پاکستانی حکام سے ملاقات :آئی ایم ایف کے نئے مطالبات 

پاکستانی حکام سے ملاقات :آئی ایم ایف کے نئے مطالبات 
کیپشن: پاکستانی حکام سے ملاقات :آئی ایم ایف کے نئے مطالبات 

ایک نیوز : آئی ایم ایف سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے وزارت خزانہ کے حکام اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان پہلے دن کے مذاکرات مکمل ہو گئے ۔آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام سے کئی نئے مطالبات کئے ہیں ۔
 وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر کی قیادت میں وفد نے وزارت خزانہ کا دورہ کیا۔آئی ایم ایف وفد کی وزارت خزانہ آمد پر اُن کا خیر مقدم کیا گیا۔ وفد نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں معاشی ٹیم سے مذاکرات کیے۔ نومنتخب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو ملکی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا۔
 وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق آئی ایم ایف نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی پر ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔
’آئی ایم ایف جائزہ مشن نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی کو جلد ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے عالمی مارکیٹ اور پاکستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مطابقت نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں کموڈیٹی پرائس مستحکم اور پاکستان میں نرخ بڑھنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف وفد نے وزیر توانائی، ایف بی آر اور بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزارت توانائی حکام کی جانب سے جائزہ مشن کو گردشی قرضہ، ٹیرف آؤٹ لُک اور کاسٹ سائیڈ ریفامز پر بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف جائزہ مشن اور ایف بی آر حکام کی ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی پر بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد، آؤٹ لُک اور ڈویلپمنٹ پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسیشن اور ریٹیلرز کے لیے ٹیکس میکنزم سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف حکام نے حکومت سے رئیل سٹیٹ سیکٹر، مینوفیکچرر شعبے اور ریٹیلرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے جائزہ مشن نے رئیل سٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنا کر ٹیکس سسٹم میں لانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔