عوام کی نظریں سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمان پرہونی چاہیے،چیف جسٹس 

عوام کی نظریں سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمان پرہونی چاہیے،چیف جسٹس 
کیپشن: عوام کی نظریں سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمان پرہونی چاہیے،چیف جسٹس 

ایک نیوز :چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کاکہنا ہے کہ عوام کی نظریں سپریم کورٹ کی بجائے پارلیمان کی جانب ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ریٹائر ہونے والے جج سردار طارق مسعود کے اعزاز میں پاکستان بار کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام کیاگیا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،احسن بھون،فاروق ایچ نائیک سمیت بار عہدیداروں نے شرکت کی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کاکہنا تھاکہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ جسٹس سردار جیسا سینئر ملا۔جسٹس سردار طارق نے ہمیشہ انتظامی اور قانونی درست مشورے دئیے ۔پارلیمنٹ کے قانون کو ہمیشہ سراہا نہ چاہئیے اگر وہ آئین و بنیادی حقوق سے متصادم نہ ہو ۔عوام کے نمائندوں کے فیصلے پائیدار ہوتے ہیں۔پارلیمان میں بحث سے  مشترکہ فیصلوں کی روایت بہترین ہے۔پارلیمان ہی ہے جس نے آئین بنایا۔

  جسٹس سردار طارق مسعود  کاکہنا تھاکہ  وکلا  کی جانب سے اس شاندار تقریب پر وکلاء اور کونسل کے عہدیداروں کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ہمیشہ کوشش کی کہ وکلاء کو سن کر فیصلہ کیا جائے ۔یہاں ہم نے بطور وکیل یہ بھی دیکھا کہ دلائل کے لیے کھڑے ہورہے ہوتے تھے کہ ڈس مس کی آواز آ جاتی تھی ۔ملک بھر سے اس تقریب میں شامل وکلاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 فاروق ایچ نائیک کاکہنا تھاکہ جسٹس سردار طارق مسعود فوجداری کے بہترین جج ہیں۔چیف جسٹس کے اختیارات کمیٹی کو منتقل کرنے وکلاء کا دیرنہ مطالبہ پورا کیا ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ہجوم کی نفسیات کی بجائے ہمیشہ آئین و قانون کی پاسداری کی۔  چیف جسٹس نے اختیارات پارلیمنٹ کو دے دئیے ۔