا پانی چند گھنٹوں تک پاکستان میں داخل ہوگا۔ دریائے ستلج میں قصور کے کچھ علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

پاکپتن: بھنسیں چَراتا 10 سالہ بچہ سیلابی ریلے میں ڈوب گیا:

بھارت نے آبی جارحیت دکھاتے ہوئے دریائے ستلج میں 57 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا چھوڑ دیا ہے۔ جس کی زد میں آکر پاکپتن کے رہائشی 10 سالہ شہروز جان کی ہلاکت ہوگئی ہے۔ 

بھارت نے دریائے ستلج میں 57471 کیوسک کا سیلابی ریلا چھوڑ دیا۔ سیلابی ریلے سے پانی کی سطح میں 5 سے 6 فٹ کا اضافہ ہوگیا۔ جس کی وجہ سے متعدد دیہات خطرے میں ہیں لیکن وہاں پر حفاظتی انتظامات مکمل نہیں کیے جاسکے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نے الرٹ جاری کردیا:

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے ہدایت کی ہے کہ ایمرجنسی کنٹرول روم میں سٹاف کو ہمہ وقت الرٹ رکھا جائے۔ تمام متعلقہ محکمہ جات تازہ ترین صورت حال سے پی ڈی ایم اے کو آگاہ رکھیں۔ ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھا جائے۔ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے لیے مشینری و دیگر آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ ریسکیو آپریشن کے لیے پٹرول و ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں ہونا چاہیے۔ نشیبی علاقوں سے شہریوں کا انخلاء یقینی بنایا جائے۔ عوام الناس کو موجودہ صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے۔

قصور: سیلاب کی وارننگ پر ضلعی انتظامیہ الرٹ:

قصور میں سیلاب کی وراننگ کے بعد ضلعی انتظامیہ الرٹ ہوگئی۔ ڈپٹی کمشنر محمد ارشد بھٹی کی ہدایات پر فلیڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے۔ اسسٹنٹ کمشنر قصور رضوان الحق پوری نے دریائے ستلج پر تلوار پوسٹ کے مقام پر قائم ریلیف کیمپس کا دورہ کیا۔ ریلیف کیمپس میں تمام تر انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 

اے سی رضوان الحق پوری کا کہنا ہے کہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فیلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے لئے تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ ریلیف کیمپس میں تمام تر سہولیات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ 

دریائےستلج میں سیلاب،قصور میں فصلیں ڈوب گئیں
دریائے ستلج کے پانی سےقصورمیں  پتن، چندا سنگھ ، دھوپ سڑی سمیت دیگر علاقوں کی فصلیں ڈوب گئی،کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔سینکڑوں ایکڑ مکئی کی تیار فصل میں پانی داخل ہونے سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پتن کا راستہ بھی منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔لاکھوں کاسامان پانی میں بہہ گیا ہے۔

سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے والی ریسکیو کی بوٹس خراب

 قصور میں  دریائے ستلج کے سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے والی ریسکیو کی متعدد بوٹس خراب ہوگئیں،دریا کے پار دیہاتوں میں پھنسے افراد کو پٹرول نہ ہونے پر بھی ریسکیو نہ کیا گیا۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پھنسے خاندان کے افراد اشارے کرتے، آوازیں دیتے رہے مگر ریسکیو اہلکار پٹرول کم ہونے کا کہتے رہے۔سیلاب سے متاثرہ افراد نے اپنے پرائیویٹ بیڑے پر زندگیوں کو خطرہ میں ڈال کر نقل مکانی شروع کر دی۔پرائیویٹ بیڑے پر افراد کے ہجوم و سازو سامان سے بیڑہ ڈوبنے کے بھی امکانات بہت زیادہ ہیں۔

ڈپٹی کمشنرقصور کا کہنا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں کی شکایات موصول ہوئی ہیں، کارروائی کریں گے۔

شاہدرہ میں سیلابی ریلہ کب پہنچے گا؟ پی ڈی ایم اے کاالرٹ جاری

بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلہ شاہدرہ کی جانب بڑھنے لگا۔ دریائے راوی میں چھوڑے گئے سیلابی ریلے کے حوالے سے پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں ایک لاکھ پچاسی ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ چھوڑا گیا ہے۔ جو کہ شکرگڑھ کے سرحدی علاقوں سے ہوتا ہوا شاہدرہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق کرتارپور میں راوی کے پار پھنسے 27 کسانوں سمیت نشیبی علاقوں میں پھنسے دھان کی کاشت میں مصروف 327 افراد کو بھی ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ 

ایگزیکٹو انجینئر نے خبردار کیا ہے کہ سیلابی ریلہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹے میں لاہور کے علاقے شاہدرہ پہنچے گا۔ جلالہ کے مقام پر دریائے راوی، جبکہ نالہ ڈیک، بسنتر اور نالہ بئیں میں بھی پانی کے بہاؤ کی نگرانی کی جارہی ہے۔ 

خیرپورٹامیوالی: ہیڈ گنڈا سنگھ میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ:

دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ خیبرپورٹامیوالی میں ہیڈ گنڈا سنگھ میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ ہیڈ گنڈا سنگھ میں پانی کی سطح 17.10 فٹ پر پہنچ گئی۔ ہیڈ گنڈا سنگھ میں 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں ساڑھے3 فٹ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 23656 اور اخراج 11846 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 

اسی طرح ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 4580 کیوسک جبکہ اخراج 3597 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہیڈ سیفن پر پانی کی امد 5800 جبکہ اخراج 910 کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ 

اسسٹنٹ کمشنر خیرپورٹامیوالی نے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر سیفن پر دریائے ستلج کے ارد گرد رہنے والے لوگوں کو ہٹانا شروع کر دیا۔

شکرگڑھ: بھارتی آبی جارحیت کے بعد نالہ بئیں میں پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا:

بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلہ شکرگڑھ کے سرحدی علاقوں سے گزر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے نالہ بئیں میں پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا ہے۔ بھارت نے دریائے راوی میں 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑا ہے۔ جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس وقت نالہ بئیں میں 12 سو کیوسک پانی کے ریلے سے فصلیں اور گاوٴں زیر آب آنے کا خدشہ بڑھ گیا۔

اوکاڑہ: ممکنہ سیلاب، دریائے راوی پر ریسکیو اینڈ فلڈ ریلیف کیمپ قائم:

ریسکیو ذرائع کے مطابق دریائے راوی میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ریسکیو 1122 کی جانب سے ریسکیو اینڈ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے۔ گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول گوگیرہ میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیا گیا۔  سیلاب آنے کی صورت میں لوگوں کے انخلاء کےلیے ٹھٹھ بھٹیاں کے مقام پر کشتیاں بھی پہنچا دی گئیں۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر اقبال نے اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ غلام مصطفیٰ کے ہمراہ فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا۔ بعد ازاں جندراکہ بند کا بھی دورہ کرتے ہوئے دریا میں پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ غلام مصطفیٰ نے ریسکیو 1122 کی جانب سے کیے گئے انتظامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا۔ 

کہروڑپکا: دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ:

بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا۔محکمہ انہار کے مطابق نئے ریلے کو کہروڑپکا پہنچنے میں 48 گھنٹے سے زائد کا وقت لگے گا۔ تاہم پی ڈی ایم اے کے باربار ہائی الرٹ کے باوجود انتظامیہ سنجیدہ نہیں ہوئی۔

علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مقامی آبادی کو ابھی تک کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ ہیلتھ کی کوئی ٹیم ابھی تک ہمارے پاس نہیں آئی۔ جانوروں کیلئے لائیو سٹاک کی ٹیم بھی موجود نہیں۔ 

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہمارے جانور بیمار ہورہے ہیں مگر کوئی ویکسین نہیں کی جارہی۔ آبادی خصوصاً بچوں میں جلدی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔

حویلی لکھا میں ضلعی انتظامیہ کا فلڈ ریلیف کیمپ قائم

دریائے دریائے ستلج میں  بھارت کی طرف سے چھوڑے جانے والے 95027کیوسک پانی کی ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کردیاگیا۔  ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے۔