آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم انکشاف

 آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم انکشاف
کیپشن: آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت سے متعلق اہم انکشاف
سورس: goolle

 ویب ڈیسک :آئی ایم ایف نے رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتارمیں سست روی کی پیشگوئی  کر دی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق اس سال پاکستان میں معاشی ترقی کی رفتار 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے اکتوبر 2023 میں 2.5 فیصد معاشی گروتھ کا تخمینہ لگایا تھا، حکومت نے رواں مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کر رکھا ہے، اگلے مالی سال معاشی شرح نمو بڑھ کر 3.5 فیصد تک ہو جائے گی۔

اس سے قبل 20 جنوری کو آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت سے متعلق جاری رپورٹ میں بتایا تھا کہ پاکستانی معیشت کی سمت درست ہے اور ترقی کی شرح 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کی اصلاحات کی ضرورت ہے اور بجلی کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، زرعی شعبہ قدرے بہتر ہے جو 5.1 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے جبکہ صنعتی شعبہ مشکلات کا شکار ہے جس کی شرح نمو محض 2.5 فیصد ہے۔

آئی ایم ایف نے ڈالر سے متعلق بتایا تھا کہ پاکستان نے ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام بہتر کی ہے، پاکستانی سرحدوں سے ڈالر کی اسمگلنگ پر کنٹرول کیا گیا۔رپورٹ میں مہنگائی سے متعلق کہا گیا تھا کہ مئی 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد اور اکتوبر 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 26.8 تھی جبکہ رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی توقع ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تھی۔

آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 12.5 فیصد رہ سکتی ہیں، گزشتہ مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کے 11.5 فیصد تھیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد تھا جبکہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک رہ سکتا ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.7 فیصد تھا۔

آئی ایم ایف نے مزید بتایا تھا کہ نومبر 2023 میں مہنگائی بڑھ کر 29.2 فیصد کو پہنچی، پاکستان میں ٹیکس اورنان ٹیکس آمدن بڑھنا خوش آئند ہے، ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن بڑھ سے خسارے پر کنٹرول ہوا۔