جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستان فوج کی پہچان بن گیا

جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستان فوج کی پہچان بن گیا
کیپشن: Fake encounters and extrajudicial killings became the hallmark of the Indian Army

ایک نیوز: بھارتی فوج جعلی انکاوٴنٹر سپیشلسٹ، جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستان فوج کی پہچان بن گئے۔ بھارتی فوج مْودی سرکار کی خوشامد کے چکر میں اپنے ہی ہتھیار برآمد کر کے ملبہ آزادی پسندوں پر ڈالنے لگی۔ بھارتی فوجی افسروں نے اپنا کیرئیر بنانے کے چکر میں خطے کا امن داوٴ پر لگا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجی افسران ترقی، تمغوں اور اچھی رپورٹ کے لئے جعلی آپریشن اور انکاوٴنٹرز کرنے لگے۔ منصوبہ کے مطابق مجبور کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر سمگلنگ پر آمادہ کرکے موقع ملنے پر بے خبر اسمگلر کو جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا ہے، بعدازاں اسے آپریشن کا رنگ دے کر ذاتی تشہیر کی جاتی اور الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔ 

پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے4 فروری کو CID کشمیر کا جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ کو لکھا جانے والا مراسلہ بے نقاب کیا تھا۔ مراسلہ میں 3 راجپوت کے حاجی پیر سیکٹر،12جاٹ کے اْڑی سیکٹر اور لیفٹیننٹ کرنل اکشنت کے ضلع کپواڑہ میں جعلی آپریشن کا ذکر ہے۔ بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے۔ 

31 مارچ 1993 کو بھارتی فورسز نے ڈاکٹر عبدالاحد گورو کوشہید کر دیا تھا۔ 18 جولائی 2020 کو بھارتی فوج نے3 کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر بریگیڈئر کٹوچ کو معطل کیا لیکن جنوری 2021 میں یودھ سیوا میڈل سے بھی نواز دیا۔ جنوری 2022 کو پلوامہ میں 3 اور جنوری 2023 میں بٹگام میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ 

3 فروری 2022 کو بھارتی فوج نے شبیر احمد کو بانڈی پورہ سے اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ CID کشمیر کے مطابق شبیر احمد 19جنوری سے زیر حراست تھا۔ 28 نومبر 2022کو بھارتی فوج کو پنج ترن کے علاقے میں اسلحہٰ چھپاتے ہوئے مکان مکین نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ 

عالمی میڈیا کئی بار ان جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل پر آواز اٹھا چکا ہے۔ 1993کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں سو پور کے قتل عام میں بھی بھارتی فوج کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔ 2010کی امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل میں براہ راست ملوث ہے۔ 2010 اور 2015 میں بی بی سی نے کشمیر میں ہونے والے جعلی مقابلوں پر سوال اٹھایا تھا۔ 

2020 میں ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت سے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ 30 دسمبر 2020 کو TRT World نے بھی بھارتی جعلی مقابلوں کا پردہ چاک کیا تھا۔