انٹربینک میں ڈالر 57 پیسے سستا، اوپن مارکیٹ میں 4 روپے مہنگا ہوگیا

ڈالر
کیپشن: Dollar

ایک نیوز نیوز: انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قیمت میں 15 دن بعد کمی آنا شروع ہوگئی, ڈالر کی قدر میں مزید 57 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد ڈالر 239 پیسے 37 پیسے کا ہوگیا۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا رجحان جاری ہے۔ 

جمعہ کے روز بھی ڈالر  کی نچلی پرواز۔ روپے کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی گراوٹ کا سلسلہ برقرار ہے۔

صبح کے وقت انٹربینک میں امریکی ڈالر 6 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 240 روپے پر جا پہنچا  تھا تاہم مارکیٹ بند ہونے کے بعدڈالر کی قدر میں 57 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی۔ 

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید 4 روپے مہنگا ہوکر 248 روپے کا ہو گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کاروبار کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 8.25 فیصد کمی دیکھی گئی، 22 جولائی کو روپیہ 228 روپے 36 پیسے کے ساتھ کم ترین سطح پر بند ہوا جب کہ 15 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں اس کا ریٹ 210 روپے 95 پیسے تھا۔

 معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی سیاسی صورت حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کےباوجود معاملات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی کرنسی مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالرز کے آس پاس ہیں ، جو ملک کی صرف چند ماہ کی ضروریات ہی پوری کرسکتے ہیں۔

بدھ کواسلام آباد میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نےمیڈیا سےغیررسمی گفتگو میں بتایا تھا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے،جب راتوں کو سیاسی صورتحال تبدیل ہو تو دن میں مارکیٹ ایسے ہی اثر دکھاتی ہے۔

انہوں نے ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بھی قراردیا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس وقت تاریخ کا دوسرا بلند ترین ہے تاہم امپورٹس کی حوصلہ شکنی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہترکرنے کی امید بھی ظاہر کی،مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں بھی 178 روپے کا ڈالر درست قیمت نہیں تھی، اگر تحریک انصاف ڈالر کی قیمت ٹھیک رکھتی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی نہ بڑھتا۔

وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ جے پی مورگن نے پاکستانی بانڈ میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے،جے پی مورگن کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کی راہیں کھلیں گی۔