پاکستان میں شرح سود 15 فیصد ہوگئی

پاکستان میں شرح سود 15 فیصد ہوگئی
ایک نیوز نیوز: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید 1.25 بیسز پوائنٹس اضافہ کردیا۔
اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 1.25 بیسز پوائنٹس بڑھانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پاکستان میں شرح سود 15 فیصد ہوگئی ہے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو 3سے 4 فیصد ہوگی، مہنگائی کی شرح 18 سے 20 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔
قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سیّد نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کو ٹارگیٹڈ سبسڈی دی جائے گی ۔ہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے، پچھلے دو سال میں معاشی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ کھانے پینے کی اشیا بہ مہنگی ہوگئی ہیں، پھر حکومت نے ابھی مشکل فیصلہ کیا ہے جو صحیح فیصلہ تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی ختم کردی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے عام آدمی پر بہت دباؤ آرہا ہے، اسٹیٹ بینک اور زری پالیسی کمیٹی اس چیز پر بہت زیادہ زور دے رہی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارے عام آدمی کے لیے بہت مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ مہنگائی کنٹرول کرنا اب ہمارا سب سے اہم مقصد ہے تاکہ ہمارے عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ خیال تھا کہ قیمتیں بتدریج نیچے آنا شروع ہوں گی لیکن فروی میں روس یوکرین جنگ کے بعد اشیا کی چیزیں اور بھی اوپر چلی گئیں اور عالمی مسئلہ بھی ہے، جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔
قائم مقام گورنر نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کی بنیادی وجوہات کیا ہیں، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے، 1970 کے بعد مارکیٹ میں اتنی زیادہ مہنگائی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ کووڈ کے بعد جب معشتیں بحال ہونے لگیں تو طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا اور شپنگ اور دیگر مد میں لاگت میں اضافہ ہونے لگا۔