فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا: صدر فیٹف

فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا: صدر فیٹف
ایک نیوز نیوز: پاکستان  نے عالمی سطح پر بڑی سفارتی کامیابی حاصل کی ہے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی جانب سے تمام  اہداف حاصل کرنے کا اعلان کردیا۔
ایف اے ٹی ایف کا 4روزہ اجلاس منگل کو جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہوا۔ ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین مکمل اجلاس میں شرکت کی۔ مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے34آئٹمز پر مشتمل دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف  کی  ٹیم  جلد  پاکستان کا  دورہ کرے گی جس کے بعد رواں سال اکتوبر میں ہی  پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔
فیٹف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کیلئے اصلاحات مکمل کیں۔ اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل دہشت گرد گروپوں، رہنماؤں کی پراسیکیوشن پرپاکستان نے بہت پیش رفت کی ہے، منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور پراسیکیوشن میں بھی پاکستان میں مثبت رجحان رہا ہے۔
صدر ایف اے ٹی ایف ڈاکٹر مارکس نے مزید کہا کہ رکن ممالک نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ہے ۔ گزشتہ دو سال میں ہم نے 5بار انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا جائزہ لیا، پاکستان نے دونوں ایکشن پلان پر وقت سے پہلے عملدرآمد کیا۔ اُسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا۔
فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکوس پلیئر نے واضح کیا ہے کہ ’آج پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا، اگر پاکستان on-site وزٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور کرلیتا ہے تو اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اصلاحات کو نافذ کیا ہے جو کہ خود اس کے استحکام اور سلامتی کیلئے اچھا ہے۔ فیٹف ٹیم کے دورے کے دوران پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ ثابت کرے کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروپس کی فنڈنگ سے مؤثر طریقے سے نمٹ لیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا، گزشتہ چار سال کے دوران  پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے تمام شرائط مکمل کر دی ہیں۔