مہنگائی کی شرح 47.23 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

inflation in pakistan
کیپشن: inflation in pakistan
سورس: google

ایک نیوز :  حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) پر مبنی ہفتہ وار افراط زر گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 19 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران غیر معمولی 47.23 فیصد تک بڑھ گئی۔

پاکستان بیورو آف شماریات  کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ایس پی آئی پچھلے سال اگست سے مسلسل بڑھ رہا ہے اور زیادہ تر 40 فیصد سے اوپر رہتا ہے۔ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 18 اگست کو 42.31 فیصد، یکم ستمبر کو 45.5 فیصد تھی اور اس سال 22 مارچ کو 46.65 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا، جس کے نتیجے میں ہفتہ وار بنیادوں پر قلیل مدتی افراط زر کی شرح میں 0.51 فیصد اضافہ ہوا۔ جس میں اشیائے خوردونوش بالخصوص آلو، چائے، روٹی، چکن، ایل پی جی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی، پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ رمضان کے آغاز کے بعد ایس پی آئی میں زیادہ تر اضافے ہوا ہے۔جلد خراب ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ٹرانسپورٹیشن چارجز بھی بڑھ گئے ہیں۔

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ اونچی قیمتوں کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سپلائی کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ نقل و حمل کی لاگت بھی شامل ہے جب کہ حکومت کی جانب سے صرف مارکیٹ میں مہنگائی کو کم کرنے پر توجہ دینے کے اب تک مثبت نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات بڑھانے کے لیے ایندھن اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ، سبسڈی واپس لینے، مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ اور زیادہ ٹیکس لگانے جیسے سخت اقدامات کر رہی ہے۔