IMFکےتمام مطالبات تسلیم،215 ارب کےنئے ٹیکس،پنشن اصلاحات ، سپر ٹیکس کی حد بڑھا دی گئی

IMFکےتمام مطالبات تسلیم،215 ارب کےنئے ٹیکس،پنشن اصلاحات ، سپر ٹیکس کی حد بڑھا دی گئی
کیپشن: IMFکےتمام مطالبات تسلیم،215 ارب کےنئے ٹیکس،پنشن اصلاحات ، سپر ٹیکس کی حد بڑھا دی گئی

ایک نیوز:215  ارب کے نئے ٹیکس، پنشن اصلاحات ، سپر ٹیکس کی حد بڑھا دی گئی ، درآمدات پر سے تما م پابندیاں ختم  ،IMFکی  جانب سے بجٹ پر نظرثانی کامطالبات مان لئے گئے،اسحاق ڈارنے بجٹ میں ترامیم کااعلان کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق بجٹ بحث کے دوران وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے215ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا،اس کے علاوہ پینشن اصلاحات سمیت سپرٹیکس میں کچھ تبدیلیوں کے ساتھ برقراررکھنے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے،نئے ٹیکس لگانے کےبعدآئندہ مالی سال میں ٹیکسز کا ہدف 9ہزار2سو ارب روپےسے بڑھ کر9ہزار4 سو 15 ارب روپے ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تاجروں اور انڈسٹری کے مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔بجٹ پر معزز ارکان کی تجاویز پر غور کیا، میں بلاول بھٹو، راجا ریاض اور تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اراکین نے تنقید کے ساتھ تجاویز بھی پیش کیں، خواتین اراکین نے بھی بجٹ بحث میں بھرپور حصہ لیا، تمام تجاویز پر مختلف شعبہ ہائے زںدگی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سینٹ کی جانب سے 59 سفارشات موصول ہوئیں،مشکل مالی حالات کے باوجود کوشش کی ہے کہ جائز سفارشات کو مان لیا جائے،سپر ٹیکس گزشتہ برس لایا گیا تھا سپر ٹیکس کی کم سے کم حد 30 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کی جا رہی ہے،کیش نکلوانے پر 0.6 فیصد ٹیکس کا مقصد ڈاکومنٹیشن بڑھانا ہے،بون شئیرز پر 10 فیصد جبکہ ڈیویڈنڈ پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے،بونس شئیرز پر ٹیکس کمپنیوں نے ادا نہیں کرنا،بونس شیئرپر10فیصدٹیکس لگانے کی تجویز ہے،پنکھوں پر ٹیکس یکم جنوری2024سے نافذ العمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹرز نے سود کے خاتمے کی سفارش پیش کیں، دفاعی بجٹ میں اضافے سے متعلق بھی تجاویز آئیں، شمسی توانائی کے شعبے کے فروغ سمیت 59 تجاویز ہیں۔جن تجاویز پر عملدرآمد ممکن ہو، ان کو منظور کیا جائے گا۔سپر ٹیکس گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا، اسے مزید پروگریسیو کیا گیا ہے، سپر ٹیکس کو 300 ملین سے بڑھا کر 500 ملین روپے تک کیا گیا ہے، سپر ٹیکس ان لوگوں پر عائد کیا گیا جو ادا کرسکتے ہیں۔

اسحاق ڈار کے مطابق نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے متعلق تجاویز دی گئیں، سپر ٹیکس کچھ تبدیلیوں کے ساتھ برقرار رہے گا۔اسٹیٹ بینک نے درآمدات سے پابندیاں اٹھالی ہیں، سختیاں ختم ہونےسے سرمایہ کاروں کوفائدہ ہوگا۔غیر متوقع منافع پر پوری دنیا میں ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ غیر متوقع منافع پر 50 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے،ونڈ فال ٹیکس کا ہدف کوئی خاص شخص یا کمپنی نہیں ہے بلکہ یہ ٹیکس پورے کارپوریٹ سیکٹر پر عائد کیا گیا ہے،پرانے پنکھوں پر 2000 روپے ٹیکس کا نفاذ یکم جنوری 2024 سے ہوگا ،پنکھوں کے مینوفیکچررز کو نئی ٹیکنالوجی پر جانے کے لیے چھ ماہ کی مدت دی گئی ہے،توانائی کی بچت کیلئے پرانی ٹیکنالوجی کے حامل پنکھوں پر 2000روپے ٹیکس تجویز کیا گیا تھا،یہ ٹیکس کمائی کرنے کے لیے نہیں لگایا گیا، توانائی کی بچت کے لیے لگایا گیا ہے،3200ارب روپے کے 62 ہزار کیسز عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ریٹائرڈ افسران کی دو یا دو سے زیادہ اداروں سے پینشن وصولی کے عمل کو روک رہے ہیں،گریڈ 17سے زائد کے ریٹائرڈ افسران کو صرف ایک ادارے سے پنشن ملے گی،پنشنر اور اس کے شریک حیات کی وفات کے بعد ورثا کو 10سال تک پنشن ادا کی جائے گی،گریڈ 17سے زائد کے ریٹائرڈ افسر کو کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پینشن نہیں دی جائے گی،ریٹائرڈ افسر دوبارہ ملازمت کرنے پر تنخواہ لے یا  پینشن لے، دونوں نہیں ملیں گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، آبی سیکیورٹی، بڑھتی آبادی کی روک تھام، ای او بی آئی کی پنشن، روس سے تجارت، بلوچستان، فاٹا اور پاٹا کی ترقی کے لیے بہترین تجاویز اس ایوان کو دی گئیں۔ سینیٹ نے بھی بہت مفید تجاویز دیں، میں سینیٹرز کا بھی مشکور ہوں۔قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارشات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، سینیٹ کی 59 میں سے 19 سفارشات عمومی نوعیت کی تھیں، سینیٹ کی متعدد تجاویز کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 2سے3روز میں بجٹ پاس کریں گے،بیرونی ادائیگیاں کرنا ہماری ذمہ داری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے بزنس پر پابندیوں کو ختم کردیاگیا،بزنس پر سختیاں ختم ہونے سے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوگا ،اسٹیٹ بینک نے ایل سیز سے متعلق پابندیاں واپس لے لیں،انڈسٹریز کو جومسائل تھے جلددور ہوجائیں گے،ملکی زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں،پاکستان میں درآمدات پر پابندی مکمل طور پر ختم،پارلیمنٹیرینز حج ادا کرسکیں گے،خواتین ارکان نے بھی بجٹ بحث میں بھرپور حصہ لیا،سپر ٹیکس کچھ تبدیلیوں کے ساتھ برقرار رہے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال یوٹیلیٹی اسٹورز پر رمضان پیکج کے علاوہ 24 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی آئندہ مالی سال کے لیے یوٹیلیٹی سٹورز پر رمضان پیکج کے لیے 5 ارب کے علاوہ 34 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی،آئندہ مالی سال بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 459 کے بجائے 466 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے،دفاعی بجٹ کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران مختص رقم وقت پر جاری کی جائے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ تین روز سے حکومتی معاشی ٹیم لگاتار آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی ہے،مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کے دوران 215ارب روپے کے ٹیکسوں پر اتفاق ہوا ہے،فنانس بل میں ترامیم لائی جارہی ہیں،آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد آئندہ مالی سال کے لیے اخراجات میں 85 ارب روپے کمی کا فیصلہ کیا ہے،اخراجات میں کمی کا اطلاق ترقیاتی فنڈز، تنخواہوں اور پنشن پر نہیں ہوگا،حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 4سو 80 روپے کوجائے گا،بجٹ میں بہتری آئی ہے فسکل ڈیفیسٹ میں 300 ارب کا فائدہ ہوگا ،پاکستانی قوم کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں مالی مشکلات کی کئی وجوہات ہیں ،پچھلی حکومت کی پالیسیز کی وجہ برے اثرات مرتب ہوئے،اللہ کا شکر ایسے جتھوں سے پاکستانی عوام باخبر ہوچکے ہیں اگر عوام نے موقع دیا تو نامکمل معاشی ایجنڈا پورا کریں گے،24ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کرینگے،پاکستان کو جلد جی ٹونٹی میں شامل کرینگے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے مزید کہا کہ  قومی بچت کی سکیموں میں سرمایہ کاری کی حد کو بڑھا کر 75 لاکھ کردیا ہے، ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کیلئے 30ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نوجوانوں کیلئے مختلف منصوبوں میں 31ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔