سابق وزیر مرادسعیدکاصحافیوں،انسانی حقوق کی تنظیموں کےنام کھلا خط

سابق وزیر مرادسعیدکاصحافیوں،انسانی حقوق کی تنظیموں کےنام کھلا خط
کیپشن: Former minister Murad Saeed's open letter to journalists, human rights organizations

ایک نیوز :رہنما تحریک انصاف مراد سعید کا پاکستان کے صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوام کے نام کھلا خط منظرعام پر آگیا۔

خط کے متن کے مطابق  مراد سعید کاکہنا تھا کہ خط میں رجیم چینج آپریشن کے بعد شروع ہونے والے سنگین نوعیت کے جعلی مقدمات اور دھمکیوں کے سلسلے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جان سے مارنے کے متعدد منصوبوں کی تفصیل بھی بیان کی۔

 خط میں مراد سعید نے اپنے خاندان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دی گئی قربانیاں بھی قوم کے سامنے رکھی ہیں۔

مرادسعید کاکہنا تھا کہ اپنے سیاسی کرئیر کے آغاز سے لے کر اب تک میرا کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔گزشتہ برس رجیم چینج آپریشن کے بعد مجھ پر لاتعداد سنگین نوعیت کے جعلی کیسز درج کیے جاچکے ہیں۔ان کیسز میں دہشت گردی، بغاوت، غداری جیسی سنگین دفعات شامل ہیں۔ یہ مقدمات اس پراپگینڈے اور ان دھمکیوں کے علاوہ ہیں جن کا سامنا میں اور میرا خاندان گذشتہ ایک برس سے کر رہا ہے۔میرا تعلق دہشتگردی سے متاثرہ سوات کی تحصیل کبل سے ہے۔2008 میں ہونے والے سوات آپریشن میں نہ صرف  گھر تباہ ہوا بلکہ مارٹر شیل لگنے سے میری والدہ طویل عرصے تک کومہ میں رہیں۔

رہنماتحریک انصاف مراد سعید کاکہنا تھا کہ سوات سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر سوات کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش بروئے کار لائی۔مارچ 2022 میں ایک تقریر کے بعد پارٹی لیڈران کو یہ دھمکی دی گئی کہ وہ مراد سعید کو نشان عبرت بنا دیں گے۔حکومت تبدیلی کے کچھ ہی عرصہ بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مجھ پر بھی لغو اور بے بنیاد مقدمات کا اندراج شروع ہوگیا۔ان ایف-آئی-آرز کا سلسلہ اور ان میں عائد کی جانی والی دفعات کی سنگینی میں گزشتہ ایک برس سے مستقل اضافہ ہورہا ہے۔

مرادسعید کے مطابق مختلف ذرائع سے تواتر کے ساتھ پراپیگنڈہ مہم  کے ساتھ ساتھ میرے خاندان کو مستقل دھمکیاں دیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی واپسی کے گھناؤنے منصوبے کا خدشہ ظاہر کرنے پر شرانگیزی پھیلانے کا الزام لگایا گیا۔امن کی  خواہش پر بھی  مجھے متعدد مزید جعلی ایف آئی آرز کا سامنا کرنا پڑا۔نہ صرف سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں بلکہ اسلام آباد میں میری رہائش گاہ پر رات کے دو بجے مسلح افراد  کو بھجوایا گیا۔

سابق وزیر مرادسعید کاکہنا تھا کہ اکتوبر 2022 میں ملک کے مایہ ناز صحافی اور میرے قریبی دوست ارشد شریف کا کینیا میں بہیمانہ قتل ہوا۔ ارشد شریف کے جنازے کے بعد مجھے ان کے گھر سے اٹھانے کا منصوبہ تھا  جس کی بروقت خبر موصول ہونے پر  وہاں سے نکلنے میں بمشکل کامیاب ہوا۔ عمران خان پر حملہ اور ارشد شریف کی شہادت کے بعد میری تقاریر پر ریاستی اداروں کی جانب سے غیض و غضب کا اظہار کیا گیا۔فروری 2023 میں پشاور دھماکے کے بعد امن مارچ کے انعقاد سے ایک رات قبل دبے الفاظ میں دھمکی دی گئی۔

مراد سعید کاکہنا تھا کہ اپریل 2023 سوات میں سی-ٹی-ڈی پولیس سٹیشن پر حملہ کیا گیا جو میرے آبائی گھر سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔واقعہ کے فوراً بعد غیر ملکی نمبر سے پیغام موصول ہوا کہ اس حملے کا نشانہ میں خود تھا لیکن فی الوقت  اس حملے کو انتباہ سمجھا جائے۔اپنے لوگوں کا امن مانگنے کی پاداش میں مجھ پر درج مقدموں میں مزید اضافہ ہوا اور عوام کو بغاوت پر اکسانے کا الزام عائد کیا گیا۔اس تمام عرصہ میں میرے قتل کے حوالے سے متعدد پلان تشکیل دیے گئےمئی کے اوائل میں چند صحافیوں کی جانب سے یہ بیانیہ پھیلایا گیا کہ تحریک انصاف کی قیادت میں سے کسی کو گرفتاری کے بعد دوران حراست قتل کردیا جائیگا۔میرے قتل کے منصوبے کو تشکیل دینے کا الزام عمران خان پر ڈالا گیا۔سی ٹی ڈی تھانے پر حملے کے بعد کے پُرامن احتجاج کو بہانہ بنا کر گرفتاری کی آڑ میں گولی مارنے کا منصوبہ بنایا گیا۔

سابق وزیر مرادسعید کاکہنا تھا کہ9 مئی کی رات سے ہی سوشل میڈیا پر منظم کیمپئن لانچ کردی گئی کہ میں نے بلوائیوں کو عسکری تنصیبات کی جانب پیش قدمی  کے آحکامات دیے۔ میرے آڈیو پیغامات کو "لیکڈ کالز" کہہ کر پھیلایا گیا حالانکہ وہ پہلے سے ہی تمام آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے شئیر کیے جاچکے تھے۔تمام تر واقعات کے تفصیلی بیان کا مقصد اپنی قوم کو اس بات سے آگاہ رکھنا ہے کہ زندگی اور موت کی مختار ایک اللہ کی ذات ہے۔ یہ قوم اس امر پر گواہ رہے کہ میں نے کبھی نہ اپنے ملک کا برا سوچا ہے نہ کبھی اس کے مفاد پر اپنی ذات کو مقدم رکھا ہے۔جب تک اللہ نے زندگی کی معیاد لکھ رکھی ہے میں اپنے لوگوں کی جنگ لڑتا رہوں گا۔