عمران خان اور بشریٰ بی بی  کیخلاف غیرقانونی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری

عمران خان اور بشریٰ بی بی  کیخلاف غیرقانونی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری
کیپشن: عمران خان اور بشریٰ بی بی  کیخلاف غیرقانونی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری

 ویب ڈیسک:بانی تحریک انصاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیرقانونی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیاگیا۔ جس میں کہا گیا ہے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو میاں بیوی تصور نہ کیا جائے۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے 51 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

 تحریری فیصلہ میں کہاگیا کہ  بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر سیکشن 496 کے تحت غیر قانونی نکاح ثابت ہوتا ہے ۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7،7 سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔استغاثہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا یکم جنوری 2018 کا نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت جرم ثابت ہوتا ہے۔بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید، 5، 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو 4، 4 ماہ اضافی قید کاٹنا ہوگی۔

تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف یکم جنوری 2018 کے نکاح سے پہلے بھی روابط کے شواہد بھی موجود ہیں۔خاور مانیکا نہ صرف بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر، بلکہ 5 بچوں کے والد بھی ہیں۔خاور مانیکا نے حلف لے کر بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے روابط 2014 کے دھرنے سے استوار ہونا شروع ہوئے ۔خاور مانیکا کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اکیلے میں گھنٹوں ملاقات کرتے تھے۔ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بھی ملتے تھے۔

فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی جانب سے نکاح سے پہلے روابط ہونے کی نفی نہیں کی۔بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے روابط کے حوالے سے تسلیم کیا، صرف ناجائز تعلقات سے انکار کیا۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے بشریٰ بی بی خاور مانیکا کی اہلیہ اور 5 بچوں کی ماں تھیں۔ یہ بھی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ خاور مانیکا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی دین اسلام کے پیروکار ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں غیر مِحرم مرد اور عورت کی خلوت میں ملاقات جائز ہے؟  خصوصی طور پر جب ان خلوت میں ملاقاتوں کا اختتام یکم جنوری 2018 کے نکاح پر ہو؟ اس سوال کا جواب حقیقی طور پر نفی میں ہے۔

تحریری فیصلے کے ماطبق سپریم کورٹ کے فیصلے میں عدت کا دورانیہ حتمی طور پر 39 دن مختص نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اگر خاتون 39 دنوں میں 3 بار حالت حیض سےگزر جائے تب عدت پوری تصور ہوگی۔ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے فروری 2018 میں دوسری دفعہ نکاح کیا۔دوبارہ نکاح کرنے کا مطلب یکم جنوری کو ہونے والے نکاح کو عدت میں نکاح سمجھنا ہے۔ اگر یہ مطلب نہ سمجھا جاتا تو فروری میں دوبارہ نکاح کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961 کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 روز ہے۔ یکم جنوری 2018 کے نکاح سے شکایت کنندہ خاور مانیکا کو رجوع کے حق سے محروم کیا گیا ۔خاور مانیکا کو ان کی اہلیہ سے محروم کردیا گیا۔