امریکی کمپنیوں کیلئےخطرے کی گھنٹی بج گئی

امریکی کمپنیوں کیلئےخطرے کی گھنٹی بج گئی
ایک نیوز نیوز: امریکی ڈالر 20 سالوں میں پہلی بار یورو کی قدر کے برابرآگیا ہے۔ اس سے امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ڈالر 20 سالوں میں پہلی بار یورو کی قدر کے برابرآگیا، اس سے امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچنے کا شدیدخطرہ بڑھ گیاہے کیونکہ ان کا سامان غیر ملکی خریداروں کے لیے زیادہ مہنگا ہو نا شروع ہوگیا،جس کے نتیجے میں امریکی برآمدات کمزور پڑسکتی ہیں جس سے ان کی معیشت پر فرق پڑے گا۔ امریکی ڈالر انڈیکس 6 بڑی غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی قدر کو دیکھتا ہے۔ اس سال تقریباً 12 فیصد اضافہ کے ساتھ دودہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ یورو کی اب صرف $1.02 رہ گئی ہے۔جولائی 2002 کے بعد سے یورو کی قیمت ایک ڈالر سے کم نہیں ہوئی ہے۔
اس سال یورو بڑی حد تک گر ااور خطرہ بڑھ گیا کہ یورو کرنسی استعمال کرنے والے 19 ممالک کساد بازاری میں ڈوب جائیں گے۔ یوکرین میں جنگ نے تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جس وجہ سے یورپی صارفین اور کاروباری اداروں کو نقصان پہنچا ہے۔ خاص طور پر روس کی قدرتی گیس کی سپلائی میں حالیہ کمی نے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور کٹ آف کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔ یورپی رہنماؤں نے ماسکو کے اس اقدام کو یوکرین کی پشت پناہی کرنے اور روس کے حملے کے بعد مغربی پابندیوں کو قبول کرنے کے لیے یورپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
یہ جنگ یورپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔ ’’انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس بینکنگ ٹریڈ گروپ کے چیف اکنامسٹ رابن بروکس نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ یہ جرمنی کی ترقی پر اثرانداز ہوتا ہے کیونکہ جرمنی سستی روسی توانائی پر مبنی ہے۔
ای سی بی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی کلیدی شرح سود میں ایک چوتھائی پوائنٹ تک اضافہ کرے اور ممکنہ طور پر ستمبر میں آدھا پوائنٹ تک مزید اضافہ کیا جائے گا۔ اس دوران ڈالر کا اضافہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ریاست متحدہ امریکہ کے لیے پہلے سے ہی غیر یقینی صورتحال کو مزید مشکل بنا رہا ہے۔
موڈی کے چیف اکانومسٹ مارک زندی کا کہنا ہے کہ پچھلے سال دوسری کرنسیوں کے مقابلہ ڈالر میں 10% اضافہ ہوا ہے جس سے افراط زر کی شرح میں تقریباً 0.4 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کساد بازاری کا خطرہ بڑھ رہا ہے کیونکہ فیڈ قرض لینے کے اخراجات میں اضافہ کرتا ہے۔
کارنیل یونیورسٹی اور بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے ماہر اقتصادیات ایسوار پرساد نے کہا، ’’ڈالر کی طاقت یقیناً امریکی برآمد کنندگان کے لیے کوئی فائدہ نہیں کرے گی۔