سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف میں پھوٹ پڑگئی

سنی اتحاد کونسل میں پھوٹ پڑگئی
کیپشن: سنی اتحاد کونسل میں پھوٹ پڑگئی

ایک نیوز :سنی اتحاد کونسل  میں پھوٹ پڑ گئی ، مرکزی رہنما شیر افضل مروت اور صاحبزادہ حامد رضا آمنے سامنے آگئے ۔

شیر افضل مروت کے بیان پر  صاحبزادہ حامد رضا نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کے دوست اپنے معاملات گھر میں ہی حل کریں تو بہتر ہے، سنی اتحاد کونسل کا فیصلہ عمران خان نے کیا تھا ، میری طرف سے کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی، انتخابی نشان سے لے کر مخصوص نشستوں تک میرے پاس بتانے کو بہت کچھ ہے، اگر میں نے بھی ٹاک شوز میں بیٹھ کر کچھ بول دیا تو کئی لوگ شکل دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے، میری کمٹمنٹ عمران خان کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی۔صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ میں فضول کی میڈیا پبلسٹی کے لئے عمران خان کا برا نہیں سوچ سکتا صرف اسی لئے خاموش ہوں، ہدایات لے کر پھوٹ مت ڈلوائیں۔

دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ  سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا پی ٹی آئی سے ناراض ہیں۔حامد رضا نے پی ٹی آئی کے زیر اہتمام اسلاموفوبیا کے حوالے سے تقریب میں شرکت بھی نہیں کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے حامد رضا کو باضابطہ دعوت نامہ بھی بھیجا گیا تھا، ان کا نام تقریب کے اسپیکرز میں بھی شامل تھا، حامد رضا شیرافضل مروت کے بیان کی وجہ سے شرکت نہ کرسکے، حامد رضا گزشتہ روز پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں بھی شکایات کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیر افضل خان مروت نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کو غلطی قراردیا تھا اور کہا کہ  پارٹی سے 2 فیصلے غلط ہوئے جس کی ہم بھاری قیمت ادا کررہے ہیں، پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب بانی پی ٹی آئی نے جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) گروپ سے الائنس کا کہا۔ 3، 4 دن بعد اچانک مولانا محمد خان شیرانی صاحب کی پارٹی کا پتا کٹ گیا اور بلے باز (پی ٹی آئی نظریاتی) سامنے آگئی۔
  شیر افضل مروت نےمزید کہا کہ علی امین گنڈا پور جس صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں وہ معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ورکرز نہیں مانتےکہ پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ ہو اور وہ شہباز شریف کے پاس جائے ،وزیراعظم پشاور آئے تو علی امین گنڈا پور نظر نہیں آئے ۔

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سینیٹر علی ظفر نے بھی شیر افضل مروت کی حمایت میں بیان داغ دیا  ، انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت سچ بول رہے ہیں، مولانا شیرانی گروپ کے ساتھ اور مجلس وحدت المسلیمین ( ایم ڈبلیو ایم)  کے ساتھ ہی اتحاد کی بات فائنل ہوئی تھی۔
مولانا شیرانی گروپ کے ساتھ اتحاد کا معاملہ اچانک تبدیل ہو گیا، ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ بھی بات فائنل لیکن اتحاد سنی اتحاد کونسل کے ساتھ ہو گیا اور یہی ایک غلط فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت المسلیمین ( ایم ڈبلیو ایم) کے ساتھ اتحاد کی اجازت عمران خان نے اس لیے دی تھی کہ ہم مخصوص نشستیں حاصل کرنا چاہتے تھے۔ بعد میں عمران خان کے ساتھ کچھ پارٹی رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اور باہر آکر انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ الآئنس کا اعلان کر دیا اور یہی بڑی غلطی تھی۔