ننکانہ صاحب: شہری کی ہلاکت کا واقعہ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا نوٹس

ننکانہ صاحب: شہری کی ہلاکت کا واقعہ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا نوٹس
کیپشن: Nankana Sahib: The incident of the death of a citizen, the notice of the Prime Minister and the Chief Minister(file photo)

ایک نیوز: ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل افراد کے ہاتھوں تھانے سے نکال کر ایک شخص کے قتل پر وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب نے الگ الگ نوٹس لے لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا؟ قانونی کی حاکمیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ کسی کو قانون پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے اور یہ ترجیح ہر صورت مقدم بھی رہنی چاہیے۔

اس کے علاوہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ننکانہ صاحب واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے واقعہ کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ 

محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ غفلت برتنے پر متعلقہ تھانے کے عملے کے خلاف بھی محکمانہ اور قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 

دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ننکانہ میں شہریوں کی جانب سے توہین مذہب کے الزام میں شہری کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔ آئی جی پنجاب کی جانب سے ڈی ایس پی ننکانہ سرکل نواز ورک اور ایس ایچ او واربرٹن فیروز بھٹی کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آئی بی امین بخاری اور ڈی آئی جی سپیشل برانچ راجا فیصل کو موقع پر پہنچ کر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 

آئی جی پنجاب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔ واقعہ کے ذمہ داروں جبکہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب کے خلاف سخت محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ 

یاد رہے کہ ننکانہ صاحب میں مشتعل افراد نے توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر ہلاک کردیا۔ یہ واقعہ ننکانہ صاحب کے علاقے واربرٹن میں پیش آیا جہاں مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا اور توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر تشدد کرکے ہلاک کردیا۔

اس دوران ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکار اپنی جان بچانےکے لیے تھانے سے بھاگ گئے، ملزم توہین مذہب کے الزام میں تھانے میں بند تھا۔ ملزم 2 سال جیل کاٹنےکے بعد واپس آیا تھا۔ 

توہین مذہب کے ملزم کا قتل اور جلانا ناظالمانہ فعل ہے:حافظ طاہر اشرفی

چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے ملزم کا قتل اور جلانا ناظالمانہ فعل ہے، جن مجرموں نے یہ کام کیا حکومت پنجاب انہیں گرفتار کرے۔

حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ان مجرموں کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، کسی گروہ، فرد یاجماعت کو یہ حق نہیں کہ قانون ہاتھ میں لے۔