سیلاب زدہ علاقوں میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر سعد رضوی برس پڑے

سیلاب زدہ علاقوں میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر سعد رضوی برس پڑے

 ایک نیوز نیوز:تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی نے جماعت اسلامی  کی الخدمت فاؤنڈیشن کی طرف سے کئے جانے والے امدادی کاموں کی بھی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کو مؤثر طریقے سے چلا رہی ہے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے حکومت وقت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا  حکومت ریلیف کی کارروائیوں میں سستی نہ برتتی تو سیلاب سے نقصان میں کمی واقع ہوسکتی تھی ۔  

امیر تحریک لبیک سعد رضوی  کا اپنے ایک تازہ بیان میں کہنا ہے کہ تحریک لبیک سیلاب زدہ علاقوں میں وہاں پہنچی جہاں حکومت بھی نہیں پہنچ سکی، ٹی ایل پی سربراہ نے قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے حکومت کی عدم تیاری کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس بات پر زور دیا ہے کہ بروقت کارروائی سے متعدد اموات اور بنیادی ڈھانچے کے نقصان کو روکا جا سکتا تھا۔ 

 یادرہے سیلاب زدہ علاقوں میں حکومتی نمائندوں کی جانب سے ریلیف کو یقینی بنانے میں ناکامی پر بڑھتی ہوئی عوامی تنقید کی وجہ سے  تحریک لبیک پاکستان ایک ابھرتی ہوئی جماعت بنی ہے۔

سعد رضوی نے دعویٰ کیا کہ اگر حکومت فوری طور پر امدادی  کام شروع کرتی تو اس بڑے نقصان پر قابو پایا جا سکتا تھا لیکن حکومت خود کو مضبوط کرنے اور اپنی حکمرانی کو طول دینے کے لیے ایم پی اے اور ایم این اے خریدنے میں مصروف تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی پارٹی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں تک پہنچنے والی پہلی جماعت تھی جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام وسائل کے باوجود ان کو سہولیات فراہم نہیں کر پا رہی تھی۔

سعد رضوی کے مطابق بلوچستان میں ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پارٹی کی مرکزی کمان کو سیلاب سے ہونے والی تباہی کے پیمانے سے آگاہ کیا تھا اور اس سال کی طوفانی بارشوں کی وجہ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کی فوری بچاؤ اور ریلیف کے لیے ضروری اشیاء کی فہرست ارسال کی تھی۔

 ٹی ایل پی کے کارکنان بنیادی ضروریات، خوراک اور خیموں سے بھری کشتیوں کے ساتھ بلوچستان کے دور دراز علاقوں تک پہنچے اور فوری طور پر امدادی کام شروع کیا۔  اس کے علاوہ صوبے کے سیلاب متاثرین کے لیے پارٹی کی امداد جاری ہے۔

ٹی ایل پی کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں تونسہ، فاضل پور، راجن پور، کوٹ مٹھن کا دورہ کیا اور سیلاب کی وجہ سے علاقے کے مکینوں کو ہونے والی درد بھری اور مایوسی کی بے شمار کہانیاں سنیں۔ ان علاقوں میں 15 سے زائد ٹرک کھانے کے سامان، خواتین کے لیے ضروری اشیاء، کپڑے اور مچھر دانیاں ان علاقوں میں بھیجی گئی اور بے گھر لوگوں کے لیے تونسہ میں 100 خیموں کا ایک شہر بھی قائم کیا گیا ہے۔ سیلاب زدگان کی معمول کی زندگی دوبارہ شروع کرنے میں مدد کے لیے بہت زیادہ وقت اور وسائل درکار ہیں۔

ٹی ایل پی کے کارکنوں نے متاثرہ لوگوں کو 15 دن کا راشن دیا اور ساتھ ساتھ خیمے اور کپڑے بھی فراہم کیے۔

رضوی نے کہا سوات سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور پہاڑی طوفانوں کا بدترین شکار ہوا وہاں ان کی پارٹی نے لوگوں کی سہولت کے لیے امدادی کیمپ اور طبی کیمپ قائم کیے ہیں۔ جن میں جانوروں کے ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر ٹی ایل پی کے 22,000 کارکن بلوچستان اور سندھ میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ 

 سیلاب زدہ علاقوں کے اپنے حالیہ دورے کے بارے میں سعد رضوی نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 3 دنوں میں 3,000 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا ہے تاکہ سیلاب کی تباہی کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پورے پاکستان میں لوگوں کے عطیات، رقم، ضروری اشیاء، کپڑے، پانی استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی  کی الخدمت فاؤنڈیشن کی طرف سے کیے جانے والے امدادی کام کی بھی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کو مؤثر طریقے سے چلا رہی ہے۔

 ا ن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں کو امدادی کاموں میں مصروف امدادی تنظیموں کی مدد کرنے کے لیے تربیت دینے کے بجائے، اپنے سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایجی ٹیشن اور بدامنی میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔