جماعت اسلامی کی ’’جمہوریت بچاؤ کانفرنس ‘‘کااعلامیہ جاری

جماعت اسلامی کی ’’جمہوریت بچاؤ کانفرنس ‘‘کااعلامیہ جاری
کیپشن: جماعت اسلامی کی ’’جمہوریت بچاؤ کانفرنس ‘‘کااعلامیہ جاری

ایک نیوز:جماعت اسلامی کی ’’جمہوریت بچاؤکانفرنس ‘‘کے شرکا نے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام جمہوریت بچاؤ کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق قوم کے ایک کھرب لگاکر قوم کو جمہوریت کے نام پر دھوکہ دیا گیا ۔آج تک ای ایم ایس کے بیٹھنےاور موبائل انٹرنیٹ کی بندش کی تحقیقات کرائی جائیں ۔فارم 45کو چھوڑ کر فارم 47پر نتائج بنائے جائیں۔الیکٹرانک ووٹنگ کی بجائے روایتی طریقے سے ووٹنگ نے منظم دھاندلی کا موقع پیدا کیا۔الیکشن کمیشن اپنی ناکامی تسلیم کرے ۔چیف الیکشن کمشنر استعفی دیں ۔

اعلامیہ کے مطابق شرکا نے کہا کہ نگران حکومتیں غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہی ہیں ۔حکومت سپریم کورٹ کے ذریعے عدالتی تحقیقاتی کمیشن بنائے ۔قومی قیادت اگلے انتخابات کے لئے ایک جامع پلان پر متفق ہو ۔معیشت کے لئے میثاق معیشت کیا جائے ۔کسی بھی ماورائے آئین اقدام کی مزاحمت کی جائے گی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا خطاب میں کہنا تھا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔خطرہ ہے کوئی اور سانحات یہاں دیکھنے کو نہ ملے۔اگر عوام ساتھ نہ ہو تو بندوق، ٹینک اور توپ سے عوام کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔عوام ساتھ نہیں تھے اسی لئے بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوگیا ۔اگر ماضی کی سوچ سے نکل کر فیصلے نہیں کرینگے تو نئی نسل کو نقصان ہوگا۔اگر مشاورت اور لوگوں کی رائے کو قبول نہیں کرتے تو پھر الیکشن کے نام پر مذاق کیوں کرتے ہو؟دنیامیں الیکشن کے بعد حکومت ملتی ہے، پاکستان میں وقت سے پہلے صوبے دیئے جاتے ہیں۔شطرنج کے کھیل کو بند کرنا چاہئے۔شطرنج کا کھیل لوگوں کو قبول اور برداشت نہیں۔

سراج الحق کاکہنا تھاکہ لوگ پہلے اشاروں میں بات کرتے تھے اب جلسوں میں کررہے ہیں۔آپ اپنا کام کریں اور عوام کو اپنا کام کرنے دیں۔آپ اپنا بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتے اور عوام کا بھی۔

2024 تو 2018 کے الیکشن کا ری پلے ہے۔جماعت اسلامی کے 6 حلقوں میں ایم کیو ایم کو جتوایا گیا۔ڈھٹائی کیساتھ ایم کیو ایم  گورنرشپ کا مطالبہ کررہی ہے، ان کو شرم بھی نہیں آتی۔ایم کیو ایم پہلے ثابت تو کرے کہ یہ جیتے بھی ہیں یا نہیں؟ہیرپیر اور جعلی حکومت کو بین الاقوامی دنیا سیریس نہیں لے گی۔اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے جن کا حق ہے ان کو حق دیا جائے۔تمام متاثرین سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرینگے۔نئے سرے سے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے ۔حقیقی جمہوریت کی قیام کیلئے سب کو ساتھ چلنا چاہئے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاع سینیٹر مشاہد حسین سید کاکہنا تھاکہ 
  پاکستان خود جمہوریت کی پیدوار ہے ۔قائد اعظم نہ جج تھے نہ جرنیل تھے۔ قائد اعظم نے جمہوریت خون میں شامل ہونے کا کہا ۔لوگوں نے جمہوریت پر اعتماد کیا۔نوجوانوں اور خواتین نے نظام کو ہرادیا ہے ۔پی ٹی آئی نے ٹیکنالوجی اور جدوجہد کے ذریعے نظام کو شکست دے دی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کچھ غیرت مند لوگوں کو جتوادیا گیا مگر انہوں نے سیٹیں لینے سے انکار کردیا

بانی چیئرمین پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔نیپال کا ماڈل بھی اپنایا جاسکتا ہے ۔زیادہ سیاسی جماعتیں خاندانی جماعتیں بن چکی ہیں ۔میری تجویز ہے کہ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کو اگلے الیکشن کے لئے چیف الیکشن کمشنر بنادیا جائے۔

آزاد امیدوار رکن قومی اسمبلی مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ عوامی ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے اللہ کے ناموں کے نیچے حلف کیسے اٹھائیں گے ۔یہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے لئے چیلنج ہے کہ اس کی ناک کے نیچے کیسے ووٹ پر ڈاکہ مارا گیا ۔بلوچستان میں سڑکیں الیکشن دھاندلی کے خلاف بند ہیں ۔دھاندلی کے سب متاثرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے ۔اگر آج کے الیکشن نتائج کو تسلیم کرلئے تو پھر اس سے بری جمہوریت کے لئے تیار رہیں ۔دس لاکھ پاکستانی ملک چھوڑنے پر مجبور کردیئے گئے۔

سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا کہنا تھاکہ یہاں ہونے والی کانفرنس میں بااختیار کوئی بھی نہیں ۔بااختیار لوگوں کو بھی مذاکرے کا حصہ ہونا چاہئے ۔بااختیار لوگوں نے طے کرلیا ہے کہ کنٹرولڈ جمہوریت چلائی جائے گی ۔قومی سلامتی کمیٹی میں انتخابات کو شفاف بنانے پر لائحہ عمل طے کرنا چاہئے ۔عوامی کمیٹی بے شک بنالیں مگر اس کی قانون حیثیت تو کوئی نہیں ہوگی ۔قانونی پلیٹ فارمز پر 45اور 47پر کام ہونا چاہئے ۔الیکشن ٹریبونلز کو ایک ماہ میں فارم 45اور فارم 47کا جائزہ لے لیا جائے ۔رات دو بجے ایک بھی نتیجہ نہ آنے کی تفتیش بہت ضروری ہے ۔سو فیصد حلقوں میں تاخیر کرکے ضرور کچھ کیا گیا ہے ۔ 

رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین کاکہنا تھاکہ نومئی کے خالق ہی اس الیکشن میں نومئی فروری کے خالق تھے ۔میں فارم 45میں سب کے سامنے جیتا ہوا تھا فارم 47میں ہرادیا گیا ۔کیا پاکستان میں کبھی امیدواران سے کاغذات چھینے گئے ؟کیا کبھی ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں کسی جماعت کے امیدواران کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ؟میں سوالاکھ ووٹ لیکر ہار گیا51ہزار ووٹ لینے والا جیت گیا ۔میرے پولنگ ایجنٹس گرفتار کئے گئے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باوجود الیکشن نتائج تک ہمارے لوگ گرفتار کئے جاتے رہے ۔دنیا کا پہلا الیکشن تھا جس میں موبائل انٹرنیٹ سب بند کردیا گیا ہو ۔ای وی ایم کا ریکارڈ کسی کے پاس کچھ نہیں ۔فارم 47الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر ڈال کر ختم کردیا ۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اسامہ حمزہ کا کہنا تھاکہ جس طرح کا یہ الیکشن ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔جس طرح کی دھاندلی اس الیکشن میں ہوئی ہے تاریخ یاد رکھے گی ۔میں 45اور 47کے باوجود جیت گیا وجہ صرف پولنگ سٹیشن پر پہرہ دینا تھا ۔ای وی ایم مشینیں ہوتیں تو کم از کم یہ والی دھاندلی نہ ہوتی 
آج پیر پگاڑا حافظ نعیم الرحمن مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر نثار چیمہ اور مصطفی نواز کھوکھر سمیت بہت سوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ اپنی ہار کو تسلیم کرکے الیکشن کمیشن کے منہ پر تھپڑ رسید کردیا ہے

 صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد کاکہنا تھا کہ جمہوریت سے جمہور ہی غائب ہے ۔عوام جمہوریت سے غائب ہیں ۔عوام ووٹ کسی کو ڈالتے ہیں ووٹ نکلتا کسی اور کو ہے ۔جب تک  جمہوریت میں نتائج تبدیل کرنے والے نہیں بدلیں گے جمہوریت نہیں آئے گی ۔عدالتوں میں انصاف دیئے بغیر جمہوریت نہیں آئے گی ۔عدالتیں اور سیاستدان آمریت کو مضبوط کرنے کا باعث رہی ہیں ۔اگر اسی طرح کے الیکشن کرانے تھے تو 80ارب روپے قوم کے کیوں لگائے گئے۔