نوازشریف کی حکومت کا 3بار تختہ الٹا گیا ، ہم نے کبھی پاکستان کیخلاف بات نہیں ، شہبازشریف

نوازشریف کا تختہ 3بار الٹا گیا ، ہم نے کبھی پاکستان کیخلاف بات نہیں ، شہبازشریف
کیپشن: نوازشریف کا تختہ 3بار الٹا گیا ، ہم نے کبھی پاکستان کیخلاف بات نہیں ، شہبازشریف

ایک نیوز :نو منتخب وزیراعظم شہبازشریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ تین بار الٹا گیا ،ہمیں جلا وطنی پر مجبور کیا گیا مگر ہم نے کبھی پاکستان کیخلاف بات نہیں کی ۔
تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ میاں محمد  نواز شریف میری بھتیجی مریم اور آصف علی زرداری جیل میں گئے،اس کے باوجود کسی نے ملک کے خلاف نہیں سوچا،آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا،دوسری طرف انہوں نے پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا 

کیا کیا گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے گئے؟پاکستان کے خلاف زہر اگلا افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا گیا،پاکستان کی بقا کے معاملے پر آئی ایم ایف کو مدد نہ کرنے کا کہاگیا ۔

شہبازشریف نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا تک نہیں،ہمیشہ صبر برداشت سے کام لیا کسی گملے کو نقصان نہیں پہنچایا،اس قوم نے  وہ دن بھی دیکھا کہ 9 مئی کو اداروں پر حملے کیےگئے،جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر مقامات پر حملے کیےگئے۔یہ اس قوم نے کبھی نہیں سوچا تھا شہدا کے ورثاء پہ کیا بیتی ہوگی؟کیا ایسا جتھا اور یہ بات قابل معافی ہیں اس کا فیصلہ ایوان اور عدالتوں  نے کرنا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت موجود ہے، ہمارے پاس سمندر، دریا ہیں،اس ایوان میں بڑے ذہین لوگ بیٹھے ہیں جو ملکی کشتی کو منجدھار سے ملک کو نکال کر پار لگائیں گے،ہم نے اب مل کر فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے ،ہم ہمالیہ سے بلند چینلجز کو عبور کریں گے، یہ کام مشکل ضرور مگر ناممکن نہیں ہے ،اس وقت ملک کے چند بڑے چیلنج ہیں جن کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
بجٹ میں کل محصولات کا اندازہ 12 ہزار تین سو ارب ہے ،سات سو ارب روپے کا خسارہ پہلے دن سے ہوگا تو ترقیاتی منصوبوں کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا ،افواج پاکستان، سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟قرض ہمارے لیے سب سے بڑا سنگین مسئلہ ہے۔ کیا ایٹمی پاکستان ان کے قرضوں کے ہوتے ہوئے اپنا وجود قائم رکھ سکے گا؟پاکستان کا وجود بالکل قائم رہے گا ،ہم نے اصلاحات لانی ہیں،انشاء اللہ ہم پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور سر فخر سے اٹھا کر چلیں گے ،دوسرا چیلنج بجلی کی قیمتوں کا اضافہ ہے ،38 سو ارب کی بجلی دی جاتی ہے اور وصولی 28 سو ارب ہے،یہاں پر بھی ایک ہزار ارب کا گیپ ہے کیا غریب عوام اس کا متحمل ہوسکتی ہے؟

 شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کی اپنی تقریر اللہ تعالیٰ کے پاک نام سے شروع کرتا ہوں، اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور پورے ایوان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، نواز شریف کو اس منصب پر نامزد کرنے کیلئے مبارکباد پیش کرتا ہوں، بلاول بھٹو ، خالد مقبول صدیقی ، چوہدری شجاعت ، سالک حسین ، عبدالعلیم خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کے ووٹوں اور اپنی محبت سے قائد ایوان منتخب کیا، یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کرنا چاہتا ہوں میرے قائد نوازشریف تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔

نو منتخب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی لیڈرشپ میں ترقی و خوشحالی کےانقلاب آئے، ترقی و خوشحالی کے انقلاب اپنی مثال آپ ہیں، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، لوڈشیڈنگ نواز شریف کے دور میں ختم ہوئی، جس نے پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی، ان کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت ، قانون ، انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نواز شریف کو ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کرنے کی سزا دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا، جس ایوان میں بیٹھے ہیں اس کے اخراجات بھی قرض سے ادا ہوتے ہیں، اسپیکر،پورے ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے شور شرابا کیا جائے، یا شعور کو فروغ دیا جائے،فیصلہ ایوان نے کرنا ہے، آج تک ہم 80 ہزار ارب بیرونی،اندرونی،پرائیویٹ قرض لے چکے ہیں، کیا اس صورتحال میں ایک عظیم ایٹمی قوت کا پاکستان اپنے وجود کو برقرار رکھ سکتا ہے؟، ہمیں اب نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہیں،  ہم نے مختلف شعبوں میں بنیادی ریفارم لانی ہیں، کوئی شک نہیں نوازشریف ، آصف زرداری ، بلاول بھٹو و دیگر اتفاق کریں گے، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں، یا جس طرح محکوم قومیں ہوتی ہیں سرجھکا کر خود کو چلائیں۔

شہباز شریف کا ملک کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ این ایف سی کی صوبوں کو ادائیگی کے بعد 7 ہزار 300 ارب بچتے ہیں، اس میں سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے ہے، ہم آج تک 80 ہزار ارب کے بیرونی اور اندرونی قرضے لے چکے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ایک چیلنج بجلی کی قیمتوں میں ہوشرُبا اضافے کا ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 2 ہزار 300 ارب روپے ہوگیا ہے، 3 ہزار 800 ارب کی بجلی ترسیل کی جاتی ہے، 2 ہزار 800 ارب روپے کی وصولی ہوتی ہے، بجلی کی پیداوار اور وصولی میں 1000 ارب روپے کا فرق ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا قومی اداروں پر 600 ارب روپے کا خسارہ ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اس کا بوجھ غریب پر آتا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔

وزیر اعظم پاکستان نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہم کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے، دوستوں میں اضافہ کریں گے، مخالفین میں کمی لائیں گے، امریکا سے تاریخی تعلقات پہلے ٹھیک کرنے ہیں پھر استوار کرنے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یوریی یونین اور خلیجی کونسل سے رابطے مستحکم کریں گے، سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، ہم اس کے شکر گزار رہیں گے، کویت، بحرین اور ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، انہیں آگے لے کر جائیں گے۔

وزیر اعظم نے کشمیر و فلسطین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین، غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، اسرائیل نے بدترین بمباری اور ظلم و ستم کی انتہا کردی ہے، دنیا کا کوئی ادارہ اسرائیل کو بدترین قتل و غارت سے روک نہیں سکا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے کشمیریوں کا دن رات خون بہایا جا رہا ہے، عالمی برادری کے کشمیر پر لب سلے ہوئے ہیں، اس کی کیا وجوہات ہیں ہم سب جانتے ہیں۔