ترکیہ میں ہم جنس پرستوں کی ریلی

ترکیہ میں ہم جنس پرستوں کی ریلی

ایک نیوز: ترکیہ میں انتخابات کے ایک ماہ بعد ترک ایکٹوسٹس نے استنبول میں ہم جنس پرستوں کے سالانہ پرائڈ مارچ کے انعقاد پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق استنبول کے مضافاتی علاقے نشانتاسی سمیت 2013 میں حکومت مخالف مظاہروں کے مقام تاکسم اسکوائر پر چند سو مظاہرین نے مخصوص جھنڈے لہراتے ہوئے ریلیاں نکالیں۔رواں سال کا پرائڈ مارچ توقع سے پہلے شروع ہوا اور سڑک پر کسی قسم کی جھڑپوں یا پولیس تشدد کے بغیرختم ہوا۔

احتجاجی گروپوں کے مطابق 40 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس نے ان ریلیوں کے بعد تاکسم اسکوائر اور اطراف میں سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو مزید دباؤ کا خدشہ ہے کیونکہ ترکیہ صدر رجب طیب ایردوان نے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اپنے دورحکومت میں 2028 تک اضافہ کرلیا ہے۔

اردوان نے انتخابات سے پہلے اور بعد میں ترکی کی اہم اپوزیشن جماعت سی ایچ پی اور اس کے اتحادیوں پر ایل جی بی ٹی کیو + کے حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے وعدہ کیا تھا کہ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کبھی بھی ان کی اسلامی بنیادوں والی پارٹی میں داخل نہیں ہوگی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل یورپ کے ڈائریکٹر نیلس موئزنیکس کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایل جی بی ٹی آئی کے خلاف بیان بازی میں اضافہ کرکے تعصب کو ہوا دینے میں مدد کی اور ترکیہ میں ایل جی بی ٹی آئی مخالف گروہوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ جن میں سے کچھ نے ایل جی بی ٹی آئی برادریوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔خاندانی اقدار کے تحفظ کے بہانے، حکام ایل جی بی ٹی آئی کے لوگوں کو آزادانہ طور پر رہنے کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ایرول اوندراوغلو نے چوک کے آس پاس تقریبا ہر سماجی تقریب میں صحافیوں کو پولیس کی جانب سے روکے جانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ’حقیقت یہ ہے کہ صحافیوں کے حقوق من مانے طریقے سے پامال کیے جاتے ہیں۔‘