شہبازشریف سن لو ! بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا: عمران خان

شہبازشریف سن لو ! بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا: عمران خان
شہبازشریف سن لو ! بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا: عمران خان
شہبازشریف سن لو ! بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا: عمران خان
شہبازشریف سن لو ! بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا: عمران خان

ایک نیوز نیوز: سابق وزیراعظم عمران خان کے دھواں دار خطاب کیساتھ  لاہور سے اسلام آباد کیلئے شروع کیا جانے والا حقیقی آزادی مارچ مریدکے سے ہوتا ہوا سادھوکی پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا، خاتون رپورٹر کے جاں بحق ہونے پر عمران خان نے لانگ مارچ جلدی ختم کیا اور کہا کہ کل ہم اپنا لانگ مارچ  کامونکی سے دوبارہ شروع کریں گے۔ 

واضح رہے کہ عمران خان کی قیادت  میں کنٹینر پر شاہ محمود قریشی، عامر کیانی فیصل جاوید سمیت دیگر  رہنما بھی موجود تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا مریدکے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ   میں مریدکے کے عوام سے معذرت چاہتا ہوں ، رات مجھے واپس لاہور جانا پڑا اور آپ میرا انتظار کرتے رہے۔ مجھے مریدکے کے لوگوں پر پورا اعتماد ہے۔

عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف نے بیان دیا کہ  عمران خان نے مجھے پیغام پہنچایا ہےاور آرمی چیف کیلئے تین نام بھیجے ہیں۔ شہباز شریف میری بات کان کھول کر سن لو ! میں بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہٰیں کرتا۔میں نے ان سے بات کی جن  کو ملنے کیلئے آپ  کار کی ڈگی میں چھپ کر جاتے تھے۔میں نے ان سے بات کی جو شہبازشریف کو  اشاروں پر چلاتے ہیں۔  تمہارے سے بات کرنے کا کیا فائدہ؟ تمہارے پاس بات کرنے کیلئے ہے کیا ؟  تمہاری تو زندگی ہی بوٹ پالش کرنے میں گزری ہے۔  

عمران خان نے مزید کہا کہ  اسٹیبلشمنٹ کو میں ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مشرف نے جب ان دونوں کرپٹ جماعتوں کو ہٹایا  تو  لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں، کیونکہ وہ ان کی چوری سے تنگ تھے۔ لیکن جب مشرف نے ان کو این آر او دیا تو انہوں نے ملک کو وہ نقصان پہنچایا کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا۔  آپ نے ہی ان لوگوں ( زرداری +  نواز )  پر کیسز کروائے،  آپ کے دور میں پتہ چلا کہ زرداری کتنا چور ہے۔ اگر آج آپ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان چوروں کا ساتھ دینا ہے تو یہ مت سمجھو کہ ہم بھیڑ بکریاں ہیں، ہم انسان ہیں، ہم اچھائی کیساتھ کھڑے ہوں گے اور برائی کا مقابلہ کریں گے۔ عوام ہمارے ساتھ کھڑی ہے اور آپ کہاں کھڑے ہیں ؟

سابق وزیراعظم نے کہا  میں عمران خان ہوں اور ایک آزاد آدمی ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے مار دے کیونکہ میں غلامی نہیں کرسکتا ، مجھے موت قبول ہے لیکن چوروں کی غلامی نہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ ساری قوم اپنی فوج کیساتھ کھڑی ہو۔ کیونکہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے۔ جب میں فوج پر تنقید کرتا ہوں تو وہ تعمیری تنقید ہوتی ہے ۔ میں اپنی فوج کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا  انڈین میڈیا پر خبریں چلیں کہ عمران خان کا فوج کیساتھ مقابلہ ہوگیا ، کوئی ایسی بات نہیں۔ ہم اپنے ادارے کیساتھ کھڑے ہیں۔ میں کسی ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں نہیں ملا ، میں ذوالفقار بھٹو کی طرح ایوب خان کو ڈیڈی نہیں کہتا تھا۔ میں نے کسی کے پاؤں نہیں پکڑے،  میں اپنی عوام کی طاقت سے اقتدار میں آیا۔ 

عمران خان نے کہا  آج بھی کہتا ہوں کہ پاکستان میں صاف اور شفاف الیکشن ہونے چاہیئں ، جو بھی پاکستانی عوامی فیصلہ کرے وہ ہمیں قبول ہے لیکن جو امریکا کے کہنے پر ہم پر بڑے بڑے ڈاکو مسلط کئے گئے جنہوں نے اربوں روپے خرچ کرکے لوگوں کے ضمیر خریدے ان کو قوم نہیں مانتی، امپورٹڈ حکومت کو قوم تسلیم نہیں کرتی۔

لانگ مارچ کا روٹ کیا ہوگا؟ :

واضح رہے کہ لانگ مارچ کامونکی سے گوجرانوالہ پہنچے گا اور ڈسکہ سے ہوتا ہوا سیالکوٹ جائے گا، لانگ مارچ سمبڑیال سے  ہوتا ہوا وزیر آباد  پہنچے گا۔ اتوار کو لانگ مارچ کے شرکاء گجرات پہنچیں گے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی مارچ کرنے والوں کا استقبال کریں گے۔ پی ٹی آئی کے مارچ گجرات اور جہلم کے درمیان سرائے عالمگیر میں قیام کریں گے۔

پیر کی صبح جہلم کی طرف روانہ ہوں گے جہاں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری شرکاء کی میزبانی کریں گے۔

منگل کو عمران خان راول میں ڈیرے ڈالیں گے، گوجر خان سے ہوتے ہوئے رات گئے اپنے حامیوں سے خطاب کریں گے۔ یہیں پارٹی کی اعلیٰ قیادت آگے بڑھنے کے لیے حتمی حکمت عملی طے کرے گی۔ اسی طرح لانگ مارچ  گوجر خان سے راولپنڈی اور 4 نومبر بروز جمعے کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوگا۔