معصوم کشمیری ایک بار پھر انصاف سے محروم

ایک نیوز: ہندوستان کی فوجی عدالت نے 3 معصوم کشمیریوں کے قاتل کو رہا کردیا۔ مارچ 2023 میں ہندوستان کی عدالت نے کیپٹن بھوپندر سنگھ کو 3 کشمیری نوجوانوں کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی۔

13 نومبر کو آرمڈ ٹربیونل فورسز نے کیپٹن بھوپندر کے خلاف ناکافی ثبوت ہونے کا بہانہ کرکے نہ صرف سزائے موت کے فیصلے کو تنسیخ کیا بلکہ اسے رہا بھی کردیا۔ انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق کیپٹن بھوپندر سنگھ نے 18 جولائی 2020 کو امشی پورہ میں  3 کشمیری نوجوانوں کو جعلی انکاؤنٹر میں شہید کیا تھا۔

کشمیری نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد ہندوستانی فوج کی جانب سے دہشتگرد کے طور پر دکھایا  گیا۔ قتل کیے جانے والے 3 کشمیری درحقیقت مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے معصوم مزدور تھے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سول عدالت میں تینوں کشمیریوں کی بے گناہی  اور کیپٹن بھوپندر سنگھ پر قتل کا جرم ثابت ہوا۔ مارچ 2000 میں بھی ہندوستانی فوج نے 5 بےگناہ کشمیریوں کو اننت ناگ میں ایسے ہی جعلی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا اور پھر دہشتگرد کے طور پر پیش کیا۔

اپریل 2023 میں ہندوستانی فوجیوں نے 3  کشمیریوں کو دہشتگرد بتا کرمچل سیکٹر میں جعلی انکاؤنٹر میں شہید کردیا تھا۔ مچل میں جعلی انکاؤنٹر کرنے پر 5 ہندوستانی فوجیوں کو عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

ہندوستانی فوجی عدالت نے اس فیصلے کی بھی تنسیخ کرکے پانچوں مجرموں کی رہا کردیا۔ 

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہر سال ہزاروں معصوم کشمیری جعلی انکاؤنٹرز میں ہلاک کردیے جاتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ہر سال 50 سے زائد کشمیری ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی انکاؤنٹرز میں قتل کردیے جاتے ہیں۔