سوشل میڈیاپر پاک فوج کیخلاف منفی پروپیگنڈا کرنیوالوں کیلئے سخت سزا، سینیٹ میں قرارداد منظور

پاک فوج اور فورسز کیخلاف منفی پروپیگینڈا کرنیوالوں کیلئے سخت سزا، سینیٹ میں قرارداد منظور
کیپشن: پاک فوج اور فورسز کیخلاف منفی پروپیگینڈا کرنیوالوں کیلئے سخت سزا، سینیٹ میں قرارداد منظور

ایک نیوز :پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کرنیوالوں کو سخت سزادینے کی قرارداد سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی ۔

تفصیلات کےمطابق  ایوان بالامیں ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگینڈا کرنیوالوں کوسخت سزا دی جائےیہ قرارداد پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرمند خان تنگی کی جانب سے پیش کی گئی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ’فوج اور سیکورٹی فورسز کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے دی گئی قربانیوں کا ادراک کرتے ہیں۔ دشمن ہمسائیوں کے ہوتے ہوئے مضبوط فوج اور سیکورٹی ایجنسی ناگزیر ہے۔
سینیٹ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستان کی فوج کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے۔ سینٹ حکومت سے کہتی ہے کہ اس میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کے اقدامات کرے اور فوج کے خلاف منفی پروپیگینڈا کرنے والے کو  سخت سزا دی جائے۔

قرار داد کے متن میں ہے کہ ملکی دفاع باالخصوص مخالف ہمسایہ کے تناظر میں مضبوط فوج اور دفاعی ایجنسیاں ناگزیر ہیں، سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر مسلح افواج اور دیگر دفاعی ایجنسیوں کے خلاف منفی اور بد نیتی پر مبنی پروپگنڈا کیا جارہا ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسزکیخلاف منفی پروپیگنڈے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائے، اور ان افراد کو عوامی عہدے سے 10 سال تک کے نااہلیت کے سزا ضروری ہے۔

دوسری جانب  اسلام کیپیٹل ٹریٹری آبی کناروں کی حفاظت اقدامات بک 2023سینیٹ میں پیش کردی گئی ،بل متعلقہ کمیٹی کے سپردکردیا گیا جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کیا گیا ،پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل 2023 بھی سینیٹ میں پیش کردیا گیا ۔دوسری جانب مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2023سینیٹ  میں پیش کردیا گیا ۔فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 بھی  سینیٹ میں پیش کردیا گیا ۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی کا سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 13 جنوری نقیب اللہ محسود کا قتل ہوا ۔نقیب اللہ کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی پی ٹی ایم کا اعلان کیا ۔اسلام آباد میں کچھ روز پہلے جلسہ کیا منظور پشتین نے جو فوج ،سیکیورٹی اداروں کے خلاف جو زبان استعمال کی اس کے جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔وہ کس کو پیغام دے رہے ہیں۔

بہرہ مند تنگی کاکہنا تھاکہ خیبر  پختونخوا اور بلوچستان میں جو بھی واقعات آتے ہیں انہوں نے اداروں کے خلاف اکسایا۔جو افواج پاکستان کے خلاف کہا ہے ایسے الفاظ بھارت نے بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیے ۔منظور پشتین کس کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔آج ذاتی شہرت کے لیے سیکیورٹی فورسز کو گالی دیتے ہیں اسے لیڈر کہتے ہیں تو اللہ ان پر رحم کرے ۔میں کہتا ہوں پاکستان کا میرے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو ۔وہ نوجوان ہمارے محفوظ مستقبل کے لیے اپنے سینوں پر گولیاں کھاتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی کاکہنا تھا کہ لانگ مارچ میں جو بیٹھے ہیں وہ ہماری بچیاں ہیں ۔بالاج کا 23 نومبر کو قتل ہوا۔کچھ لیڈر صاحبان بھی لاپتہ افراد کی بات کرتے ہیں ۔

بہرہ مند تنگی نے چیئرمین سینٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اور آپ بھی بلوچستان سے ہیں کسی نے اپکو اغوا نہیں کیا ۔آج جو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ان مسنگ پرسنز کے معاملے کو استعمال کر رہے ہیں ۔افواج پاکستان کے خلاف بات کرنے والی زبانوں کو کاٹنا چاہیے۔

سینیٹر مشتاق احمد کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے دستور کی بات کی، مسنگ پرسن کی بات کی۔پنک نمک کو گلابی سونا کہا جاتا ہے۔پاکستان کو قدرت کی نعمتوں سے مالا مال کیا گیا۔بدقسمتی سے خوشحالی کے سمندر میں بھوکے پیاسے پھر رہے ہیں۔ہر شخص ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے۔پاکستان میں خوردنی نمک کا دنیا کا دوسرا بڑا زخیرہ ہے۔اس خزانے سے بارہ ارب ڈالر سالانہ کما سکتا ہے۔ویتنام مین 42 لاکھ لوگوں کو سمندر میںروزگار دیا گیا ہے۔  نمک کے ذخائر جہلم سے لیکر میانوالی، کوہاٹ تک پھیلے ہوئے ہیں۔300کلو لمبائی،30کلومیٹر چوڑا 2400 کلومیٹر گہری کان ہے۔بھارت اس نمک کو اپنے نام سے فروخت کر رہا ہے۔ہم نے ابھی تک اپنے اثاثے کو محفوظ، نہیں کیا۔یہ پاکستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک اسے فروخت نہیں کر سکتا۔

سینیٹر مشتاق احمد کاکہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے بھی گلابی نمک کا ٹھیکہ لینے کی اطلاعات ہیں۔۔یہ نمک پاکستان کی دولت اور پہچان ہے، حکومت ایوان کو  بریفنگ دے۔کان کن کی زندگی کو محفوظ بنایا جائے، بھارت سے دور رکھا جائے۔