صدارتی الیکشن کاکیا طریقہ کار ہے؟

صدارتی الیکشن کاکیا طریقہ کار ہے؟
کیپشن: صدارتی الیکشن کاکیا طریقہ کار ہے؟

ایک نیوز :صدارتی الیکشن کا کیا طریقہ کار ہے اور پنجاب ،خیبرپختونخوا،سندھ،بلوچستان اسمبلی کے کتنے کتنے ووٹ شمار ہوں گے؟

عام انتخابات کے بعد وفاق اور چاروں صوبوں میں حکومت سازی کاعمل مکمل ہوچکا اب 9مارچ کو  صدارتی انتخاب کا دنگل سجے گا۔

صدارتی انتخابات آئین کے آرٹیکل 41 اور شیڈول ٹو کے تحت کروائے جائیں گے، چیف الیکشن کمشنر صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرننگ افسر کا کردار نبھائیں گے۔

صدارتی انتخاب کے لیے الیکٹورل کالج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہے جبکہ مجلس شوریٰ کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس، صوبائی اسمبلیوں کے ارکان متعلقہ اسمبلیوں میں پولنگ میں حصہ لیں گے، تاہم کوئی بھی رکن پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی صدارتی امیدوار کا تجویز اور تائید کنندہ ہو سکتا ہے۔

حکومتی اتحاد کی جانب سے آصف زرداری جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے محمود خان اچکزئی صدارتی امیدوار ہیں۔

صوبائی اسمبلیوں میں ووٹوں کا شمار فارمولے کے تحت کیا جائے گا، امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں کو سب سے چھوٹی اسمبلی کی مجموعی نشستوں سے ضرب دے کر متعلقہ صوبائی اسمبلی کی مجموعی نشستوں سے تقسیم کیا جائے گا۔

فارمولے کے تحت بلوچستان اسمبلی کے بھی ہر رکن کا ڈالا گیا ووٹ شمار کیا جائے گا، دو یا دو سے زائد امیدواروں کے ووٹ برابر ہونے پر قرعہ اندازی کی جائے گی۔

 الیکشن کمیشن کے مطابق صد ارتی انتخاب میں سینٹ ،قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ ہوگا ۔ صوبائی اسمبلیوں کے لئے بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد فارمولے کے لئے میعار ہوگا ۔ سینٹ کے 100ارکان ،قومی اسمبلی کے 336 ارکان کا صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ہوگا۔ بلوچستان کے 65ارکان کا صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ہوگا۔ 371کے ایوان میں پنجاب اسمبلی کے 5.7ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔ 168کے ایوان میں سندھ اسمبلی کے 2.6ارکان کاایک ووٹ تصور ہوگا۔ 145 کے ایوان میں خیبرپختونخواہ اسمبلی کے 2.2ارکا ن کااایک ووٹ تصور ہوگا صدارتی انتخاب خفیہ ووٹنگ کے زریعے ہوگا ۔