2 سال سےگمشدہ لڑکی کی تلاش میں ناکامی پر عدالت برہم

2 سال سےگمشدہ لڑکی کی تلاش میں ناکامی پر عدالت برہم
کیپشن: 2 سال سےگمشدہ لڑکی کی تلاش میں ناکامی پر عدالت برہم

ایک نیوز: سندھ ہائیکورٹ نے دو سال سے گمشدہ افشاں کی تلاش میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو دو فروری تک پیش رفت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے دو سال سے گمشدہ افشاں کی تلاش میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹونے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی جے آئی ٹی کا کیس یے، اسے تو کانسٹیبل بھی حل کرسکتا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ یہ مشکل کیس نہیں ہے توقع ہے جلد حل کرلیں گے۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کتنی جلدی حل کرلیں گے، 2 سال تو گزر چکے۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ لڑکی کے موبائل فون کا پتہ چل گیا ہے، جلد ہی لڑکی کو بھی تلاش کرلیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ہر کوئی ہمیں یہی بتارہا ہے کہ کیس مشکل نہیں ہے،لیکن لڑکی بازیاب نہیں ہورہی،ہمیں بتایا جاتا ہے کہ رشتہ داروں سے پتہ کیا جارہاہے ،یہ کیا جارہا ہے وہ کیا جارہا ہے باتیں کرنے اور جے آئی ٹی کے اجلاس کرنے کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات کیے جائیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو 2 فروری تک پیش رفت پیش کرنے کی ہدایت کردی، افشاں 2021سے ابراہیم حیدری مارکیٹ سے غائب ہوئی تھی۔

عدالت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر بھی 2 فروری تک رپورٹ طلب کرلی، والدہ کے مطابق میرے دو بیٹوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک بیٹے نیاز کو میرپور خاص میں مقدمے میں ملوث کردیا، دوسرے بیٹے طلحہ کا تاحال کوئی علم نہیں۔

اسلم بھٹہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ والدہ کی عمر 90سال سے زائد ہے، وہ اس عمر میں عدالتوں کے چکر لگارہی ہیں۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ بادشاہ حسین اور چھوٹی بائی نامی شہری بازیاب ہوگئے، گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔