دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا کسی المیہ سے کم نہیں،وزیراعظم شہبازشریف

 دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا کسی المیہ سے کم نہیں،وزیراعظم شہبازشریف
کیپشن: Resurgence of terrorism is no less than a tragedy, Prime Minister Shahbaz Sharif

ایک نیوز:وزیراعظم شہبازشریف نےکہاہےکہ دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا کسی المیہ سے کم نہیں۔
وفاقی کابینہ کےاجلاس سےاظہارخیال کرتےہوئےوزیراعظم شہبازشریف کاکہناتھاکہ آج وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس تھا، وفاقی کابینہ پاکستان کے عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی، شہدا اور ان کے اہلخانہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اس سے زیادہ وطن کیساتھ قربانی اور ایثار کی کوئی مثال نہیں دی جا سکتی،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزارشہدا نے جانوں کے نذرانے پیش کئے، نوازشریف کے دور حکومت میں دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔
شہبازشریف کامزیدکہناتھاکہ دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا کسی المیہ سے کم نہیں،ہمارے شہید اور غازی ہتھیلی پر سر رکھ کر دہشتگردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں،  شہدا کے اہلخانہ کا حوصلہ دیکھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے،پاک افواج کے جوانوں کی وطن سے محبت انمول ہے، شہدا کے اہلخانہ کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کا خاتمہ کیا جائے۔
وزیراعظم کاکہناتھاکہ ہم ہمسایہ ممالک کیساتھ پرامن ماحول میں رہنا چاہتے ہیں، ہمسایہ ملک کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونا ناقابل برداشت ہے، ہمسایہ ممالک سے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہمارے ساتھ ملکر جدوجہد کریں، پی ڈی ایم حکومت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کیا،مستقبل میں بھی ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہو گی، دیگر ممالک کے سفیروں سے ملاقات میں سرمایہ کاری پر زور دیا،سرمایہ کیلئے بہترین اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔

شہبازشریف کامزیدکہناتھاکہ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ کیا جائے گا،ضرورت کے علاوہ قرض لینے سے گریز کیا جائیگا،کوشش ہے کہ کم سے کم قرض لیا جائے، 2400ارب محصولات کے کیسز عدالتوں اور ٹربیونل میں زیرسماعت ہیں، 2400ارب روپے کے محصولات پر جلد از جلد فیصلہ ہونا چاہئے، قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس عظیم ذمہ داری سے احسن طور پر عہدہ برا ہونگے، چیف جسٹس سے گزارش ہے محصولات پر جلد از جلد فیصلہ جاری کریں، جلد فیصلہ کریں تا کہ پتہ چلے کہ کون سے محصولات خزانے میں آنے ہیں۔
وزیراعظم کاکہناتھاکہ حکومتی اخراجات کم کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے،کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کرائیں گے،500ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے،بجلی اور گیس چوری کا مکمل خاتمہ کرنا ہو گا، 8اپریل کو بڈز کھلیں گی اور ایک ہفتہ دیکھنے میں لگے گا،آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ٹیکس بیس کو بڑھائیں،ٹیکس بیس بڑھانا لازمی شرط اور ہماری بنیادی ضرورت ہے، اشرافیہ کو دی جانے والی سبسڈی ختم اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،آپ سب کو مل کر اس مشن میں میرا اور قوم کا ساتھ دینا ہے۔