نگران وزیراعظم کون؟الیکشن کب ہوں گے؟

نگران وزیراعظم کون؟الیکشن کب ہوں گے؟
کیپشن: نگران وزیراعظم کون؟الیکشن کب ہوں گے؟

ایک نیوز:نگران وزیراعظم پاکستان کون ہو گا؟وزیراعظم  شہباز شریف 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لئے مشاورت پر مبنی مراسلہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کریں گے،صدر مملکت نے اگر48 گھنٹوں کے اندر اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کو حاصل ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم اور نگران سیٹ اپ  کے لیے اتحادیوں میں  مشاورت جاری ہے، نگران وزیراعظم کے لیے مجوزہ ناموں میں آصف زرداری کےقریبی ساتھی مخدوم احمد محمود کا نام بھی زیر غور ہے۔مخدوم احمد محمود سابق گورنر بھی رہ چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ کے نام پر زیادہ مشاورت کی گئی ہے۔حکومتی جماعت کےاتحادیوں کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے،وزیراعظم شہباز شریف نواز شریف سےمسلسل رابطے میں ہیں۔نگران وزیراعظم کے نام کے ساتھ ساتھ ملک میں نگران سیٹ کے ناموں پر مشاورت بھی جاری ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی نگران وزیراعظم کے لیے نام تجویز کیے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی  نگران وزیراعظم کی مشاورت قائم مشاورتی کمیٹی  وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے،نواز شریف کی جانب سے نگران وزیراعظم کےلیے دو سے تین  نام شارٹ لسٹ کرلیے گئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف  کی نگران وزیراعظم کے نام فائنل کرنےکے لیے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

پارٹی ذرائع  کے مطابق ن لیگ کی مشاورتی کمیٹی کے تمام اتحادی جماعتوں سےمسلسل رابطے جاری ہیں۔اتحادی جماعتوں کو نگران وزیراعظم کے نام فائنل کرنے کے لیے اعتماد میں لیا جائے گا۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے حزب اختلاف کے اراکین کا آج شام پھر اجلاس بلا لیا ہے۔اجلاس میں نگراں  وزیراعظم کےلیے اپوزیشن کے ناموں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس کے بعد راجہ ریاض کی وزیراعظم سے ملاقات ہوگی ۔وزیراعظم شہباز شریف بھی اتحادیوں سے نگراں وزیراعظم کے ناموں پر فیصلہ کن مشاورت کرینگے۔کل تک نگران وزیراعظم کا نام سامنے کا امکان ہے۔

وزیراعظم  شہباز شریف 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لئے مشاورت پر مبنی مراسلہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کریں گے اس دوران صدر مملکت نے اگر48 گھنٹوں کے اندر اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کو حاصل ہو گا وگرنہ48 گھنٹوں کے بعد اسمبلیاں خودبخود تحلیل ہو جائیں گی تاہم ایسی صورت میں الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائےگا۔