ایک ہی الزام پرمتعدد مقدمات،شیخ رشید کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

ایک ہی الزام پرمتعدد مقدمات،شیخ رشید کی درخواست پرفیصلہ محفوظ
کیپشن: ایک ہی الزام پرمتعدد مقدمات،شیخ رشید کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

ایک نیوز:شیخ رشید کیخلاف ایک ہی الزام پر سندھ ، اسلام آباد و دیگر شہروں میں درج متعدد مقدمات،عدالت نے اخراج مقدمے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کےجسٹس طارق محمود جہانگیری نے  کیس کی سماعت کی۔شیخ رشید اپنے وکیل سردار عبدالرازق اور سردار شہباز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمن اور پولیس وکیل کاظم عدالت پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس سے رپورٹ مانگی تھی آگئی ہے کیا؟ اسٹیٹ کونسل نےکہا کہ جی رپورٹ آگئی ہے اور عدالت میں جمع کرا دی۔

عدالت نے استفسار کیا یہ بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں ہیں کیا؟ عدالتی ہدایت پر سٹیٹ کونسل نے تھانہ موچکو میں درج ایف آئی آر پڑھی۔

فاضل جج نے کہا بلوچستان سے کون ہے،آخری سماعت میں بیان دیاتھا کہ خارج کردی۔اس میں مدعی کون ہے،ایف آئی آر میں بلورانی اور دیگر الفاظ نہیں ہیں۔یہ کس نے رپورٹ لکھی،سکرپٹ ہے کیا۔

فاضل جج نے کہا کہ ایف آئی آرمیں لکھا ہے بلاول بھٹو کے خلاف غلیظ اور غلط الفاظ بولے۔جو الفاظ رپورٹ میں بتائے وہ ایف آئی آر میں نہیں۔بیان یہاں دیا مقدمہ کراچی میں کیسے؟ یہ وقوعہ ہی اسلام آباد میں ہواہے۔آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہاں سے یہ الفاظ لیے۔تفتیشی صاحب بتائیں یہ بلو رانی والے الفاظ کہاں ہیں۔تفتیشی افسر نے کہا کہ یو ایس بی ہے،وہ پیش کریں گے۔یو ایس پی موجود ہے،یوٹیوب پر ویڈیو موجودہے،9 لاکھ سے زائد ویوز ہیں۔وقوعہ پولی کلینک ہسپتال میں ہواہے۔عدالتی ہدایت پر وکیل مدعی مقدمہ نے ایف آئی آر پڑھی۔

وکیل مدعی نے کہا کہ بلاول بھٹو ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ اور دومرتبہ کے وزیر خارجہ ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں شہید ہوئیں،کراچی میں مقدمہ ہوگا کیا؟پشاور واقعہ کا مقدمہ کراچی میں ہوسکتاہے کیا؟

وکیل مدعی مقدمہ نےمختلف قوانین کا حوالہ  دیا۔عدالت نے کہا کہ کوئی واقعہ اسلام آباد ہوا اور مقدمہ دوسری جگہ ہوا اس سے متعلق بتائیں۔وکیل مدعی نے کہا کہ اسلام آبادمیں مقدمہ درج نہ ہوا صرف کراچی میں درج ہواہے۔

عدالت نے کہا کہ کیا آپ نے اسلام آباد میں درخواست دی جو مقدمہ نہ ہوا۔ایف آئی آر میں لکھا غلیظ اور گھٹیا الفاظ بولے رپورٹ میں بتا رہے بلو رانی کہا۔یہ بتائیں161 کی رپورٹ  آئی کسی کی۔دوسری جگہ درج مقدمہ کو بھی متعلقہ پولیس سٹیشن کو منتقل کرناپڑتاہے۔ثابت کریں کہ غیر اخلاقی کیاہے،ایف آئی آر اور 161 بتائیں۔

سٹیٹ کونسل نے کہا کہ کراچی میں مختلف گواہان موجود ہیں جنہوں نے دیکھا۔عدالت نے کہا کہ وقوعہ تو اسلام آباد کا ہے، رپورٹ میں جو لکھا وہ مقدمہ میں نہیں۔پولیس رولز کہتے  ہیں کہ اگر غلطی سے مقدمہ ہوگیا ہے تو متعلقہ پولیس سٹیشن کو بھجوادیں۔

وکیل شکیل عباسی نے کہا کہ جی ایسا ہی ہے،ہم معاملہ دیکھتے ہیں،کچھ وقت دیاجائے۔

درخواست گزار وکیل سردار عبدالرازق خان کے مختلف قوانین کے حوالے  دیئے گئے ۔

وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید پولیس کسٹڈی میں تھے،اور آبپارہ پولیس کی تحویل میں پولی کلینک ہسپتال گئے۔کہتے ہیں وہاں میڈیا سے کسی سوال پر کچھ کہا ہوگا۔یہ حدود نہیں ہے، مقدمہ بنتا ہی نہیں ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ فیصلہ محفوظ کرتے ہیں،فریقین میں سے کوئی کمنٹس دینا چاہتا تو ایک ہفتہ میں دے دیں۔

 شیخ رشید احمد نے تھانہ موچکو ، لسبیلہ اور اسلام آباد میں درج مقدمات کے اخراج کی درخواست دائر کررکھی ہے۔