امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کا بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کا بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ
کیپشن: US Commission on Religious Freedom demands blacklisting of India(file photo)

ایک نیوز: امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے ایک بار پھر بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی  نے بھارت کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی کمیشن کا کہنا ہےکہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت میں اقلیتوں سے سلوک خراب ہوتا جا رہا ہے، بھارت میں امتیازی قوانین سے انتہا پسندگروپوں کا اقلیتوں پر تشدد کا کلچر فروغ پارہا ہے۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے کمیشن برائے مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف)نے پاکستان، چین، سعودی عرب اور ایران سمیت 12 ممالک کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خدشات پائے جانے والے ملکوں کی فہرست (سی پی سی)میں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے۔

کمیشن نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے 2022 میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کے خلاف توہینِ مذہب کے قانون کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی 2022 کے واقعات پر مبنی رپورٹ میں جن 12 ملکوں کو سی پی سی کی فہرست میں شامل رکھنے کی سفارش کی گئی ہے ان میں روس، تاجکستان، ترکمانستان، شمالی کوریا، کیوبا، برما اور اریٹریا بھی شامل ہیں۔

سی پی سی ایسے ملکوں کو کہتے ہیں جن کے بارے میں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی خدشات پائے جاتے ہیں۔رپورٹ میں سی پی سی ان ممالک کو کہا گیا ہے جہاں حکومت مذہبی آزادیوں کی "مخصوص اور انتہائی درجے کی" خلاف ورزیوں میں ملوث ہو یا انہیں برداشت کرے۔

ان 12 ملکوں کے علاوہ پانچ مزید ملکوں کو سی پی سی میں شامل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے جن میں بھارت، افغانستان، نائیجیریا، شام اور ویتنام شامل ہیں۔

’بھارتی حکومت نے مذہبی امتیاز کو بڑھاوا دیا’

رپورٹ میں بھارت سے متعلق کہا گیا ہے کہ 2022 میں بھارتی حکومت نے ہر سطح پر مذہبی امتیاز پر مبنی پالیسیوں کو بڑھاوا دیا اور انہیں نافذ کیا جس نے مسلمانوں، مسیحیوں، سکھ اور دلت برادری پر منفی اثرات ڈالے۔

’’بھارتی حکومت نے تنقیدی آوازیں دبانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اس کے لیے ہراسانی، نگرانی اور املاک ڈھانے کا حربہ استعمال کیا گیا۔‘‘

خیال رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے گزشتہ برس بھی بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اسے مذہبی آزادی کے حوالے سے خدشات والے ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا تھا۔

پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں یو ایس سی آئی آر ایف نے الجیریا اور افریقی ملک سینٹرل افریقن ری پبلک کو اسپیشل واچ لسٹ (ایس ڈبلیو ایل) میں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے جب کہ اس فہرست میں مزید نو ملکوں کو شامل کرنے کی سفارش ہے۔

ان نو ملکوں میں ترکی، مصر، عراق، انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا، قزاقستان، ازبکستان اور آذر بائیجان شامل ہیں۔

اس کے علاوہ یو ایس سی آئی آر ایف نے عالمی شدت پسند تنظیم داعش سمیت بوکو حرام، الشباب، حوثی، حیات تحریر الشام اور اسلامک اسٹیٹ ان گریٹر صحارا کو بھی خصوصی تشویش والی تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔

فواد چودھری کا ردعمل:

عمران خان پر حکومت کی جانب سے توہین مذہب کا غلط استعمال کرنے پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سینئر پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال پر پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی حکومت پرمذمت کی گئ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اس فرد جرم سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا اب پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بیدار ہو رہی ہے۔ 100 کانگریس مینز کا ایک گروپ مشترکہ طور پر امریکی محکمہ خارجہ سے پاکستان میں حراستی تشدد اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان بھیانک الزامات کی بھی انکوائری کرے۔