شاندانہ اورآفریدی کورہاکرنےکاحکم،ڈی سی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی

شاندانہ اورآفریدی کورہاکرنےکاحکم،ڈی سی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی

ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کیخلاف ایم پی او کے تحت گرفتاری کے آرڈرز معطل کردیئے اور دونوں رہنماؤں کو اسلام آباد سے باہرجانے سے روک دیا،عدالت نےریمارکس دیئے کہ شہریار آفریدی اپنے اسلام آباد کے گھر میں رہیں گے،شہریار آفریدی کو کچھ ہوا تو ڈی سی اور آئی جی اسلام آباد ذمہ دارہونگے جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا۔آئندہ سماعت پر دونوں افسران پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزارکی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف  درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس بابر ستارنے  کیس کی سماعت کی،شہریار آفریدی کو عدالت میں پیش کردیاگیا،ڈی سی اسلام آباد بھی عدالت میں پیش  ہوئے۔

ڈی سی اسلام آباد نے شہریار آفریدی کی گرفتاری کا مجسٹریٹ کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔

جسٹس بابرستار نے استفسار کیا رپورٹ میں لکھا ہے یہ حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے شواہد کیا ہیں؟

ڈی سی نے کہاکہ آئی بی رپورٹ تھی شہریار آفریدی ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملہ کرسکتے ہیں۔

جسٹس بابرستار نے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ دینے والے سے پوچھا نہیں،جیل میں کیسے لوگوں کو اُکسا رہے ہیں؟

ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ میری آنکھیں اور کان انٹیلی جنس ادارے ہیں،سپیشل برانچ نے بھی رپورٹ دی تھی۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں،ملزم جیل میں گرفتار ہے اور آپ کہہ رہے ہیں وہ لوگوں کو اُکسارہے ہیں،جس دن رہا ہونا تھا آپ کو یہ آرڈر کرنا یاد آگیا؟آپ ذہن میں رکھیں، توہین عدالت کی سزا6ماہ قید ہے۔

جسٹس بابر ستار نے ڈی سی کو ہدایت کی کہ آپ یہ ذہن میں رکھ کر جواب دیں۔عدالت نے استفسار کیا صورتحال کشیدہ کب ہوئی ہے؟

ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ 8اگست کو ایسی صورتحال پیدا ہورہی تھی۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں ایسا کیا ہوا تھا کہ صورتحال کشیدہ لگی؟

ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ ایس ایچ او سے پوچھا کہ کیا تھریٹ آ رہے ہیں؟

عدالت نے ایس ایچ او کو روسٹرم پر بلا لیا۔ایس ایچ او نے کہاکہ میرا ایک دن پہلے تبادلہ ہوا تھا،میں نے اسی دن چارج سنبھالا تھا۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ چلیں آپ کی جان چھوٹ گئی ہے۔

ڈی پی او نے کہاکہ میں 7اگست کو چھٹی پر تھا۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جو کچھ یہ پڑھ رہے ہیں یہ تو پولیس نظام کامذاق اڑانےکےمترادف ہے۔

آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان عدالت میں پیش ہو گئے۔آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ واقعہ ہونے سے قبل خدشات کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے،ہم نے کارروائیاں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کیں۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ سپیشل برانچ کی رپورٹ تو محض ایک مذاق ہے، آئین و قانون کے لحاظ سے چلانا ہے تو اس طرح چلائیں،کیا ڈی سی صاحب!آپ نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا ہے؟

ڈی سی اسلام آباد نے کہاکہ شوکاز کا جواب جمع کروادیا ہے۔

جسٹس بابرستار نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب!یہ بڑا ایشو ہے ہم نے قانون کو مذاق بنا دیا،عدالت فیصلہ کرتی ہے اور آپ پھر ایک آرڈر اس کیخلاف نکال دیتے ہیں،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے آپ نے ایم پی او کی وجوہات دینی ہے۔ 

بعدازاں عدالت نے توہین عدالت میں شوکاز نوٹس پر ڈی سی کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیدیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،آئندہ سماعت پر ڈی سی اسلام آباد پر فرد جرم عائد کی جائے گی،ایم پی اوآرڈرجاری کرنے پر اختیارات سے تجاوز پر توہین عدالت کارروائی کاآغازہو گیا۔

عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کا جواب بھی  غیر تسلی بخش قراردیدیا اور ایس ایس پی آپریشنز پر بھی فرد  جرم عائد کرنے کا فیصلہ  کیا ہے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری  کرتے ہوئے متعلقہ افسران کے نام فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے شہریار آفریدی سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا،عدالت نے سپرنٹنڈنٹ سے تفصیلی طلب کرتے ہوئے کہاکہ شہریار آفریدی سے اڈیالہ جیل میں کس کس نے ملاقات کی؟ڈی سی کو ایم پی او آرڈر جاری کرنے کا اختیار دینے کا نوٹیفکیشن دکھائیں۔

جسٹس بابرستار نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن کہاں ہے جس میں ڈپٹی کمشنر کو یہ اتھارٹی دی گئی؟اگروہ نوٹیفکیشن موجود نہیں تو پھر اتنی بحث کی ضرورت نہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آفریدی صاحب آپ کا کوئی گھر ہے اسلام آباد میں؟ 

شہریار آفریدی  نے کہا کہ جی، میرا گھر موجود ہے۔ 

عدالت نےشہریار آفریدی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اسلام آباد کے گھر میں رہیں گے۔

عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان سے متعلق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ایم پی او آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کو گھر جانے کی اجازت دے دی اور اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ جائیں۔شاندانہ گلزار اور شہریار آفریدی کو کچھ ہوا تو ڈی سی اور آئی جی اسلام آباد ذمہ دارہونگے،آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد دونوں  کی حفاظت یقینی بنائیں۔

عدالت نے ڈی سی اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سے بیان حلفی طلب کرلیا،عدالت نے شاندانہ گلزار اور شہریار آفریدی کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بیانات نہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ امید کرتے ہیں معاملہ زیرالتوا ہونے تک آپ بیان بازی نہیں کریں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے عدالت کے باہر آتے ہی شہریار آفریدی کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی جس کے بعد  ایڈوکیٹ شیر افضل مروت دوبارہ بابر ستار کی عدالت میں چلے گئے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-16/news-1692178665-1045.mp4