پی اے سی کا عازمین حج کو درپیش مشکلات پر اظہاربرہمی، وزارت مذہبی امور کے حکام طلب

پی اے سی کا عازمین حج کو درپیش مشکلات پر اظہاربرہمی، وزارت مذہبی امور کے حکام طلب
کیپشن: PAC expresses anger over the difficulties faced by pilgrims, calls for the authorities of the Ministry of Religious Affairs

ایک نیوز: پارلیمانی  پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سعودی عرب میں پاکستانی عازمین کو درپیش مشکلات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور کے حکام کو 4جولائی کو طلب کر لیا ہے۔ چیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ساتھ جانے والے پاکستانی عازمین کی جانب سے بہت زیادہ شکایات مل رہی ہیں۔ وفاقی وزیر کو ان معاملات کا فوری نوٹس لینا چاہیے تھا۔ 

تفصیلات کے مطابق پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں  ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری تجارت سمیت آڈیٹر جنرل آف پاکستان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کل میں نے حاجیوں کے حالات دیکھے ہیں جو عازمین سرکاری حج سکیم کے تحت فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے گئے ہوئے ہیں۔ ان کا برا حال ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ میرے پاس ویڈیوز اور تحریری طور پر چیزیں آئی ہیں۔ جس میں انہوں نے سہولیات نہ ہونے کی شکایات کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر مذہبی اور ساری وزارت حج پر گئی ہے۔ پھر بھی یہ حالات ہیں۔ پہلے مفتی صاحب وزیر تھے تو ایک بھی شکایت نہیں تھی۔ اب تو کوئی پرسان حال ہی نہیں۔ اس کا سخت نوٹس لیں گے۔ 

انہوں نے کہاکہ چار جولائی کو وزارت مذہبی امور کو طلب کریں گے۔ وزیر بننے کا تو بہت شوق ہوتا ہے مگر کام بھی کرنا چاہیے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن نواب شیر وسیر نے کہاکہ اراکین اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ ہونا چاہیے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جن کی پندرہ لاکھ تنخواہ ہے۔ انہوں نے اپنی تنخواہوں میں تین سو فیصد اضافہ کر لیا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ کس طرح بڑھے گی۔ 

جس پر آڈیٹر جنرل نے کہاکہ سیکریٹری قومی اسمبلی وزارت خزانہ کو لکھ دے تو بجٹ میں اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وزارت خزانہ قانون پر عملدرآمد کرے اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے کی جانب سے دئیے جانے والے کیسز میں تحقیقات نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے کیوں تحقیقات میں سستی کر رہا ہے؟ 

انہوں نے کہاکہ ایک ایک انکوائری پر کئی کئی مہینے لگا دئیے جاتے ہیں جس پر آڈیٹر جنرل نے کہاکہ ایف آئی اے اور نیب کو جو تحقیقات سپرد کی گئی ہیں انکا الگ سے جائزہ لیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پی اے سی نے تحقیقات کا حکم جنوری میں جاری کیا تھا اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہیں۔ ان تحقیقات پر پیش رفت عملدرآمد کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ 

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت تجارت اسلحہ ڈیلروں کو بیرون ممالک سے اسلحہ درآمد کرنے کا لائسنس دیتی ہے مگر وزارت داخلہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ نے لاہور اور کراچی میں صرف دو اسلحہ ڈیلرز کو اسلحہ درآمد کرنے کی اجازت دی ہے جو لوگوں سے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ 

چیئرمین کمیٹی نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ جن اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پر کیسز ہیں۔ ان کی تفصیلات فراہم کریں اور جن اراکین قومی صوبائی اسمبلی اور سینیٹ پر کوئی کیس نہیں ہیں ان کو این او سی جاری کر دیں تاکہ سیاسی انتقام کو روکا جا سکے۔ 

اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن نواب زیر وسیر نے سیکرٹری تجارت سے استفسار کیا کہ زرعی اجناس کی اصل درآمدی قیمتوں بارے کسانوں کو آگاہ کیا جائے تاکہ ملکی پیداوار بڑھے۔ انہوں نے کہاکہ کپاس کے ریٹ بہتر ہونے کے باعث ملک میں کپاس کی پیداوار بڑھی ہے۔ اگر کسان کو دال اور چنے کی اچھی قیمت ملے تو کسان پیداوار بڑھا دیں گے۔ جس پر سیکرٹری تجارت نے کہاکہ اس پر وزارت قومی غذائی تحفظ سے بات کر کے طریقہ کار سامنے لائیں گے۔