انتخابات سے پہلے نوازشریف اور عمران خان کو انصاف ملنا چاہیے، جاوید لطیف

انتخابات سے پہلے نوازشریف اور عمران خان کو انصاف ملنا چاہیے، جاوید لطیف
کیپشن: Nawaz Sharif and Imran Khan should get justice before elections, Javed Latif

ایک نیوز: لیگی سینئر رہنما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور عمران خان کو انصاف مل جانا چاہیے تاکہ پتا چلے کہ کون ملک کا خیرخواہ ہے اور کس نے معیشت تباہ کی۔ 

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل دو تین باتیں کثرت سے ہو رہی ہیں۔ جو کہہ رہے ہیں۔ ان سے گزارش کروں گا۔ جواب کا متمنی ہوں۔ ڈیو پروسیس، لیول پلیئنگ فیلڈ اور مٹی ڈالو۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ عدالت میں عدم حاضری و پیروی اپیل خارج ہو اور ہمارے آنے پر صرف بحال ہوجائے تو اس کو ڈیو پروسیس نہیں کہتے؟ 

ان کا کہنا تھا کہ ڈیو پروسیس یہ ہے کہ وٹس ایپ پر جے آئی ٹی بنے۔ میرے اوپر مانیٹرنگ جج بٹھا کر مرضی کے فیصلے لکھوا لئے جائیں یا جنرل فیض جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو کہے مریم نواز یا نوازشریف کی بیل لے لی تو دو ماہ کی کوشش رائیگاں جائے گی۔

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ڈیو پروسیس اسے کہیں کہ صادق و امین کا سرٹیفکیٹ جسٹس ثاقب نثار دے۔ انصاف کا قتل کرنے پر جسٹس ثاقب نثار سے جسٹس بندیال کو ری وزٹ کیاجاتا انصاف کے قتل پر انصاف دیا جاتا۔ کسی نے یہ تقاضا نہیں کیا ڈپٹی سپیکر سے عارف علوی تک جو غیر قانونی کام کیا اس کو ری وزٹ کیاجائے۔

بدقسمتی سے آج کچھ میرے سیاستدان بھائی اور کچھ دانشور کچھ تجزیہ نگار یہ بات کرتے ہیں کہ مٹی ڈالو اور آگے بڑھیں تاکہ جمہوریت کے پودے آبیاری کریں۔ اگر کوئی نو مئی پودے کی پرورش کرے تو یہ غلط ہے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نو مئی کے ماسٹر مائنڈ نے اعتراف جرم کیا کہ امریکہ میں القاعدہ ٹریننگ کی بات غلط تھی۔ لیکن کیا اس نے اعتراف کیا کہ میرے غلط فیصلوں سے ملکی معیشت تباہ ہوئی اور آر ٹی ایس بٹھا کر مجھے لایا گیا۔ وہ غلط تھا؟ کیا اس نے اس بات کا اقرار کیا کہ زمان پارک کے باہر ادارے گرفتاری کےلئے آئے تو مسلح دہشت گرد بٹھائے ہوئے تھے۔ اس نے اعتراف کیا کہ جوڈیشل کمپلیکس پر قبضہ کر لیا تھا تو وہ غلط تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ سے کون انکاری ہے؟ صدر نے اگر خط لکھنا تھا تو وزیراعظم کو لکھتے کہ ایوان وزیراعظم پر چڑھائی کی تو اس پر شرمندہ ہیں۔ کاش صدر نے اعتراف کیاہوتا کہ عمران کےکہنے پر اسمبلی توڑی۔ جنرل باجوہ کو بلاکر نو مئی کے ماسٹر مائنڈ سے صدر ڈیل کروا رہے تھے۔ اس پر شرمندہ ہوتے۔

ہمیں اس وقت بھاشن نہ دیں۔ جب خود کسی کی ماں بہن بیٹی کو گرفتار کرتے تھے تو اس وقت عورتوں کی عظمت نظر نہیں آتی تھی۔ آج بھی آئینی اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ لیول پلیئنگ فیلڈ یہ ہے کہ نوازشریف کے زیر التواء کیس کی تاریخ منتخب کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا نو مئی کو جو حساس تنصیبات پر حملہ ہوا وہ سیاسی کارکن تھے یا دہشت گرد تھے؟ ماسٹر مائنڈ دہشت گرد تھا یا سیاستدان تھا؟ میانوالی ائیر بیس پر حملہ کرنے والوں کو کہیں گے کہ معاف کردو تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

آپ کہتے ہیں فاسٹ ٹریک پر نوازشریف کو انصاف مل رہا ہے۔ انتخابات سے پہلے نوازشریف اور پی ٹی آئی چئیر مین کو انصاف ملنا چاہئیے۔ اگر کوئی مجرم ہے تو سزا ملنی چاہئیے تاکہ پتہ چل سکے کون ملک کا خیر خواہ ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ انصاف کے منصب والوں کو پتہ نہیں تھا کہ پلے بوائے صادق و امین نہیں ہوتا؟ ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ ووٹ کو عزت  دو کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے باری دو۔

گزارش ہوگی تمام سیاسی طاقتیں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ہر کسی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کریں اور سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔ ووٹ کو عزت ملے گی تو آئینی حدود میں رہ کر پاکستان کو گرداب سے نکال سکیں گے۔ نوازشریف  کے متعلق تاثر دیا جا رہا ہے قومی حکومت بنانے جا رہے ہیں۔ ن لیگ 2013 سے زیادہ اکثریت حاصل کرلے گی۔ 

جاوید لطیف نے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارے خود احتسابی کرنا شروع کردیں تو اچھا کام ہے ہم تو ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ جمہوریت کے پودے کی پرورش کیلئے دانشور کہتے آگے بڑھو تو نو مئی کے پودے کی آبیاری کےلئے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔

ثاقب نثار سے بندیال اور غیر ملکی قوتیں اسے جیل میں وہ سہولتیں مل رہی ہیں جو کسی حوالاتی کو میسر نہیں۔ نوبت ادھر تک آ گئی تین دن بکری کا دودھ چار دن اونٹنی کا دودھ پیوں گا۔ جو جیل سے باہر سہولتیں میسر نہیں تھیں تو وہ جیل کے اندر موجود ہیں۔

توہین عدالت کا نوٹس ہوجائے تو کس سے بات کروں آج بھی سہولت کاری موجود ہے۔ وزیر اعظم جیالا ہو یا متوالا یہ کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن نتائج کے بعد کس کی خواہش پوری ہوگی۔ 

ریاست کو ضرورت ہوتی تو انصاف کے دروازے کھلتے گئے اب خطے کو نوازشریف کی ضرورت ہے۔ نوازشریف کے خلاف جو رکاوٹیں بنائی گئی تھیں آئینی ادارے محسوس کررہے ہیں۔ اب راستے میں انتقام سے بھری رکاوٹیں حائل نہیں ہو سکتیں۔