امیرجماعت اسلامی کا گندم کی امدادی قیمت بڑھانےکامطالبہ

امیرجماعت اسلامی کا گندم کی امدادی قیمت بڑھانےکامطالبہ
کیپشن: امیرجماعت اسلامی کا گندم کی امدادی قیمت بڑھانےکامطالبہ

ایک نیوز:امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جماعت اسلامی کا استقبالیہ جلسہ،امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے پہنچنے پرشاندار استقبال کیاگیا۔

استقبالیہ جلسے میں جماعت اسلامی کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی جس میں گندم کی بنیادی قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیاگیا۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ  حکومت پنجاب کسانوں سے کھیتوں میں پڑی گندم سرکاری ریٹ پر خریدیں ۔1.1 ارب ڈالر کی مہنگی گندم کی تحقیقات  کی جائے ۔قائم مقام وفاقی سیکریٹری فوڈ کی برطرفی سے معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیں گے ۔سرمایہ کاروں اور جاگیر داروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ۔ْآئی پی پیز سے مہنگی بجلی خریدنے اور معاہدے کے زمہ داران کو بے نقاب کیا جائے۔بجلی، گیس، پٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کی جائیں۔پارلیمنٹیرینز ججز، اور جرنلز سمیت اہم عہدوں کی مراعات کم کی جائیں ۔ایف بی آر ٹیکس ڈھانچے کو بہتر کیا جائے ۔آئندہ بجٹ آمدن کے مطابق اخراجات کا فارمولا اپنا جائے ۔مراعات میں کمی اور اخراجات میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچایا جائے۔

جماعت اسلامی کےاستقبالیہ  جلسے میں مطالبات کے حق میں قرارداد منظور کر لی گئی۔

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کااستقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلام آباد نے آج شاندار استقبال کیا ہے۔ہمیں تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔ہمار مشن قوم کو سیسہ پلائی دیوار بنانا ہے ۔ پاکستان میں عدل نہیں، طاقت اور ظلم کا نظام ہے ۔ پاکستان اس وقت مشکل سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کو چینی  اور معیشت سمیت ہر طرح کے بحرانون کا سامنا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان کاکہنا تھا کہ گندم کا بحران اس لیے ہے کہ یہاں اشرافیہ، سرمایہ داروں اور ظلم کا نظام ہے۔ پاکستان کے یہ حالات اس لیے ہیں کہ یہاں عدل و انصاف نہیں ہے۔ یہ ملک اس لیے حاصل کیا گیا کہ ہم سامراج سے آزادی حاصل کریں گے ۔ قائد اعظم کے ساتھ پوری لیڈرشپ تھی بعد میں اشرافیہ مسلط ہو گئی۔  مشرقی پاکستان بنگلہ دیش نے تو قیام پاکستان کی تحریک چلائی تھی۔  بیرونی آقاؤں کی ایما پر یہاں نفرتوں کے بیج بو کر بنگلہ دیش کو ہم سے الگ کر دیا گیا ۔

امیرجماعت اسلامی کاکہنا تھا کہ  ‏ انگریزوں سے نجات کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا۔قائد اعظم نے مسلمان کے مسائل سمجھتے تھے. قوم کو منظم کیا تھا ۔قائد اعظم کی رحلت کے بعد انگریز کے غلام ہم پر حاکم بن گئے ۔محرومیاں پیدا کرکے نفرتیں پروان چڑھائیں جس کا فائدہ ہر دشمن نے اٹھایا ۔امریکہ کے کہنے پر وہ کچھ ہوا کہ پاکستان کو نقصان پہنچا۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد ہم اپنے مقاصد سے ہٹ گئے۔بیرونی آقاؤں کے غلاموں نے ایسی نفرتیں پیدا کیں جن سے ہمارے دشمنوں نے فائدہ اٹھایا۔بنگال میں تفریق پیدا کی گئی۔

حافظ نعیم الرحمان کاکہنا تھاکہ 4 فیصد اشرافیہ کے پاس ملک 70 فیصد زرعی زمین ہے۔یہی 4 فیصد اشرافیہ اور جاگیردار باقی 96 فیصد کسانوں کی قسمت کے فیصلے کرتے ہیں۔ ملک میں 76 سال سے کسان ، مزدور، طلبہ اور عام لوگوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ ملک میں لینڈ ریفارمز ہونی چاہئیں۔ان جاگیرداروں کی زمینوں کو عام کسانوں میں بانٹا جائے۔   کسانوں کے حقوق اور لینڈ ریفارمز کیلیے ایک بڑی تحریک لانچ کر رہے ہیں ۔ ‏یہ فارم 47 والی جعلی اور فراڈ حکومت ہے اسے تسلیم نہیں کرتے۔ہم۔جاگیر داروں کو نظام کے تابع لائیں گے ان کی زمین چھین پر غرہبوں میں تقسیم کریں گے ۔76 سال سے پاکستان آزاد نہیں، ہمیں غلام بناکر رکھا گیا ہے ۔

امیرجماعت اسلامی کاکہنا تھا کہ اب سب کو اپنی اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جانا ہوگا۔  قاضی فائز عیسیٰ  آپ کی عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔ جسٹس صاحب ذولفقار علی بھٹو کا کیس تو اوپن ہو گیا زرا یہ بھی پوچھ لیجیے بے نظیر کے قاتل کہاں گئے؟جسٹس صاحب جوڈیشل کمیشن بنائیں اور فارم 45 کے مطابق حکومت قائم کریں۔جسٹس صاحب کیا فارم 47 والی حکومت کو ایسے چھوڑ دیں۔ جب عوام سڑکوں پر آئیں گے تو یہ جعلی لوگ آپکا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ‏اسلام آباد میں ہر سیکٹر میں پبلک ایڈ کمیٹیاں بنائیں گے۔