سلمان اکرم کی درخواست منظور،این اے 128کے نتائج روکنےکاحکم 

سلمان اکرم کی درخواست منظور،این اے 128کے نتائج روکنےکاحکم 
کیپشن: این اے 128 کا نتیجہ روکنے کااقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

ویب ڈیسک :لاہور ہائیکورٹ نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو این اے 128کے نتائج جاری کرنے سےروک دیا۔

لاہورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سمیت دیگرفریقین  کو12فروری کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

 این اے 128 سے آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ کی ووٹوں کی گنتی میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینے کے اقدام پر سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر  نجفی  نے کیس کی  سماعت کی۔

 سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں بیان میں کہا ہے کہ جب ووٹنگ کی گنتی کا عمل  شروع ہوا تو میں وہی ماڈل ٹاؤن گورنمنٹ سکول میں تھا، مجھے گورنمنٹ سکول آر اوز آفس سے باہر دھکے دیکر نکال دیا گیا۔   تمام پولنگ اسٹیشنز کے آر اوز نے امیدوارں کے سامنے فارم 45 پر سائن کیے، جب ووٹنگ کی گنتی کا عمل  شروع ہوا تو میں وہی ماڈل ٹاؤن گورنمنٹ سکول میں تھا، مجھے گورنمنٹ سکول آر اوز آفس سے باہر دھکے دیکر نکال دیا گیا۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ  مجھے11 بجکر 30 منٹ پر پولیس  نے بھی باہر نکا ل دیا ،میری بیگم پولنگ ایجنٹ تھی اور جب انہوں نے فارم 45 مانگا تو انہیں بھی نہ دیا گیا۔ میں نے سی سی پی او لاہور کو لیٹر بھی لکھا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ کیا تب رزلٹ سنا دیا گیا تھا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نہیں تب تک رزلٹ جاری نہیں کیے گئے تھے ۔ الیکشن ایکٹ  کےتحت امیدوار کا آر اوز آفس میں ہونا لازمی ہے۔

عدالت نے سرکاری وکیل  سے پوچھا کہ آپ بتائیں کیا رزلٹ جاری ہوگیا ہے؟۔

وکیل نے کہا کہ  جی رزلٹ جاری ہوچکا ہے۔45 کے بعد فائنل فارم 47 بھی جاری ہوگیا ہے اور رزلٹ بھی جاری ہوگیا ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ نے فارم 45 ،47 کب جاری کیا ہے؟کیا یہ تمام تر مراحل میں درخواست گزار کی غیر موجودگی میں ہوا ہے؟  کیا آپ نے فارم 45 ،47 چیف الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ہے؟۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ  ہم وہاں موجود نہیں تھے ، انکو اگر یہ مسائل ہے تو یہ پہلے الیکشن کمیشن کے پاس جاتے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ  عون چوہدری پہلے نمبر پر ہیں، دوسرے پر سلمان اکرم راجہ ہے، 9 فروری آج کے دن یہ رزلٹ جاری کیا گیا ہے۔

سلمان اکرم راجہ  نے کہا کہ  میں نے ہاتھ میں کتاب پکڑی ہوئی تھی ایس پی کو میں نے قانون پڑ کر سنایا، ایس پی نے مجھے آر او ز کا لیٹر لا کر دکھا دیا  اوراندر جانے سے روک دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کہاں ہیں ریٹرننگ آفیسر؟۔

بعد ازاں   عدالت نے ریٹرننگ آفیسر  کو فوری طلب کر لیا۔