قومی اسمبلی ،آرٹیکل 25میں ترمیم اور انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل پیش 

قومی اسمبلی ،آرٹیکل 25میں ترمیم اور انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل پیش 
کیپشن: قومی اسمبلی ،آرٹیکل 25میں ترمیم اور انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل پیش 

ایک نیوز:قومی اسمبلی میں  آرٹیکل 25 میں ترمیم کا آئینی (ترمیمی)، پاکستان انسٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل پیش،کمیٹیوں کےسپردکردیئے گئے۔

سپیکر نے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد قومی اسمبلی کااجلاس کل سہ پہر4بجے تک ملتوی کردیا۔

سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس ہوا ۔کراچی الیکٹرک کی جانب سے لیاری اور اعظم بستی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کاکہنا تھاکہ اعظم بستی میں کے الیکٹرک کے تین فیڈرز سے بجلی پیدا کر رہی ہے۔اعظم بستی کے 3 فیڈرز پر 38.3 فیصد بجلی کا نقصان ہے۔اعظم بستی میں بجلی کے 12200 صارفین ، 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔لیاری میں کل 82 فیڈرز، 31 لوڈ شیڈنگ فری ہیں۔3 فیڈرز پر 6 گھنٹے، 32 پر 10 گھنٹے جبکہ 16 فیڈرز پر 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے۔

نبیل گبول، مرزا اختیار بیگ کی جانب سے پیش کراچی بلخصوص لیاری میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس  پر وزیرتوانائی نے کہا کہ اس علاقے میں تین فیڈرز ہیں جن پر بارہ ہزار صارفین ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر دس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔اکتیس فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی ۔استعمال ہونے والی بجلی کا صرف پندرہ فیصد بلوں کی صورت میں واپس آتا ہے ۔

نبیل  گبول نےوفاقی وزیر توانائی کو کہا کہ  آپ کو کے الیکٹرک نے غلط رپورٹ دی۔لیاری میں 16 سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔کے الیکٹرک اوور بلنگ کرتی ہے ۔کے الیکٹرک کو پرائیوٹائز کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ پوچھا نہیں جائے گا ۔

وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا میں نے کہا کہ 51 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔میں کراچی جاؤں گا اور ممبران کے سامنے کے الیکٹرک سے بات کروں گا۔

پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی  ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے آئین کے آ رٹیکل 25 میں ترمیم کا دستور (ترمیمی) بل 2024 ایوان میں پیش کیا۔

ڈاکٹرنفیسہ شاہ کا بل میں کہنا تھاکہ  آرٹیکل 25 مساوات کا اصول فراہم کرتا ہے۔ہر آئین اپنے شہری کو تین طرح سے مساوات فراہم کرتاہے۔آئین کہتا ہے جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں ہو گی۔شادی شدہ ہونے یا نہ ہونے، عمر کی بنیاد پر تفریق کاکیا ہو گا؟ ترمیم صنف، نسل، معاشی پوزیشن، مذہب،روایات کی بنیاد پر امتیاز کی نفی کرتی ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  کا بل کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھاکہ یہ آئینی ترمیم ہے اس لئے ایوان کی نئی بننے والی کمیٹی ے سپرد کیا جائے۔

پاکستان انسٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2024 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی زرتاج گل وزیر نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جیت کے بعد سندھ طاس معاہدہ ختم کر دے گی۔وزیرخارجہ، وزیر آبی وسائل کو یہاں ایوان میں ہونا چاہیے۔ہمارے وزیر قانون نے اپنے آبی حقوق بھی بھارت کے حوالے کر دئے ہیں۔

وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے زرتاج گل وزیرکوجواب دیا کہ قانونی معاملات پر سیاست نہ کریں، عقل دلیل سے بات کریں۔بہت سے دریاؤں کا بہاؤ بھارت سے پاکستان کی جانب ہے۔اس ایوان میں ریکارڈ اور دلیل سے بات کرنی چاہیے۔بھارت اس معائدے سے نکلنا چاہتا ہے تاکہ ہم پر جنگ مسلط کرے۔انڈس واٹر کمشنر اسلام آباد میں موجود ہیں، مزید وضاحت کے لئے ان سے رابطہ کریں۔

شہزادہ محمد گشتاسپ خان نےضلع مانسہرہ میں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس آفس کے فوری قیام کی قرارداد ایوان میں پیش کی ۔حکومت نے ایوان میں قرارداد کی مخالفت کر دی۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ایبٹ آباد میں آفس کے قیام کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔ایبٹ آباد میں جون 2024 تک آفس کام کرنا شروع کر دے گا ۔

ضلع مانسہرہ میں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس آفس کے فوری قیام کی قرارداد مسترد کر دی گئی۔

سرکاری محکموں اور چھوٹے نجی کاروباری اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم از کم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی قرارداد ایوان میں منظور کر لی گئی ۔

قرارداد پاکستان پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللّٰہ نے پیش کی۔

 آغا رفیع اللّٰہ کاکہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریامیں بھی ملازمین کو کم سے کم اجرت کی ادائیگی نہیں کی جا رہی ۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس قرارداد سے اتفاق نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں،کم سے کم اجرت کی ادائیگی وفاق میں انتظامیہ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔صوبوں میں کم سے کم اجرت پر عملدرآمد کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے۔

 ایم کیو ایم کے مصطفیٰ کمال نے ایوان میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر بحث کی تحریک پیش  کی ۔

مصطفی کمال کاکہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے دیباچے میں قائد اعظم کے معاشی نظام پر مہر تصدیق ثبت کی گئی۔آئین واضح طور پر سود کے فی الفور خاتمے کی بات کرتا ہے۔وفاقی شرعی عدالت نے سود کو 2022 میں حرام قرار دیا۔وزیر خزانہ کہ رہے ہیں یہ معاشی نظام بہت ترقی کرنے والا ہے۔اللّٰہ کہتا ہے سود میرے ساتھ کھلی جنگ ہے۔میں اللّٰہ کی بات مانوں یا وزیر خزانہ کی بات مانوں؟ ہم بھارت سے مسلسل جنگ کے قابل نہیں لیکن اللّٰہ سے مسلسل جنگ کر رہے ہیں۔وزیراعظم کو ہٹانا ہو رات دو بجے سپریم کورٹ کھلتی ہے، سود کے خلاف اپیل پر شرعی اپیلیٹ بینچ  دو سال سے نہیں بن پا رہا۔ہم منافق ہیں آئین میں لکھ کر مان نہیں رہے۔اقتدارِ اعلیٰ اللّٰہ کے پاس ہونے کی پروویژن آئین سے نکال دیں۔پھر ہم منافق سے مجرم بن جائیں گے، ہمارا درجہ بہتر ہو جائے گا۔

رہنماتحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ 75 سال سے وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک قائد اعظم کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔قائد نے فرمایا کہ مغربی معاشی نظام ناکام ہو چکا۔ہمیں معاشی نظام میں مساوات اور عدل کو بنیاد بنانا ہو گا۔سود کے خاتمے کے لئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا تھاکہ ایوان میں معزز ممبران نے بہت پرجوش تقریریں کیں۔شریعت عدالت کی جانب سے فیصلہ آ چکا ہے، بینکنگ اسلامی طرز پر آ رہی ہے۔ڈومیسٹک اکونومی سود سے جان چھڑانے کی جانب گامزن ہے۔سود کے خاتمے کا فیصلہ آ چکا ہے جس پر عملدرآمد اب جاری ہے، معیشت پر بات کرنا چاہتا ہوں۔زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر پر ہیں، سود پر ہی دارومدار ہے۔اس ہفتے آئی ایم ایف کی جانب سے 1.19 ارب ڈالر کی قسط بھی آ جائے گی۔جون کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر کے درمیان ہوں گے۔دوست ممالک پاکستان کو معاشی طور پر کامیاب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ زرعی جی ڈی پی 5 فیصد نمو دکھا رہی ہے، بمپر کراپس پیدا ہو رہی ہیں۔زراعت اور آئی ٹی جو ٹھیک کرنے کے لئے ہم نے خود کام کرنا ہے۔چاول کی بمپر کراپس ہوئیں جس سے زرمبادلہ آیا، درآمد بھی نہیں کرنا پڑا۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9 فیصد کی شرح پر ہم نہیں چل سکتے۔لوگوں کو محصولات دینا پڑیں گے، اس کے بغیر چارہ نہیں ہے۔توانائی کی مساوات کو بہتر کئے بغیر کوئی صنعتی پالیسی کامیاب نہیں ہو گی۔ستمبر 2025 تک مہنگائی کی شرح 5 سے 10 فیصد کے درمیان ہو گی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی بجلی کی آنکھ مچولی ۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اچانک بجلی چلی گئی ۔چند سکینڈ بعد بجلی بحال،اپوزیشن لیڈر اپنی نشست پر کھڑے ہوئے کہ بجلی گل ہوگئی ۔لوڈ شیڈنگ نامنظور کے نعرے بھی لگ گئے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہہ رہے ہیں کہ سسٹم کو ری بوٹ کرنے تھوڑا سا ٹائم لگتا ہے۔ قومی اسمبلی کا اپنا سولر سسٹم ہے وہاں سے بجلی آتی ہے۔

 پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے تحریک ایوان میں پیش کی ۔

شازیہ مری نے کہا کہ بلوچستان صرف رقبے کے لحاظ سے نہیں پسماندگی کے اعتبار سے بھی سب سے بڑا صوبہ ہے۔شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور میں خواتین کے لئے بہت سے اقدامات ہوئے۔بی آئی ایس پی قانونی حیثیت رکھتا ہے، 9.3 ملین خاندانوں کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔پروگرام کی خوبصورتی یہ ہے کہ خاتون کو خاندان کا سربراہ ظاہر کیا جاتا ہے۔بلوچستان میں تعلیم کو عام کرنے اور ہیومن کیپٹل کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ہم اپنی ترجیحات کو درست کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔