شفاف اور غیر جانبداری الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان ہے،منیزے جہانگیر 

شفاف اور غیر جانبداری الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان ہے،منیزے جہانگیر 
کیپشن: شفاف اور غیر جانبداری الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان ہے،منیزے جہانگیر 

ایک نیوز :وائس چیئرپرسن ایچ آر سی پی مینزے جہانگیر  کاکہنا ہے کہ الیکشن کا ماحول ختم کیا جارہا ہے۔شفاف اور غیر جانبداری الیکشن نظرنہیں آرہے ،خدشہ ہے جو بھی حکومت بنے گی سوالیہ نشان رہے گا۔

ایچ آر سی پی کی شریک چیئرمین منیزے جہانگیر کاپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جن حالات میں افغانیوں کو واپس بھیجا جارہا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔خطے میں امن  کیلئے فاٹا کے انضمام کو یقینی بنایا جائے۔ایچ آر سی پی ہر قسم کی دہشتگردی اور تشدد کی مذمت کرتی ہے۔ریاست کا ردعمل غیر قانونی رہا ہے ۔لوگوں کو اپنے گھروں سے اٹھالیا جاتا ہے۔حیرت ہے کچھ امیدواروں کے کاغذات منظور اور کچھ کے مسترد کردیئے گئے۔ایک سیاسی جماعت کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ یہ عمل رکھا گیا ہے۔

منیزے جہانگیرکاکہنا تھا کہ جڑانوالہ کیس میں جے آئی ٹی بنی لیکن ان کے نتائج سے متعلق نہیں بتایا گیا۔سانحہ جڑانوالہ کے لوگوں کو ابھی تک معاوضہ بھی نہیں ملا ۔تصدق حسین جیلانی کے فیصلے پر ریاست کو عملدرآمد کرنا چاہیے۔عسکریت پسندوں کو کوئی جگہ نہ دی جائے۔بلوچ بہنیں اپنے گمشدہ پیاروں کی تلاش میں یہاں آئی تھیں۔ریاست لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرے۔

ایچ آر سی پی کی شریک چیئرمین منیزے جہانگیر  کاکہنا تھا کہ الیکشن کا مقصد ہی یہ ہی ہوتا ہے کہ عوام اپنے نمائندوں کو اپنے مسئلے بتائے۔الیکشن کا ماحول ختم کیا جارہا ہے۔خدشہ ہے اس کے نتیجے میں جو بھی حکومت بنے گی سوالیہ نشان رہے گا۔اگر الیکشن کی ساکھ متاثر نہیں کرنا چاپتے تو شفافیت برقرار رکھنی ہوگی۔ اگر ووٹر خاص شخص کو ووٹ ڈالنا چاہتا ہے تو اسے ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔جمہوری پاکستان تشکیل دینا ہے تو فری اینڈ فیئر الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔ایک پارٹی کو توڑا جارہا ہے ریاست کا لوگوں سے ڈیل کرنا غیر انسانی ہے ۔پارٹی ورکرز کی گرفتاری اور پھر زبردستی پریس کانفرنسز کی جارہی ہیں۔کچھ کالعدم تنظیموں کے کاغذات منظور ہوئے ہیں ۔موجودہ حالات میں شفاف اور غیر جانبداری الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان ہے۔

 سابق سینیٹر افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ چمن میں دو ماہ سے زائد سے لاکھوں لوگ احتجاج کررہے ہیں۔گلگت بلتستان میں گندم کی قیمتوں کے بارے میں احتجاج ہورہا ہے۔میڈیا پر کسی احتجاج سے متعلق کوئی خبر نہیں ہے۔نگراں حکومت میں صاف نظر آرہا ہے کہ فیصلہ سازی کا مرکز نگراں حکومت نہیں ہے۔فری فیئر اور شفاف الیکشن کروائے جائیں تمام جماعتوں کو لیول پلئیگ فیلڈ دی جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنمافرحت اللہ بابر نے کہا کہ لوگوں کا انتخابات پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔اور اسی طرح انتجابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکوت سے بھی اعتماد اٹھ جائے گا۔ایک شخص بھی جبری طور پر گمشدہ ہے تو ریاست کو بازیاب کرنا چاہیے۔شفافیت اور احتساب جموریت کے ساتھ منسلک ہے۔آزاد منصفانہ انتخابات ہونے چائیے تمام جماعتوں کو لیول پلئینگ فیلڈ ملنی چائیے۔نظر آرہا ہے کہ آئندہ انتخابات مینجڈ ہونگے۔

سابق سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی  کاکہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے اس کا حل ہماری ذمہ داری ہے۔ریاست کے اقدامات کے نتیجے میں بہت سارے کرائسز کا سامنا کیا ۔لوگوں کی پریشانی دور کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ریاست کا کردار آئینی اور جمہوری ہونا چاہیے۔ریاست شہریوں کے حقوق کی نگہبانی کی بجائے شہریوں کے حقوق سلب کررہی ہے۔ریاست تباہی کے دہانے پر ہے لوگوں کے حقوق کی حفاظت نہیں کی جائے گی تو آوازیں اٹھیں گی۔لوگوں کے بنیادی حقوق آئین میں درج ہیں ۔