پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کا شکار، مہنگائی کی سطح بلند: عالمی بینک

پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کا شکار، مہنگائی کی سطح بلند: عالمی بینک

ایک نیوز: عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کے لکیر سے نیچے چلے گئے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی ہے، جس میں موجودہ مالی سال  جی ڈی پی گروتھ1.7فیصد اور مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے،  2023 میں پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 29.2 فیصد رہی۔ عالمی بینک نے ٹیکسز میں چھوٹ کم کرنے، ریونیو بڑھانے، ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دیا ہےجبکہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے۔

عالمی بینک کا کہناہےکہ توقع ہے کہ مالی سال  2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی بڑھنے کی شرح  17 فیصد پر آجائے،توانائی کے نقصانات میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنے سن کا کہناہےکہ عالمی توانائی کی اصلاحات کے لیے تعاون جاری رکھے گا، حکومت پاکستان توانائی کے نقصانات کم کرنے میں کوشاں ہے۔قلیل مدت میں پاکستان کی توانائی کی پیداواری لاگت یکایک کم نہیں کرسکتا،توانائی کی ریکوریز بہتر کرنے سے نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں۔ پاکستان میں انرجی مکس سے پیداواری لاگت میں کچھ کمی ہوئی ہے، توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے انرجی مکس بہتر بنانے کے لیے طویل المدت اقدامات کی ضرورت ہے۔

عالمی بینک نے انکم ٹیکس اصلاحات، مختلف اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی استثنی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے نجی شعبے کی شمولیت بھی اہم قرار دی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، اور ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی ہے۔ گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی بینک نے غربت مٹانے کیلئے بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کو ناکافی قرار دے دیا۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں اخراجات پر قابو پانے، توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں۔ گاڑیوں کی خریداری، اخراجات میں کمی، تنخواہ، پینشنز اسٹرکچر میں اصلاحات کرنے پر زور دے۔ رعائتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ، مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔ عالمی بینک نے مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو بھی زیادہ مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔