ایک نیوز : بس کو چند منٹ روکنے، تاکہ مسلمان نماز پڑھ لیں، کے الزام میں اترپردیش کے معطل بس کنڈکٹر موہت یادو کی مسخ شدہ لاش ریلوے پٹری پر ملی۔ تقریباً تین ماہ قبل اس 'جرم' میں ملازمت چھن جانے کے بعد سے ہی موہت ڈپریشن کا شکار تھے۔
On June 3rd, People shot video of two passengers offering Namaz, questioned the Driver and conductor for stopping the bus. One of the passengers complaints against both for stopping the bus. Both Driver & Conductor Mohit Yadav were suspended. 27th, Aug. ????pic.twitter.com/8pSPzPU1oj https://t.co/8RlMDgrvxQ
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) August 29, 2023
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ موہت یادو نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے۔
سرکاری ریلوے پولیس (جی آر پی) کے ایک افسر اروند کمار نے بتایا کہ انہیں اترپردیش کے مین پوری میں ریلوے لائن پر ایک لاش کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی۔
جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفی کا فون بج رہا تھا۔ ہم نے فون اٹھایا جس کے بعد ہمیں اس کی شناخت کا علم ہوا۔ اس دوران مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے اور لاش کی شناخت کی۔ اس کے گھروالوں نے تحریر دی ہے کہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آگیا۔ اس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔
دوسری طرف 32 سالہ موہت یادو کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ جب انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا اس کے بعد سے ہی وہ شدید ذہنی اور مالی دباو میں تھے۔ اور انہوں نے ٹرین کے آگے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
Rinki, wife of deceased Mohit. She claims her husband was innocent and was wrongly suspended over the viral video. Mohit was the eldest sibling and the sole breadwinner of the family. pic.twitter.com/TEcmmrSa5i
— Piyush Rai (@Benarasiyaa) August 29, 2023
موہت کے عم زاد ٹنکو یادو نے بتایا کہ موہت کا خیال تھا کہ انہیں ملازمت سے بلا وجہ ہٹایا گیا۔ موہت کی بیوہ رنکی کا کہنا ہے کہ "میرے شوہر گھر میں سب سے بڑے تھے اور پورے کنبے کی ذمہ داریاں انہیں کے کندھوں پر تھی۔ لیکن جب سے ان کی نوکری گئی اس کے بعد سے ہی ڈپریشن میں چلے گئے اور بالآخر خودکشی کرلی۔
A very sad story of Mohit Yadav who stopped bus to allow 2 passengers from #Gujarat to offer Namaz
— Kanwardeep singh (@KanwardeepsTOI) August 29, 2023
He killed self...
His fault was he respected all religions.#namaz
https://t.co/emsBQ4bDZM
This is an old video recorded by our correspondent Asif Ansari in June. pic.twitter.com/4LgZYKYYD0