غزہ پراسرائیلی فوج کی بربریت جاری ،مزید 266 سےزائد فلسطینی شہید

غزہ پراسرائیلی فوج کی بربریت جاری ،مزید 266 سےزائد فلسطینی شہید
کیپشن: غزہ پراسرائیلی فوج کی بربریت جاری ،مزید 266 سےزائد فلسطینی شہید

ویب ڈیسک: غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کی گئی جارحیت سنگین ہوتی جا رہی ہےاور ہر گزرتے لمحے غزہ کے عوام ایک نئے قتل عام اور تباہی کو دیکھ رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں پناہ گزین کیمپ اور ہسپتالوں کونشانہ بنایا جارہا ہے ،  صیہونی فوج کی شفا،القدس اور انڈونیشیا ہسپتال کے اطراف بمباری کی گئی، اسرائیلی بمباری میں مزید 266 سے زائد فلسطینی شہیدہوگئے جبکہ حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 100 ہوگئی ۔

اسرائیلی فورسز کے حملوں میں 4 ہزار 880 بچے اور 3ہزارسے زائد خواتین شامل ہیں جبکہ32 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

 اسرائیلی فوج کی جانب سے ہسپتالوں کا محاصرہ 

عرب میڈیا کے مطابق اس وقت اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں موجود ہسپتالوں کا گھیراؤ کرلیا ہے، الشفا ہسپتال میں آکسیجن کی کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر بڑی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں اور ہسپتال میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔

الشفا ہسپتال کے قرب و جوار میں جھڑپیں جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ الشفا ہسپتال کے آس پاس میں حماس کے بندوق برداروں کے ساتھ جھڑپ کر رہی ہے، اس نے دعویٰ کیا ہے کہ الشفا کمپلیکس کا مشرقی حصہ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جو وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے الشفا ہسپتال سے اس کا منقطع ہوگیا ہے، ادارے نے جھڑپوں کے دوران غزہ میں پھنسے ہر فردکی حفاظت کے حوالے سے شدید خدشات کا بھی اظہار کیا۔


عرب میڈیاکا بتانا ہے کہ فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجلیل حنجل نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد ہسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں ، فسطینی ہلال احمر کو القدس ہسپتال میں طبی عملے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ہسپتالوں اور بچوں کو فوری تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے: یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں بجلی نہ ہونے کے سبب نومولود بچوں کی اموات کی تشویشناک خبریں سامنے آرہی ہیں ، یونیسیف نے زور دیا کہ ہسپتالوں اور بچوں کو فوری تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، ہم فوری طور پر انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔


اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ کے شمال میں امدادی ٹرک پہنچانے سے قاصر ہے جہاں اب بھی لاکھوں افراد مقیم ہیں، اگر دنیا پر کوئی جہنم ہے تو وہ شمالی غزہ ہے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے "بڑی تباہی پھیلانے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں" کے استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

  48 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی 25 سے زائد گاڑیاں مکمل تباہ کیں: حماس 

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کے 160 سے زائد فوجی اہداف مکمل یا جزوی طور پر تباہ کردیے گئے ہیں۔

خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے بتایا کہ ان اہداف میں 25 سے زائد فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں ، ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ مقابلہ برابر نہیں ہے لیکن انہوں نے خطے کی سب سے طاقت ور فورس کو خوف زدہ کردیا ہے۔

اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار

علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر پوری طاقت کے ساتھ حملہ جاری رکھیں گے،  انہوں نےامریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے کسی دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔

عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ "ہم اپنے لیے امریکی فوجی حمایت کو سراہتے ہیں لیکن امریکا میں کچھ آوازیں ایسی ہیں جو ہماری حمایت نہیں کرتیں اور ہم ان سے لڑ رہے ہیں"۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں نے حزب اللہ کو غلطی کرنے اور جنگ میں داخل ہونے سے خبردار کیا ہے، ہم تمام محاذوں، خاص طور پر شمالی محاذ پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیل کیخلاف دنیابھر میں مظاہرے 

غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کیخلاف دنیا بھر میں عوام سراپا احتجاج ہیں ، لندن میں 3 لاکھ سے زائد افراد سڑکوں پر نکل آئے، شہریوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے ، بتایا جارہا ہے کہ مارچ کے لیے پولیس اہلکاروں کی تعداد کم پڑ گئی تھی۔

مظاہرین نے اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، برسلز اور برلن میں بھی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کیے گئے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیاگیا۔

عرب لیگ اور او آئی سی کا مشترکہ اجلاس 

دوسری جانب غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس میں غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امدادکی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جاری اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم اور غیرانسانی قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کے حق دفاع کو غزہ میں جنگ کا جواز بنانے کو مسترد کیا گیا۔

سعودی عرب میں جاری او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی اجلاس پر حماس کا ردعمل سامنے آیا ہے ، حماس کے سینیئر رہنما اور ترجمان اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ عرب اور مسلم رہنماؤں کو تین باتوں، نکات پر توجہ دینی چاہیے۔

اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے حملے اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکنی چاہیے، غزہ میں انسانی امداد، طبی امداد اور ایندھن بھیجا جائے، مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں کے حقوق کی بنیاد پر حل ہونا چاہیے۔

واضح رہے محصور غزہ کی پٹی کے 24 لاکھ باشندوں میں لگ بھگ 16 لاکھ افراد حالیہ عرصے کے دوران اسرائیل کے پرتشدد حملوں اور بمباری سے فرار ہو کر مصر کے قریب جنوبی علاقوں میں نقل مکانی کر گئے ہیں۔