خواتین کو صرف ایک کام کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے،بشریٰ انصاری

 خواتین کو صرف ایک کام کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے،بشریٰ انصاری
کیپشن: Women should not be limited to only one job, Bashira Ansari

ایک نیوز:اداکارہ بشریٰ انصای کاکہناہےکہ خواتین کو صرف ایک کام کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ان کے پاس بہت زیادہ صلاحیت ہے اگر وہ چاہیں تو ایک وقت میں متعدد کام کرسکتی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق اداکارہ بشریٰ انصاری 1978 سےپاکستان شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں اور طویل عرصے سے انڈسٹری پر راج کر رہی ہیں۔
حال ہی میں کئی لازوال کردار اور ڈرامے کرنے والی لیجنڈری اداکارہ بشریٰ انصاری نےایک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے کریئر، شادی، عورتوں کے حقوق کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے اپنے پہلے اسٹینڈ اَپ کامیڈی شو ’ملکہ تبسم: بشریٰ انصاری‘ کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
اس کے علاوہ بشریٰ انصاری نے شوبز انڈسٹری میں تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی اچھی ہوتی ہے لیکن ہماری انڈسٹری میں اچھی چیزوں کے علاوہ منفی چیزیں بھی بہت آگئی ہیں۔
اداکارہ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر آج کل کوئی بھی کسی کو بھی کچھ بھی کہہ دیتا ہے، ٹک ٹاک پر لڑکیاں مردوں کی آوازوں میں لِپ سنگ کر رہی ہیں۔
پروگرام کوآگے بڑھاتے ہوئے میزبان نے بشریٰ انصاری سےسوال کیاکہ بچپن سے لے کر آج تک لوگ انہیں ’گوپی‘ کے نام سےکیوں پکارتے ہیں۔
جس پراداکارہ نے کہا کہ ’فیملی اور دوست احباب مجھے پیار سے گوپی بلاتے ہیں، یہ ہندی نام ہے جو میرے والد نے رکھا تھا، میرے بھارتی دوست یہ نام سن کر بہت خوش ہوتے ہیں۔‘
بشریٰ انصاری نے خواتین کے بارے میں بھی بات کی، ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو صرف ایک کام کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ان کے پاس بہت زیادہ صلاحیت ہے اگر وہ چاہیں تو ایک وقت میں متعدد کام کرسکتی ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ ’ٹی وی اسکرین پر کام کرنے کے علاوہ ہم نے باقی کام بھی کیے ہیں، میں نے ہاؤس وائف کے طور پر گھر میں کام کیا، ماں کے طور پر بچوں کی پرورش کی، ان کوسکول بھیجا، کھانے پکائے، اس کے علاوہ وہ سب کام کیے جو آج گھر میں ایک عام عورت کر رہی ہوتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں شوبز انڈسٹری کی اداکاراؤں کو بھی یہی مشورہ دیتی ہوں کہ اپنے کریئر کے دوران ہی شادی کرکے بچے پیدا کرلیں، اگر آپ یہ سوچیں گے کہ بچہ آنے کے بعد کام رُک جائے گا تو پھر کچھ نہیں ہوگا، میرے علاوہ اداکارہ روبینہ اشرف، صبا حمید اور ان جیسی دیگر خواتین نے اپنے کام کے ساتھ بچوں کی پرورش بھی کی۔‘
بشریٰ انصاری نے کہا کہ ’اللہ نے خواتین کو بہت زیادہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، لڑکیاں اگر چاہیں تو ایک وقت میں بہت سارے کام کرسکتی ہیں۔‘
اداکارہ بشریٰ انصاری نے عورتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی کھل کر گفتگو کی، اداکارہ نے کہا کہ اسلام میں عورتوں کیلئے بہت سارے حقوق ہیں لیکن کچھ لوگ نہ اسے پڑھنا چاہتے ہیں اور نہ سننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے عورت کے طلاق کے حق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حقِ طلاق بلا شرط ہے جو نکاح نامے میں ہوتی ہے لیکن لوگ اسے کاٹ دیتے ہیں، یہ حق لڑکا اس لڑکی کو دیتا ہے جس سے اس کا نکاح ہو رہا ہو، لڑکے والوں کی طرف سے یہ حق دیا جاتا ہے کہ لڑکی طلاق کا حق لے سکتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ظاہر ہے حقِ طلاق استعمال کرنے میں کوئی خوشی نہیں ہوتی، کوئی نہیں چاہتا ہے کہ کسی کا گھر برباد ہو، میرے نکاح کے وقت میرےپاس طلاق کا حق تھا اس لیے شادی کے36 سال بعد جب مجبوری ہوئی تو یہ حق استعمال کرلیا۔
یاد رہے کہ 1978 میں بشریٰ انصاری کی شادی اقبال انصاری کے ساتھ ہوئی تھی۔