ججزکاخط،چیف جسٹس فل کورٹ میں فیصلہ کرکے اٹھیں،شاہد خاقان 

ججزکاخط،چیف جسٹس فل کورٹ میں فیصلہ کرکے اٹھیں،شاہد خاقان 
کیپشن: ججزکاخط،چیف جسٹس فل کورٹ میں فیصلہ کرکے اٹھیں،شاہد خاقان 

ایک نیوز:سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر چیف جسٹس فل کورٹ میں فیصلہ کرکے ہی اٹھیں۔
 شاہد خاقان عباسی کا ایک نیوز کے پروگرام’’ریڈزون فائلزودفہدحسین‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ججز نے خط حکومت کو نہیں چیف ایگزیکٹو کو لکھا ہے،ججز نے لکھا کہ ایگزیکٹو کی جانب سے مداخلت ہورہی ہے،ججز نے پوچھا کہ ہمیں بتائیں کہ ہم اس صورتحال میں کیا کریں،کمیشن کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا ،چیف جسٹس کا سوموٹولینا اچھا اقدام ہے،جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے خط کے معاملے بارے ساری صورتحال لکھ دی ہے۔ملک میں ٹرائیکا یقینا موجود ہے یہ ملک کیلئے ٹھیک ہے یانہیں وقت بتائے گا۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ایک ہائیکورٹ کے 75فیصد ججز نے لکھا کہ ہمارے ساتھ یہ ہواہے۔اس معاملے کو سرکس نہ بنایا جائے۔ججز خط کے معاملے کو ان کیمرہ نبٹایاجائے تو بہتر ہے۔اللہ کرے یہ معاملہ عدلیہ کی اصلاحات کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو ۔
سابق وزیراعظم کاکہنا تھاکہ پی ٹی آئی اپنے 4سال اور شہبازشریف16ماہ کی حکومت کی کوئی ایک اچیومنٹ بتادیں۔میں صرف تنقیدی نہیں ایشوزکے حوالے تنقید کرتا ہوں۔جب ن لیگ نے اپنا کام نہیں کیا تو ان کا خلا پی ٹی آئی نے پر کرلیا۔
شاہدخاقان کاکہنا تھاکہ محمد اورنگزیب بہت اچھے بینکر ہیں ا ٓئی ایم ایف سے معاملات بہتر ہوں گے۔اسحاق ڈار کے رویے کی وجہ سے آئی ایم ایف کیساتھ معاملات خراب ہوئے تھے ۔
سابق وزیراعظم کا شہبازشریف کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہنا تھاکہ جووزیراعظم ای سی سی کی سربراہی نہیں کرتا و ہ معاملات کو سمجھ نہیں سکتا۔شہبازشریف کو ای سی سی کی کرسی نہیں چھوڑنی چاہیے تھی۔سی سی آئی کی میٹنگز میں وزیرخزانہ کا موجود نہ ہونا غلط عمل ہے۔سب کو عہدوں سے ہٹا کر ملک کے مسائل کے حوالے سے سوچنا ہوگا۔
شاہد خاقان کا اپنی نئی جماعت بارے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھامیں ملکی ایشوز کو سامنے رکھتے ہوئے پارٹی بنانے جارہا ہوں۔مجھے تینوں بڑی جماعتوں میں ملک کے مسائل حل کرنے کی اہلیت نظرنہیں آتی۔ووٹ زیادہ اہم نہیں،میرے نزدیک ملک کے مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے۔ملک کے مسائل کے حل کیلئے بڑی اصلاحات انتہائی ناگزیر ہیں۔ملک کے مسائل کو حل کرنے کیلئے 10سال چاہئیں
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے 15سال ضائع کردیئے گئے ۔اس میں کوئی شک نہیں اسٹیبلشمنٹ ملک کے مسائل کا حل چاہتی ہے۔