ابھی نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کے نتائج قبول کریں گے یا نہیں:عمران خان

ابھی نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کے نتائج قبول کریں گے یا نہیں:عمران خان
کیپشن: Can't say now whether to accept election results or not: Imran Khan(file photo)

ایک نیوز: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیلجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کی فتح کا یقین ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے، الیکشن کمشنر کا اکتوبر میں انتخابات کا اعلان آئین کی خلاف ورزی تھا، دیکھیں گے کہ انتخابات میں کیاہوتا ہے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نتیجہ قبول کریں گے یا نہیں، مجھےنہیں معلوم کہ انتخابات میں کیا ہوگا اور الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا رویہ کیسا ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ اگر ہمیں دو تہائی اکثریت نہیں ملی تو میں انتخابی نتائج قبول نہیں کروں گا، حکومتی اتحاد نے ضمنی انتخابات میں 37 میں سے 7 نشستیں جیتیں، حکومتی اتحاد کو اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کی حمایت بھی حاصل تھی، گزشتہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے رائے عامہ واضح ہے، پی ٹی آئی انتخابات میں کلین سوئپ کرنے جارہی ہے اس لیے حکومت انتخابات سے خوفزدہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے سے پہلے آئینی ماہرین سے مشاورت کی تھی، تمام آئینی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں ٹوٹنے کےبعد 90 دن کے اندر انتخابات لازمی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 90 دن سے باہرنکلیں گے توآئین کی خلاف ورزی ہوگی، حکومت کہتی ہے انتخابات اکتوبرمیں ہوں، پھرکہےگی دسمبر میں کیوں نہیں، اگلے سال کیوں نہیں؟ جنرل ضیاالحق نے بھی یہی کہا تھا، پھر ہم نے 11 سال گنوائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ انتخابات پربات کرنے کیلئے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے، اس وقت پاکستان میں واحد مسئلہ انتخابات کا ہےاور ہے کیا بات کرنےکو؟ حکومت سے باہر ہونے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ سے دو ملاقاتیں کرچکا ہوں، میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ انتخابات کیسے کرائے جائیں، مجھے نہیں پتا تھا کہ جنرل باجوہ اس لیے الیکشن چاہتے تھےکہ انہیں توسیع مل جائے، اس کے بعد سے ہماری اس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد سے ایک سبق میں نے اور ایک پاکستانی عوام نےسیکھا ہے، میرا سبق یہ ہے کہ میں نے آرمی چیف پر بھروسہ کیا، میں نے سمجھا احتساب کے معاملے میں آرمی چیف اور میں ایک پیج پر ہیں لیکن ایسا نہیں تھا، آرمی چیف احتساب پریقین نہیں رکھتے تھے، وہ نہیں مانتے تھےکہ بدعنوانی ایک بری چیز ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، اگرآپ کے پاس قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو پھر آپ کے پاس بدعنوانی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایسا نظام نہیں چلتا جس میں وزیراعظم کو اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کا اختیار نہ ہو، ایسا نظام نہیں چل سکتا جہاں وزیراعظم کا اختیار فوج کے ساتھ مشترک ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کا کردار ہے، پاکستان میں فوج کا کردار ختم کرنے کی خواہش نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ 70 سال سےجڑا ہواہے، پاکستان میں فوج کے کردار میں توازن کی ضرورت ہے، توازن کے بغیر ایسا گورننس سسٹم نہیں ہوسکتا جو اس وقت پاکستان کی بقا کیلئے درکار ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتی تو وہ اب آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے پر عدالت حکومت کے خلاف توہین عدالت لگا سکتی ہے، میں سب کو یقین دلاتا ہوں پاکستان کے تمام لوگ سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابات ہارنے سے گھبرا رہی ہے، انہیں پتا ہے ان کا خاتمہ ہونے جارہا ہے، یہ لوگ الیکشن سے ڈرکربھاگ رہے ہیں، اور اس کیلئے آئین کی خلاف ورزی پربھی آمادہ ہیں۔