انتخابات میں دھاندلی کامعاملہ،شعیب شاہین نےچیف جسٹس کوخط لکھ دیا

 انتخابات میں دھاندلی کامعاملہ،شعیب شاہین نےچیف جسٹس کوخط لکھ دیا
کیپشن: Shoaib Shaheen wrote a letter to the Chief Justice regarding rigging in the elections

ایک نیوز:عام انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر رہنماتحریک انصاف شعیب شاہین نےچیف جسٹس کوخط لکھ دیا۔

رہنما تحریک انصاف شعیب شاہین نے خط میں لکھا کہ انتخابات میں بے ضابطگی، آئین کی پامالی و ووٹ کی توہین کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔حالیہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے47 سے بطور امیدوار حصہ لیا،فارم45 کے مطابق1 لاکھ4 ہزار 578ووٹ حاصل کیے، فارم 45 اور دیگر دستاویزی شواہد کے مطابق53 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔

شعیب شاہین کاکہنا تھا کہ میرے مدمقابل امیدوار نے51613 ووٹ حاصل کیے، پس پردہ عناصر کے تحرک پر میری ریٹرننگ افسر کے دفتر تک رسائی ناممکن بنا دی گئی، میری غیر موجودگی میں حتمی نتائج کو غیر منصفانہ طور پر مکمل کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی گئی،یکطرفہ طور پر فارم47 جاری کرتے ہوئے مجھے86 ہزار سے زائد ووٹوں کے ساتھ ناکام ظاہر کر دیا گیا۔

شعیب شاہین نے خط میں لکھا کہ میرےپاس مدمقابل امیدواروں مصطفیٰ نواز کھوکھر، کاشف چودھری و دیگر کےفارم45 میرےپاس  محفوظ ہیں، صورتحال کو بھانپتے ہوئے میں نے الیکشن کمیشن کو متعدد مراسلے ارسال کیے،الیکشن کمیشن نے ایک طرف11 فروری کو حتمی نتیجہ جاری کرنےسے روکنے کا حکم دیا جبکہ دوسری طرف اسی روز خود ہی حتمی نتیجے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا،الیکشن کمیشن نے اپنے کنڈکٹ میں قول و فعل کا واضح تضاد جاری رکھا۔ یہ صرف میرے حلقے کی صورتحال نہیں بلکہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں اور پورے پاکستان کے درجنوں حلقوں میں رپورٹ ہو چکی ہے، اگر حضرت یوسف علیہ السلام کے کُرتے کے آگے یا پیچھے سے پھٹنے سے انصاف کیا جا سکتا ہے تو آج ہر دستاویزی ثبوت موجود ہے، فارم45 کی روشنی میں فارم47 جاری کرنے اور حتمی نتیجہ و نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا جائے۔

رہنماتحریک انصاف نے استدعا کی کہ نتائج میں ہیر پھر کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے، انتخابی نتائج کی تصدیق کا عمل صرف تین دن میں مکمل کیا جا سکتا ہے، الیکشن کے انعقاد کے ذمہ دار اداروں کی کارکردگی آئین و قانون کی بالادستی، جمہوریت کی بقا، بنیادی انسانی حقوق کی عملداری و وٹ کی حرمت پر سوالیہ نشان ہے