بھارت: ہسپتال میں دواؤں کی قلت، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہوگئی، 16 بچے شامل

بھارت: ہسپتال میں دواؤں کی قلت، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہوگئی، 16 بچے شامل
کیپشن: India: Shortage of medicines in hospital, death toll rises to 31, including 16 children

ایک نیوز: مہاراشٹر کے ایک ہسپتال  میں ہونے والی ان اموات کے لیے دواؤں اور عملے کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے  جب کہ حکومت نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ اس وقت مزید سات افراد کی اموات کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 31 ہوگئی ہے۔ جن میں 16 نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلعے کے سرکاری ہسپتال ڈاکٹر شنکر راؤ چوہان گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں 30 ستمبر اور یکم اکتوبر کے درمیان پیش آیا۔ اس ریاست میں بی جے پی اتحاد کی حکومت ہے۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں جن 12بچوں کی موت ہو گئی ان میں چھ بچیاں تھیں۔ بچوں کی عمر ایک سے تین دن کے درمیان تھی۔ ہلاک ہونے والے 12بالغ افراد مختلف امراض میں مبتلا تھے اور ان میں سے بیشتر سانپ کے ڈسنے کے بعد علاج کے لیے داخل کرائے گئے تھے۔ 

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 70-80 کلومیٹر کے دائرے میں یہ واحد ہسپتال ہے، یہی وجہ ہے کہ دوردراز سے بھی مریض یہاں آتے ہیں۔ بعض دن مریضوں کی تعداد کافی بڑھ جاتی ہے جو بجٹ کی وجہ سے ہمارے لیے مسئلہ بن جاتا ہے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ "یہاں ہیفکن نام کا ایک انسٹی ٹیوٹ ہے، ہمیں ان سے دوا خریدنی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہم نے مقامی طورپر دوا خریدی اور مریضوں کو فراہم کی۔"

ہسپتال انتظامیہ نے ڈین کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔ ہسپتال کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "ضروری دوائیں ہسپتال میں دستیاب ہیں۔ ہسپتال کا 12 کروڑ روپے کا فنڈ ہے۔ رواں مالی سال کے لیے چار کروڑ روپے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ دیگر مریضوں کا حسب ضرورت علاج کیا جارہا ہے۔"

متعدد اپوزیشن رہنماؤں بشمول راہول گاندھی اور شرد پوار نے ناندیڑ سانحے پر بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔

راہول گاندھی نے ان اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"بی جے پی حکومت اپنی پبلسٹی پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے لیکن بچوں کے خاطر دواؤں کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ بی جے پی کی نظر میں غریبوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے۔"

یادرہے ادیتیہ ناتھ کے آبائی شہر گورکھ پور کے سرکاری ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 63 بچوں اور 18بالغوں کی موت ہو گئی تھی۔ بی جے پی حکومت نے اس کے لیے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر کفیل خان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے جیل میں ڈال دیا۔ حالانکہ ڈاکٹروں اور سماجی و فلاحی تنظیموں نے ڈاکٹر کفیل کو"مسیحا " قرار دیا تھا۔

ڈاکٹر کفیل کو نو ماہ بعد ضمانت پر رہائی ملی۔ سن 2019 میں عدالت نے انہیں تمام الزامات سے بری کردیا۔ ناندیڑ واقعے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ڈاکٹر کفیل خان نے کہا، "یہ انتہائی دلسوز سانحہ ہے۔ اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ دواؤں کی قلت کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو یہ حقیقتاً تشویش ناک معاملہ ہے۔"